Daily Ausaf:
2025-12-14@09:24:56 GMT

سربیا:حکومت مخالف احتجاج،وزیراعظم مستعفی

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

سربیا(نیوز ڈیسک)سربیا میں کئی ہفتوں سے جاری طلبہ کے حکومت مخالف مظاہروں کے دباؤ میں آکر صدر الیگزینڈر ووچچ نے اپنے وزیرِاعظم کو قربان کر دیا۔وزیراعظم میلوس ووچیوچ، جو صدر ووچچ کے قریبی ساتھی اور حکمران جماعت سربین پروگریسو پارٹی کے نامزد رہنما تھے، نے اعلان کیا کہ وہ مستعفی ہو رہے ہیں تاکہ ملک میں کشیدگی مزید نہ بڑھے۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ استعفیٰ صدر ووچچ کی جانب سے حکومت میں ”فوری اور جامع ردوبدل“ کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا۔ ووچچ، جو سربیا کی انتہائی منقسم سیاست میں مہارت رکھتے ہیں، پہلے بھی کئی بار اپنے اتحادیوں کو وقتی طور پر قربان کر چکے ہیں تاکہ اپوزیشن کو کمزور کیا جا سکے۔

احتجاج کی اصل وجہ کیا ہے؟
سربیا میں مظاہروں کی تازہ لہر نومبر میں شمالی شہر نووی ساد کے ایک حال ہی میں تزئین و آرائش شدہ ریلوے اسٹیشن میں پیش آنے والے حادثے کے بعد شروع ہوئی، جس میں 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔عوامی غصے کو دیکھتے ہوئے حکومت نے حادثے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی اور تعمیرات، ٹرانسپورٹ اور تجارت کے وزرا کو برطرف کر دیا۔تاہم طلبہ کی جانب سے مزید سخت مطالبات سامنے آئے، جن میں تعمیراتی منصوبے کے معاہدوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ بھی شامل تھا، جسے چینی کمپنیوں اور ان کے ذیلی ٹھیکیداروں نے مکمل کیا تھا۔

احتجاج میں شدت، اپوزیشن کا عبوری حکومت کا مطالبہ
احتجاجی طلبہ کئی ہفتوں سے جامعات میں دھرنے دے رہے ہیں۔ منگل کو انہوں نے حکمران جماعت کے نووی ساد میں واقع دفتر کے باہر مظاہرہ کیا، جہاں ایک روز قبل حکومت کے حامیوں نے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ احتجاجی نوجوانوں نے پارٹی کے دفتر کی دیواروں پر ”قاتل“، ”چور“ اور دیگر سخت نعرے تحریر کر دیے۔سربیا کے جنوبی شہر نیش میں بھی حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ کو دیکھتے ہوئے صدر ووچچ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک ”عبوری حکومت“ قائم کریں۔

صدر ووچچ کی حکمت عملی اور مغرب و روس کے ساتھ کشمکش

صدر ووچچ کو امید ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ احتجاج کی شدت میں کمی آئے گی۔ لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق وزیراعظم کا استعفیٰ حکومت کے خلاف عوامی ردعمل کو کم کرنے میں ناکام رہے گا۔سیاسی تجزیہ کار دراگومیر آنڈیلووچ کے مطابق، ’ وزیراعظم کا استعفیٰ صرف ایک اور چال ہے، اور عوام اس دھوکے میں نہیں آئیں گے۔’
صدر ووچچ، جو کبھی مغرب اور کبھی روس کے قریب جانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، ان دنوں امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے شدید دباؤ میں ہیں۔ امریکا نے انہیں روس سے فاصلہ رکھنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں سربیا نے خاموشی سے یوکرین کے لیے تقریباً ایک ارب ڈالر کے اسلحے اور گولہ بارود کی فروخت کو ممکن بنایا اور اقوام متحدہ میں روس کے خلاف قراردادوں کی حمایت کی۔

روس کی پشت پناہی اور سربیا میں مغربی اثر و رسوخ

اگرچہ سربیا نے مغربی پابندیوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے، لیکن حکومت نے روسی حمایت یافتہ بیانیے کو اپناتے ہوئے مظاہروں کو ”غیر ملکی عناصر کی سازش“ قرار دیا ہے۔ سربیا نے حال ہی میں پانچ کروشین کارکنوں کو ملک بدر کیا، جن پر احتجاج کو ہوا دینے کا الزام تھا۔

ماضی کے احتجاج اور حالیہ تحریک کا فرق

سربیا میں اس سے پہلے بھی حکومت مخالف مظاہرے ہوتے رہے ہیں، لیکن یہ اکثر بلغراد تک محدود رہے اور بالآخر دب گئے۔ لیکن اس بار نووی ساد میں ریلوے اسٹیشن کے حادثے اور کرپشن کے الزامات کے بعد مظاہروں نے ملک بھر میں زور پکڑ لیا ہے۔یہ مظاہرے اتنے وسیع پیمانے پر ہو رہے ہیں کہ ان کا موازنہ سنہ 2000 میں سلوبودان میلوسووچ کی حکومت کے خلاف چلنے والی تحریک سے کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں سربیا کے اس آمرانہ حکمران کا اقتدار ختم ہو گیا تھا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ احتجاج اسی شدت سے جاری رہا تو صدر ووچچ کی دہائی پر محیط حکمرانی کو بھی بڑا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حکومت مخالف سربیا میں رہے ہیں کے خلاف

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کا ریگولیٹری اصلاحات کے نئے فریم ورک کا اعلان

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں ریگولیٹری اصلاحات کے اجرا کی تقریب میں شرکت ان کے لیے باعثِ مسرت ہے کیونکہ ایسی اصلاحات کا مطالبہ عوام اور کاروباری طبقہ گزشتہ کئی دہائیوں سے کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت معیشت کی بہتری، سرمایہ کاری کے فروغ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے سنجیدہ اور عملی اقدامات کر رہی ہے۔

نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت نے ایک نیا ریگولیٹری فریم ورک متعارف کرایا ہے جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے اندر اور بیرونِ ملک پیداواری روزگار کے مواقع پیدا کرنا، سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا اور قومی معیشت کو مستحکم بنانا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومتی قیادت اس اقدام کو ایک کوانٹم جمپ قرار دیتی ہے کیونکہ یہ اصلاحات کاروباری برادری، صنعت اور زراعت کے شعبوں کے لیے بڑی سہولت کا باعث بنیں گی۔ ان کے مطابق اس نئے فریم ورک سے یورپ، مشرقِ بعید اور مشرقِ وسطیٰ سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو مؤثر انداز میں راغب کیا جا سکے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ نئے ریگولیٹری نظام کے تحت ضابطہ جاتی عمل کو سادہ اور شفاف بنایا جائے گا جس سے وقت اور وسائل کے ضیاع میں کمی آئے گی جبکہ بدعنوانی اور اقربا پروری کے امکانات بھی کم ہوں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ اصلاحات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ حکومت ملک کے 24 کروڑ عوام کو درپیش چیلنجز سے مکمل طور پر آگاہ ہے اور انہیں حل کرنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھنے کا عزم رکھتی ہے۔

تقریب میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مؤثر رابطہ کاری پر اطمینان کا اظہار کیا گیا جبکہ برطانوی حکومت، انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ یو کے اور دیگر سفارتی شراکت داروں کی معاونت کو بھی سراہا گیا۔ بیان میں برطانیہ کے کردار کو خصوصی طور پر اجاگر کیا گیا جو صحت، تعلیم اور ہنرمندی کے شعبوں میں پاکستان کا ایک اہم ترقیاتی شراکت دار رہا ہے۔

وزیراعظم نے پنجاب میں ماضی کی اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں ابتدائی تعلیم اور بنیادی صحت کے شعبوں میں نمایاں بہتری آئی جس میں مقامی اداروں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی شراکت داروں کا کردار بھی اہم رہا۔

ان اصلاحات کو مؤثر طور پر نافذ کرنے کے لیے بورڈ آف انویسٹمنٹ کو عازان کاروبار ٹیکنیکل یونٹ کی قیادت سونپی گئی ہے۔ یہ یونٹ ضابطہ جاتی نظام میں مسلسل بہتری، ادارہ جاتی رکاوٹوں کے خاتمے اور پاکستان کے کاروباری ماحول کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے پر کام کرے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت ان اصلاحات پر تیز رفتار عمل درآمد یقینی بنائے گی تاکہ عوام اور سرمایہ کار جلد عملی تبدیلی اور بہتری محسوس کر سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت کی پالیسیوں کے باعث مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف جذبات تیزی سے پھیلنے لگے
  • پاکستان مخالف بھارتی فلم دھرندر کا جواب، سندھ حکومت کا ’میرا لیاری‘ فلم ریلیز کرنے کا اعلان
  • جب حکومت سنبھالی تو پاکستان کی معیشت نازک صورتحال سے دوچار تھی:وزیراعظم
  • وزیراعظم شہباز شریف کا ریگولیٹری اصلاحات کے نئے فریم ورک کا اعلان
  • بلغاریا: کرپشن کیخلاف عوامی احتجاج ‘وزیر اعظم عہدے سے مستعفی
  • نیپال میں ’جن زی‘ کے احتجاج نے معیشت کی چولیں ہلا دیں، 586 ملین ڈالرز کا نقصان
  • بلغاریہ میں مہنگائی اور کرپشن کیخلاف عوام سڑکوں پر‘ وزیراعظم مستعفی
  • حکومت مخالف احتجاج، بلغاریہ کے وزیرِ اعظم مستعفی
  • بلغاریہ: کرپشن کے خلاف عوامی احتجاج پر وزیراعظم عہدے سے مستعفی
  • ایمان مزاری کیس سماعت میں شرکت، نارویجن سفیر کی دفتر خارجہ طلبی، احتجاج