Jang News:
2025-04-22@05:58:39 GMT

ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل—فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

دورانِ سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میرا کل بھی یہی سوال تھا کہ کیا چارج سے پہلے تفتیش ہوتی ہے؟

جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہلے تفتیش ہوتی ہے اور پھر چارج ہوتا ہے۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ قانون میں واضح ہے کہ ٹرائل اور فیئر ٹرائل میں کیا فرق ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے وزارتِ دفاع کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا فیصلے کے خلاف کوئی درخواست دے سکتے ہیں؟

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اگر اعترافِ جرم نہ کیا جائے تو کیا طریقہ کار ہو گا؟

جسٹس حسن اظہر نے کہا کہ اعترافِ جرم نہ کرنے کی صورت میں بھی کیس ملٹری کورٹس میں ہی چلے گا؟

آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس، آئین کے مطابق بھی رولز معطل ہوتے ہیں ختم نہیں: عدالت

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ہے کہ جج حلف اٹھاتا ہے کہ غیر جانبداری کو برقرار رکھے گا، سپریم کورٹ ہر کیس کی انفرادی حیثیت سے جائزہ نہیں لے سکتی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل خواجہ حارث سے سوال کیا کہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟ 

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت کا دائرہ اختیار نہ ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے، بدنیتی پر مشتمل کارروائی یا اختیارِ سماعت سے تجاوزپر بھی ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے، ملٹری ٹرائل میں ملزم اعتراف جرم کر لے تو اسلامی قانون کے تحت رعایت ملتی ہے۔

جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اعتراف جرم تو مجسٹریٹ کے سامنے ہوتا ہے۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ مجسٹریٹ کا معاملہ الگ ہے۔

جسٹس حسن اظہر نے وکیل سے سوال کیا کہ ملٹری ٹرائل میں ملزم وکیل نہ کر سکتا ہو تو کیا سرکاری خرچ پر وکیل ملتا ہے؟

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ وکیل کرنے کی حیثیت نہ رکھنے والے ملزم کو سرکاری خرچ پر وکیل دیا جاتا ہے۔ 

کیا ملٹری کورٹ میں ملزم کو فیورٹ چائلڈ سمجھا جاتا ہے؟ جسٹس مندوخیل

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ ملزم عدالت کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے، کیا ملٹری کورٹ میں بھی ملزم کو فیورٹ چائلڈ سمجھا جاتا ہے؟

وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ آرمی ایکٹ کے رولز کے تحت ملزم کو مکمل تحفظ دیا جاتا ہے۔ 

جسٹس نعیم اختر نے کہا کہ بطور چیف جسٹس بلوچستان ملٹری کورٹس کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سنی ہیں، ایسا نہیں کہ ملٹری کورٹس فیصلے میں سادے کاغذ پر لکھ دیا جائے کہ ملزم قصور وار ہے یا نہیں، جب ہائی کورٹس میں اپیل دائر ہوتی تو جی ایچ کیو پورا ریکارڈ دیتا ہے، ریکارڈ میں پوری عدالتی کارروائی ہوتی ہے، شواہد سمیت طریقہ کار درج ہوتا ہے، 9 مئی مقدمات سے ہٹ کر ملٹری کورٹس کے فیصلوں کی مثالیں بھی دیں۔

جسٹس حسن اظہر نے وکیل خواجہ حارث سے سوال کیا کہ عام شہری کا ملٹری ٹرائل ہو تو کیا میڈیا اور ملزم کے اہل خانہ کو رسائی ہوتی ہے؟ 

وکیل نے بتایا کہ قانون میں اہلخانہ اور میڈیا کو رسائی کا ذکر ہے تاہم سیکیورٹی وجوہات پر رسائی نہیں دی جاتی۔

جسٹس حسن اظہر نے وکیل سے سوال کیا کہ کیس کنڈیکٹ کرنے والے کا تجربہ ہوتا ہے یا پہلی بار بٹھایا جاتا ہے؟

جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 1992ء میں مجسٹریٹ کے پاس کیس جاتا تھا تو محض قتل پر سزا دے دی جاتی تھی، سیشن جج بیس بیس سال محنت کے بعد سیشن جج بنتے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ میرا تعلق کے پی سے ہے، سوال یہ ہے ان فیصلوں کا عام شہریوں پر کیا اثر پڑے گا؟ ہمیں ایک بےلگام معاشرے کا سامنا ہے۔

جسٹس حسن اظہر نے وکیل سے سوال کیا کہ دفاعی افسر کا کوئی تجربہ ہوتا یا نہیں؟ جج ایڈووکیٹ عدالت میں موجود ہوتا ہے، کیا کورٹ مارشل کر سکتا ہے؟

جسٹس محمد علی نے سوال کیا کہ جس طرح ہم ججز بیٹھے ہوتے ہیں کیا اسی طرح سیٹنگ ہوتی ہے؟

دوسرے وکیل نے کھڑے ہو کر جواب دیا کہ جج ایڈووکیٹ، جج کے ساتھ بیٹھتا ہے، ہم نے بھگتا ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے وکیل کے جملے پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی جی ججز کے ساتھ ہی جج ایڈووکیٹ بیٹھتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ جب ٹرائل مکمل ہو جاتا ہے تو کیا کوئی سرٹیفیکیٹ دیا جاتا ہے؟ 

بار بار بولنے پر جسٹس امین الدین نے دوسرے وکیل کو ٹوک دیا

بار بار سیٹ پر کھڑے ہو کر بولنے پر جسٹس امین الدین نے دوسرے وکیل کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ وکیل صاحب یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، آپ اپنی باری پر بات کریں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج کل ہمارا ملک اتنا ٹرین ہو چکا ہے کہ 8 ججز کے فیصلے کو دو ججز کہتے ہیں غلط ہے۔

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل جسٹس حسن اظہر نے وکیل جسٹس جمال مندوخیل نے نے سوال کیا کہ ملٹری ٹرائل ملٹری کورٹس ہوئے کہا کہ ملٹری کورٹ جاتا ہے ملزم کو ہے جسٹس ہوتا ہے کے خلاف دفاع کے ہوتی ہے تو کیا

پڑھیں:

10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم شہباز شریف پر جرح

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے پر سماعت سیشن عدالت لاہور میں ہو رہی ہے، جس دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی ہرجانے کے دعوے پر سماعت کر رہے ہیں جبکہ عمران خان کے وکیل میاں محمد حسین جرح کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، یہ درست ہے کہ دوران جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوں، وہاں مدعا علیہ کا وکیل نہیں۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ صدر مملکت کو منظوری کیلئے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین اور رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف ہرجانے کے دعوے پر خود دستخط کئے۔
ان کا کہنا تھا یاد نہیں کہ دعویٰ دائر کرنے سے پہلے ہتک عزت کاقانون پڑھا تھا کہ نہیں، دعوے کی تصدیق کیلئے اسٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، دعوے کی تصدیق کیلئے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، اوتھ کمشنر کا نام، تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹاون آیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، یہ درست ہے میں نے دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں نہیں، دعوے میں میڈیا ادارے، ملازم، افسر کو فریق نہیں بنایا۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی نے تمام الزام 2 ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں نیوز چینلز کے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، دعویٰ دائر کرنے سے پہلے میں نے دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔عمران خان کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کیایہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک آپ کے خلاف خود بیان شائع نہیں کیا، شہباز شریف نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانی پی ٹی آئی نہیں۔
وکیل نے استفسار کیا کیا یہ درست ہے بطور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کو سماعت کا یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں، جس پر شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ یہ قانونی نکتہ طے ہو چکا ہے۔عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا آپ اس نکتے کا جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوے کی سماعت یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ مجھے یاد نہیں، 2017 میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ ن کا صدر تھا یا نہیں، یہ درست ہے کہ 2017 میں میرا مسلم لیگ ن سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017 میں الزام لگا تو بانی پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی تھے، جب سے بانی پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ ن کے حریف رہے ہیں۔عدالت نے شہباز شریف پر مزید جرح آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پاناما کیس واپس لینے کے لئے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا جس کے خلاف شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔

پنجاب بھر میں ہیٹ ویو کا خدشہ، یکم جون سے موسم گرما کی تعطیلات کا امکان

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ٹاس کے دوران شادی کا سوال؛ شبمن گِل پریشان! ویڈیو وائرل
  • ریلوے ٹریک بحال ہونے کے 9 ماہ بعد سبی سے ہرنائی پہلی ٹرین کی کامیاب آزمائش
  • وزیر مذہبی امور کا 67 ہزار عازمین کے حج پر جانے یا نہ جانے کے سوال کا جواب دینے سے گریز
  • وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت
  • خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی مستحق قرار
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم شہباز شریف پر جرح
  •  شیر افضل مروت کا  پی ٹی آئی کی تمام لیڈر شپ کو مناظرے کا چیلنج 
  • عمران خان کیخلاف وزیراعظم شہباز شریف کے 10 ارب ہرجانہ کیس کی سماعت، وزیراعظم ویڈیو لنک کے ذریعے پیش
  • ہتک عزت دعویٰ: وزیراعظم کی ویڈیو لنک پر پیشی، عدالت کی بجلی بند