ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل احمد اسحاق جہانگیر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
احمد اسحاق جہانگیر کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق احمد اسحاق جہانگیر کو اسٹیبلشمنٹ میں او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال جنوری میں احمد اسحاق جہانگیر نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کا چارج سنبھالا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: احمد اسحاق جہانگیر کو دیا گیا
پڑھیں:
طبی عملے کا قتل ’سریع سزائے موت‘ تھی، غزہ سول ڈیفنس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) غزہ میں سول ڈیفنس کے عہدیدار محمد المغیر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ایک پیرامیڈک کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو ثابت کرتی ہے کہ اسرائیلی قبضے کا بیانیہ جھوٹا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس نے سریع سزائے موت دی۔‘‘
انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے ''بچنے‘‘ کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ امدادی کارکن اور طبی عملہ 23 مارچ کو غزہ کے جنوبی شہر رفح کے قریب ہنگامی کالوں کا جواب دینے کے دوران اس وقت ہلاک ہوئے، جب اسرائیل نے حماس کے زیر انتظام اس علاقے میں اپنی نئی فوجی کارروائی شروع کی تھی۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر او سی ایچ اے اور فلسطینی امدادی کارکنوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں آٹھ ریڈ کریسنٹ کے عملے کے ارکان، چھ غزہ سول ڈیفنس ایجنسی کے کارکن اور اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ادارے 'یو این آر ڈبلیو اے‘ کا ایک ملازم شامل تھے۔
(جاری ہے)
غزہ میں لڑائی جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو
اس واقعے کی بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک نے اسے ممکنہ ''جنگی جرم‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اسرائیل کی فوج کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک ''اندرونی تحقیقاتی رپورٹ‘‘ کے نتائج میں کہا گیا، ''سریع سزائے موت یا غیر امتیازی فائرنگ کے دعووں کی حمایت میں کوئی ثبوت نہیں ملا‘‘۔
تاہم اس اسرائیلی رپورٹ میں آپریشنل ناکامیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ایک فیلڈ کمانڈر کو برطرف کر دیا گیا۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے چھ افراد عسکریت پسند تھے، جبکہ اس سے قبل فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ نو افراد عسکریت پسند تھے۔فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے بھی اس رپورٹ کو ''جھوٹ کا پلندا‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ سوسائٹی کی ترجمان نبال فرسخ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''یہ رپورٹ ناقابل قبول اور باطل ہے، کیونکہ یہ قتل کا جواز فراہم کرتی ہے اور ذمہ داری کو فیلڈ کمانڈ کی انفرادی غلطی قرار دیتی ہے، جبکہ حقیقت اس سے بالکل برعکس ہے۔‘‘
ادارت: مقبول ملک، رابعہ بگٹی