حیدرآباد ،زمینیں چھیننے کیخلاف عوامی تحریک کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھیوں سے زمینیں چھیننے کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے گولارچی کے قریب گاؤں رمضان ملاح میں ’’سندھیوں سے چھت اور روزگار نہ چھینو‘‘ کے عنوان کے تحت کانفرنس اور ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی میں عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، ہمیرومل، ضلع صدر مہران درس، سندھی ہاری تحریک ضلع بدین کے صدر جاکھرو نوحانی، سندھی شاگرد تحریک کے رہنما دلدار نوحانی، گلزار نوحانی، غلام علی جت، غلام رسول جت، جمعون راجو، گل محمد ملاح، یار محمد، رحیم ملاح اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ فارم 47 کی جعلی حکومت کے غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلوں کو مسترد کرتے ہیں، کارپوریٹ فارمنگ اور 6 نئے کینال سندھ پر ایٹم بم گرانے سے زیادہ خطرناک ہیں، ان ملک دشمن منصوبوں کے ذریعے سندھ کے لوگوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، فارم 47 کی حکومت کارپوریٹ فارمنگ اور نئے کینال جیسے فیصلے واپس لے، کیونکہ یہ منصوبے ملک کی تباہی و بربادی کا سبب بن رہے ہیں، کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبوں کے باعث ملک، خصوصاً سندھ، شدید قحط کا شکار ہو گا، لاکھوں ہاری بے دخل ہوں گے اور بے روزگاری میں اضافہ ہو گا، کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر آباؤ اجداد کی زمینیں چھیننے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ارسا ایکٹ میں ترمیم کر کے دریائے سندھ سے 6 کینال نکالنے کی اجازت دے کر سندھی قوم کے ساتھ دھوکا اور غداری کی ہے، نئے کینال بنا کر سندھ کا پانی روکنا اور سندھی قوم کو پانی کی بوند بوند کے لیے ترسانا دہشت گردی ہے۔ اس موقع پر کانفرنس میں شریک لوگوں نے عہد کیا دھرتی ماں کا ہر حال میں دفاع کیا جائے گا اور سندھی عوام اپنی زمین، وجود اور دریاؤں کی حفاظت کے لیے پرامن جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
انتخابات میں دھاندلی کیخلاف درخواست: پی ٹی آئی کی اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع
—فائل فوٹوپاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے انتخابات میں دھاندلی کے خلاف درخواست میں اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں۔
تحریکِ انصاف کی جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اخباری تراشے شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 8 فروری 2024ء کے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق 3 درخواستیں عدم پیروی پر خارج کر دیں۔
اضافی دستاویزات میں سپریم کورٹ کا اکتوبر 2016ء کا فیصلہ بھی شامل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف نے اضافی دستاویزات جمع کرانے کی استدعا کی تھی۔