Express News:
2025-04-22@09:46:09 GMT

ہم نے مطالبات پر غور کرنے کی ضمانت دی تھی،عرفان صدیقی

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

اسلام آباد:

رہنما مسلم لیگ (ن) عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ آپ حقائق سے پوری طرح آگاہ ہیں، ہماری دو میٹنگز ہوئیں پہلی میٹنگ میں طے ہوا تھا کہ دوسری میٹنگ میں وہ اپنے مطالبات تحریری شکل میں لائیں گے دوسری میٹنگ میں نہیں لائے کہا تیسری میں لائیں گے تو تیسری میں لاتے لاتے ان کو 42 دن لگ گئے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے تھے وہ ایک کمرے میں ہو رہے تھے، ہم نے ان کے مطالبات پر غور کرنے کی ضمانت دی تھی،ہم نے ان پر غور کیا وکلا سے مشورے کیے ایک بڑا جامع جواب ہم نے دیا۔

تحریک انصاف کی رہنما زرقا تیمور نے کہا میرا خیال ہے مولانا فضل الرحمن بڑے اچھے لیڈر ہیں، سیاست کو جس طرح وہ سمجھتے ہیں پاکستان میں کوئی نہیں سمجھتا تو ان کے ساتھ ملنے سے ہمیں بڑی اسٹرینتھ آئے گی، میں تو پوری طرح اس کے حق میں ہوں۔

مجھے یہ بتائیں کہ حکومت کے پاس صوابدید ہے ان کو کیا ہے کہ یہ کمیشن بنا دیں، یہ چاہتے ہیں کہ ٹیبل پر ہم بیٹھے رہیں اور یہ ہمارے ساتھ کہانیاں کرتے رہیں، مسئلہ کیا ہے ان کا؟ اس وقت یہ انڈر پریشر ہیں، ان کو ڈر ہے امریکا سے کچھ آ جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا احسان افضل نے کہا کہ بات یہ ہے کہ ہم نے تو ڈیٹ بھی اناؤنس کی ہوئی تھی 28 جنوری کی جو کہ اب گزر گئی ہے اور ہم نے کہا بھی تھا کہ ہم تحریری طور پر ان معاملات کو لیکر جائیں گے۔

جب آپ نے ڈیٹ بھی اناؤنس کی ہو آپ نے کہا بھی ہوکہ ہم تحریری طور پر وے فارورڈ لکھیں گے اور پھر اس پر ہم ڈسکس کر لیں گے تو اس سے پہلے مذاکرات سے نکل جانا یہ گواہی دیتا ہے کہ یہ مذاکرات کے لیے سیریس نہیں تھے، یہ ان کا مقصد ہی نہیں تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق

ایران نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کی امید ظاہر کی ہے، اور کہا ہے کہ روم میں ہونے والی بات چیت اچھے ماحول میں ہوئی۔ اور دونوں ممالک نے جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

روم میں ہونے والے ایران امریکا جوہری مذاکرات میں ایران کی جانب سے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سربراہی کی، جبکہ واشنگٹن کی جانب سے امریکی مندوب برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے اپنی حکومت کی نمائندگی کی۔

یہ بھی پڑھیں ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ختم

ایک ہفتہ قبل عمان کے دارالحکومت مسقط میں دونوں فریقین کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ہوئے تھے۔ امریکا اور ایران کے درمیان 2018 کے بعد یہ اعلیٰ سطح کا رابطہ ہوا ہے۔

امریکا سمیت مغربی ممالک کی جانب سے ایران پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کی جانب سے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن تہران نے ہمیشہ اس کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ اس کا جوہری پروگرام پرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔

1979 میں جب ایران میں اسلامی انقلاب آیا، اس وقت سے لے کر اب تک امریکا اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جب جنوری میں دوسری مدت کے لیے عہدہ صدارت سنبھالا تو انہوں نے ایران کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی دوبارہ نافذ کی اور مارچ میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو ایک خط لکھ کر جوہری مذاکرات کی بحالی کی تجویز دی، ساتھ ہی دھمکی بھی دی کہ سفارت کاری ناکام ہونے کی صورت میں فوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔

مسقط میں ہونے والے امریکا ایران رابطے کے بعد ایک روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں ایران کے خلاف فوجی آپریشن کا استعمال کرنے میں جلد بازی نہیں کررہا، کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ ایران بات کرنا چاہتا ہے۔

آج کے مذاکرات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر امریکا غیر معقول اور غیر حقیقی مطالبات سے باز رہے تو پھر معاہدہ ہو سکتا ہے۔ آج کے مذاکرات میں فریقین نے ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یورینیم افزودگی کے ایران کے حق پر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی، جبکہ وٹکوف نے مطالبہ کیا ہے کہ اس عمل کو مکمل طور پر بند کیا جائے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم متعدد اصولوں اور اہداف پر کچھ پیش رفت کرنے میں کامیاب رہے، اور بالآخر ایک بہتر تفہیم تک پہنچ گئے۔

انہوں نے کہاکہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ مذاکرات جاری رہیں گے اور اگلے مرحلے میں جائیں گے، جس میں ماہرین کی سطح کے اجلاس بدھ کو عمان میں شروع ہوں گے۔ ماہرین کو موقع ملے گا کہ وہ معاہدے کے لیے ایک فریم ورک ڈیزائن کرنا شروع کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ اعلیٰ مذاکرات کار اگلے ہفتے کو عمان میں دوبارہ ملاقات کریں گے تاکہ ماہرین کے کام کا جائزہ لیا جا سکے اور اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ یہ ممکنہ معاہدے کے اصولوں کے ساتھ کس حد تک مطابقت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان

واضح رہے کہ مذاکرات کے بعد امریکا کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اتفاق امریکا امریکی صدر ایران جوہری مذاکرات ڈونلڈ ٹرمپ فریم ورک مذاکرات وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سندھ کی عوام اپنے حقوق کا سودا کرنے والوں کو کسی قسم کے مذاکرات کا حق نہیں دیگی، سردار عبدالرحیم
  • وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے کنوینئر پارلیمانی کاکس آن چائلڈ رائٹس ڈاکٹر نکہت شکیل خان کی سربراہی میں وفد کی ملاقات
  • جناح اسپتال کے ڈاکٹر پر تشددکا معاملہ، احتجاج پر ینگ ڈاکٹرز تقسیم، مطالبات بھی سامنے آگئے
  • ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی، ایک ہمہ جہت شخصیت
  • اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کرنے پر پاکستانیوں کے مشکور ہیں، حماس رہنما
  •   عرفان صدیقی کی  شکیل ترابی کو جماعت اسلامی کا سیکرٹری اطلاعات مقرر ہونے پر مبارکباد
  • لداخ ”کے ڈی اے، ایل اے بی" کا مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں احتجاجی تحریک کی دھمکی
  • احسن بھون اور عرفان صادق تارڑ نے پنجاب بار کونسل کے پہلے سہولت سینٹر کا افتتاح کر دیا
  • ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات