سانگھڑ میں مسلح افراد کے حملے میں 3 افراد قتل اور 15 زخمی ہو گئے ، ورثاء نے نعشوں کے ہمراہ دھرنا دے دیا، دھرنا تین روز سے جاری، ورثاء نے پی پی ایم این اے صلاح الدین جونیجو پر مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق سانگھڑ کے قریب گوٹھ پنہیل جونیجو میں اتوار کے روز مسلح افراد کے حملے کے نتیجے میں تین افراد مشتاق جونیجو، علی بخش جونیجو اور عبد الرسول جونیجو قتل ہو گئے اور 15افراد زخمی ہو گئے ہیں، مقتولین کے ورثاء وحید جونیجو، عبدالمجید جونیجو اور دیگر نے نعشوں کے ہمراہ سانگھڑ پریس کلب کے سامنے دھرنا دے دیا ہے جو کہ تین روز سے جاری ہے ، مقتولین نے الزام عائد کیا ہے پی پی ایم این اے صلاح الدین جونیجو نے سرکاری زمین کی لیز حاصل کرنے کے بعد جرائم پیشہ افراد بٹھائے ہیں، باہر سے لائے گئے افراد نے حملہ کیا، حملے میں پی پی صلاح الدین جونیجو ملوث ہیں، ان پر ایف آئی آر درج کی جائے ، دوسری صورت میں دھرنا جاری رہے گا۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کی ایم این اے شازیہ عطا مری نے سانگھڑ پریس کلب پہنچ کر ورثاء سے اظہار یکجہتی کیا، شازیہ مری نے کہا کہ دو دن سے کون سا ایسا نمبر ہے جس پر میں نے کال نہیں کی، جب میں بے بس ہو گئی تو میں متاثرین کے پاس پہنچ کر ان کے ساتھ بیٹھی ہوں، میں یہ ہی کر سکتی ہوں، حکومت سندھ کو فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے کے لئے پیش رفت کرنی چاہئے ، متاثرین کی دل کی آگ ایف آئی آر سے ہی ٹھندی ہوگی۔ جبکہ سروری جماعت کے روحانی پیشوا اور پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم جمیل الزماں بھی سانگھڑ دھرنے میں پہنچے اور مقتولین کے ورثاء سے اظہار یکجہتی کیا، مخدوم جمیل الزماں نے کہا کہ ایف آئی آر ورثاء کی مرضی سے جب تک درج نہیں کی جائیگی دھرنا جاری رہنا چاہیے ، ایف آئی آر کے لیے کسی کو منتیں نہیں کرینگے ، ایف آئی آر درج کرنا حکومت کا فرض ہے ، مجھے اگر کسی سے امید ہے تو وہ صرف اور صرف بلاول بھٹو سے ہے ، میں ایف آئی آر کے لیے حکومت سے رابطہ نہیں کرونگا، یہ کیسا پاکستان ہے یہ کیسا قانون ہے ؟ ہم ورثا کے ساتھ کھڑے ہیں، حکومت سے کہوں گا ایسا نہ کریںکہ دھرنے پورے سندھ میں لگنے شروع ہو جائیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ایم این اے ایف آئی آر

پڑھیں:

وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت

شیعہ علما کونسل گلگت کے جنرل سیکرٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا کہ کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل ضلع گلگت کے جنرل سکریٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مورخہ 19 اپریل 2025ء کو جاری ہونے والی مشیر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان مولانا محمد دین کی پریس ریلیز محض ایک بیان نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کی شناخت پرامن بقائے باہمی، مذہبی رواداری اور اجتماعی شعور ہے۔ ایسے میں کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سے ہمارا سوال ہے کہ کیا مشیر موصوف کی یہ پریس ریلیز آپ کی منظوری سے جاری کی گئی؟ اگر ہاں، تو یہ طرز حکمرانی پر سوالیہ نشان ہے کہ ایک حکومت اپنے عوام سے اس انداز میں مخاطب ہو رہی ہے جو نفرت، تقسیم اور اشتعال کو ہوا دے رہا ہے۔ اور اگر یہ بیان آپ کی اجازت یا علم کے بغیر جاری کیا گیا ہے تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے غیر سنجیدہ اور نالائق مشیروں کو فوراً برطرف کریں تاکہ حکومت کی نیک نامی، شفافیت اور سنجیدگی پر عوام کا اعتماد قائم رہ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشیر موصوف نے خطیب جامع مسجد امامیہ گلگت جناب آغا سید راحت حسین الحسینی جیسے محترم، سنجیدہ اور باوقار عالم دین کے خلاف جو زبان استعمال کی، وہ گلگت بلتستان کے مہذب سیاسی و سماجی کلچر سے متصادم ہے۔ ان کی باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اختلاف رائے کو ذاتی حملے سمجھتے ہیں اور سنجیدہ تنقید کا جواب اخلاقیات کے دائرے سے باہر نکل کر دینا مناسب سمجھتے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں پر تنقید اور سوال اٹھانا ہر باشعور شہری، خصوصاً اہل علم کا آئینی، اخلاقی اور سماجی حق ہے۔ اگر حکومت کی پالیسیاں واقعی عوامی مفاد پر مبنی ہیں تو دلیل و حکمت سے عوام کو مطمئن کیا جائے، نہ کہ ان پر الزام تراشی کر کے ان کی زبان بند کرنے کی کوشش کی جائے۔ مشیر موصوف کا یہ کہنا کہ "دین کو سیاست سے الگ رکھا جائے" نہ صرف فکری گمراہی کی نشانی ہے بلکہ اس قوم کے نظریاتی اساس سے انحراف بھی ہے۔ پاکستان کا قیام ہی کلمہ طیبہ ”لا الہ الا اللہ“ کے نام پر ہوا تھا، اور اس ملک کی بقاء اسی وقت ممکن ہے جب دین اور سیاست کو ہم آہنگی سے مربوط کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی پی ایل میں میچ فکسنگ کا نیا پنڈورا باکس کھل گیا، فرنچائز پر سنگین الزامات
  • نہریں متنازع معاملہ ہے، جو سنگین ہوچکا، شرجیل میمن
  • میرپور ماتھیلو، کورائی برادری کے گھروں پر مسلح افراد کا حملہ، 2 خواتین سمیت 4 افراد قتل
  • کراچی: صحت کے سنگین مسائل کے باوجود 80 سالہ طالبعلم نے پی ایچ ڈی کر لی
  • امریکی وزیر دفاع نے یمن حملے سے متعلق حساس منصوبہ غیر متعلقہ افراد سے  شیئر کیا، میڈیا رپورٹس
  • صنعا پر امریکی فضائی حملہ، 12 افراد جاں بحق، 30 زخمی
  • صنعا پر امریکی فضائی جارحیت جاری، مزید 12 یمنی شہید، 30 زخمی
  • وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت
  • کراچی؛ پانی کی ٹینکی کے اوپر سویا شخص نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے قتل
  • کئیل داس کوھستانی پر حملے کی ایف آئی آر اہم سیاسی جماعت کے عہدیداران پر درج