فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراپورٹ اپیل،خواجہ حارث نے سفید کاغذی لفافوں میں ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ آئینی بنچ کے سامنے پیش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراپورٹ اپیل پر سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے سفید کاغذی لفافوں میں ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ آئینی بنچ کے سامنے پیش کردیا،ملٹری ٹرائل کی سات کاپیاں آئینی بنچ کے ساتوں ججز کو مہیا کردی گئیں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق وقفے کے بعد فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی،خواجہ حارث نے کہاکہ عدالت ٹرائل کا طریقہ کار دیکھ لے، ٹرائل سے قبل پوچھا گیا کسی کو لیفٹیننٹ کرنل عمار احمد پر کوئی اعتراض تو نہیں،کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ریکارڈ تو اپیل میں دیکھا جاتا ہے، ہمارے لئے اپیل میں ریکارڈ کا جائزہ لینا مناسب نہیں،جسٹس امین الدین نے کہاکہ ہم ٹرائل کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔
عدالت کا سانحہ 9 مئی کے 13 مقدمات میں کیسز کے مکمل چالان پیش کرنے کا حکم
آئینی بنچ کے 6ججز نے ٹرائل کا ریکارڈ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کو واپس کردیا،جسٹس مسرت ہلالی نے ملٹری کورٹس سے متعلق ریکارڈ واپس نہیں کیا، خواجہ حارث نے کہاکہ جسٹس عائشہ ملک نے اپنے فیصلے میں ایک نکتے سے اختلاف کیا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ پاکستان میں عدالتیں آرٹیکل 175اے کے تحت بنی ہیں،کوئی ہٹ کر فیصلہ دے تو دائرہ اختیار کیا ہو گا؟ہمیں کسی کی ذات پر کوئی شک نہیں ، ہونا بھی نہیں چاہئے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ پولیس ایف آئی آر میں تام سیکشنزپاکستان پینل کوڈ کے تحت آتے ہیں،میراجوسوال بنتا ہے وہ میں کروں گی کسی کو اچھا لگے یا برا۔
توشہ خانہ ٹو کیس؛بانی پی ٹی آئی کی کیس فوری دوسرے بنچ میں بھیجنے کی استدعا ایک بار پھر مسترد
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خواجہ حارث نے ا ئینی بنچ کے ٹرائل کا ٹرائل کی نے کہاکہ
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت کو شریعت عدالت منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ‘ نوٹیفکیشن جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-31
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی آئینی عدالت کو وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کو موجودہ وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کردیا جائے گا جبکہ شرعی عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کی منتقلی سے متعلق فیصلے کی صدرمملکت آصف علی زرداری نے منظوری دے دی ہے۔ قبل ازیں وفاقی آئینی عدالت اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں بنائی گئی تھی جہاں چیف جسٹس آئینی عدالت جسٹس امین الدین خان اور دیگر ججوں نے مقدمات کی سماعت شروع کی تھی۔ خیال رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے بجائے الگ سے وفاقی آئینی عدالت بنانے کی منظوری دی گئی تھی اور سپریم کورٹ کے جج جسٹس امین الدین خان کو آئینی عدالت کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا اور دیگر ججوں کی تعیناتی کی گئی۔