اسلام آباد:

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ایف بی آر کو رنگے ہاتھوں پکڑا جس کے بعد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی فنانس نے نوٹس لیا۔ جس کے بعد انڈس موٹرز، ٹیوٹا موٹرز پر ریڈز شروع ہوگئیں جن کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ وہ سینٹ میں اظہار خیال کررہے تھے ۔

انھوں نے کہا ناصرف ریڈز کیے گئے بلکہ جلدی سے سرچ وارنٹس بھی نکلوالیے گئے۔ انہوں نے کہا کیا وہاں منشیات تھیں اور ہتھیار تھے ۔ انسانی اسمگلنگ ہورہی تھی یا کوئی پاکستان مخالف کام ہورہا تھا۔ جیسے ہی انہیں پتا چلا ان ریڈز کے حوالے سے میرے پاس ڈاکومنٹس آگئے ہیں تو اس پر پردہ ڈالنے کیلئے دوسری جگہوں پر بھی ریڈ کرنے شروع کردیے گئے۔

فیصل واوڈا نے کہا یہی وجہ ہے کہ کوئی کھڑا نہیں ہوتا بلکہ مافیا کا حصہ بن جاتا ہے۔ یہ ’’ان ٹچ ایبل ‘‘ ہوتے ہیں ۔ چھاپے مارتے ہیں۔ بدلے لیتے ہیں اور جعلی کیس بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا MORE FUNDS FOR THE ACCEPTABILITY OF THE CHAIRMAN FBR.

۔

انہوں نے کہا کہ کسی اخبار میں اشتہار نہیں دیا گیا ایف بی آر کا ٹوٹل اسٹاف ایک ہزار 87 افراد پر مشتمل ہے اور اتنی ہی 1087 گاڑیاں خریدنے کی منظوری دی گئی جسے بعدازاں کم کر کے 1010 کردیا گیا۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ 384 ارب کا اپنا ٹیکس ہدف تو پورا نہیں کرسکے ۔ انہوں نے کہا کابینہ سے جس سمری کی منظوری لی گئی اس میں کیٹیگری ون کے ملازمین کیلئے ماہانہ سیلری کے چار بونس، کیٹیگری 2 کے لئے 3 بونس ، کیٹیگری 3 کیلئے 2 سیلری بونس دینے کی بھی شق ڈالی گئی مگر کابینہ ارکان نے اس حصے کو دیکھنا تک گوارا نہ کیا، اب یہ قومی خزانے کا اربوں روپیہ بونسز کی شکل میں ہڑپ کر جائیں گے۔

انہوں نے کہا خاص کمپنی کو فائدہ پہنچانے کیلئے گاڑی کی اوپری حد 1300 سی سی رکھی گئی ہے چونکہ کاروں کی نچلی حد مقرر نہیں ہے لہذا میں نے تجویز کیا اور پوچھا کہ سوزوکی آلٹو 660 سی سی یا دوسری کمپنیوں کی کاریں کیوں نہیں لی جارہیں۔ میں نے کہا سمری کی دوبارہ اپروول لیں اور مسابقت میں دوسری گاڑیاں جیسا کہ کیا، نیسان، ہنڈائی اور چانگن وغیرہ کو بھی شامل کیا جائے۔

میں نے یہ تجویز معاملہ اٹھنے سے پہلے خاموشی سے دے دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزراء کہتے تھے کہ آپ کہہ تو ٹھیک رہے ہیں لیکن ہم بے بس ہیں ۔ یہ معاملہ ہم سے اوپر کا ہے۔ وزیر خزانہ اور وزیر مملکت برائے خزانہ نے بھی اس سے اتفاق کیا۔ بعدازاں خواجہ آصف سامنے آئے اور ٹویٹ کے ذریعے ہمیں مورد الزام ٹھہرایا۔

کمیٹی کے ن لیگی ممبرز اور دوسرے ارکان نے بھی ہمارا شکریہ ادا کیا۔ اس کی تصدیق میٹنگ منٹس سے بھی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا فیصل واوڈا پاکستان کے اربوں روپے بچانے کی کوشش کررہا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا فیصل واوڈا

پڑھیں:

پاکستانی احمدی شہری مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) پاکستان میں حکام کے مطابق کراچی میں جمعہ کے روزاحمدیوں کی ایک عبادت گاہ کے باہر ہنگامہ آرائی کے دوران ہجوم کی جانب سے ایک احمدی شہری کو شدید تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا گیا۔

کراچی کے علاقے صدر کی پریڈی اسٹریٹ پر مشتعل ہجوم نے پہلے سے ظلم و ستم کے شکار اس مذہبی اقلیتی گروپ کی عبادت گاہ کو گھیر لیا تھا۔

احمدی برادری کے ترجمان امیر محمود نے بتایا کہ ایک 47 سالہ شخص، جو کہ گاڑیوں کی ورکشاپ کا مالک تھا، اس حملے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

کراچی کے تھانہ پریڈی کے ایس ڈی پی او محمد صفدر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ احمدی کمیونٹی کے ایک فرد کو اس وقت ہلاک کر دیا گیا جب ہجوم نے اس کی شناخت احمدی کے طور پر کی۔

(جاری ہے)

ان کے بقول، "ہجوم نے مقتول شخص پر لاٹھیوں اور اینٹوں سے حملہ کیا۔

" مشتبہ حملہ آور کون تھے؟

مقامی میڈیا ادارے ڈان نے ڈپٹی انسپیکٹر جنرل آف پولیس سید اسد رضا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ "تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے تقریباً 400 کارکن کراچی کے صدر بازار میں واقع موبائل مارکیٹ کے قریب ہال میں جمع ہوئے تھے۔" ٹی ایل پی ایک سخت گیر مذہبی گروپ ہے جس پر ملک میں ماضی میں عارضی طور پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

محمود نے ڈان نیوز کو بتایا، "مقتول، جو کمیونٹی کی ایک جانی پہچانی شخصیت تھا، عبادت گاہ سےکچھ میٹر کے فاصلے سے گزر رہا تھا جب ٹی ایل پی کے ارکان نے اسے پہچان لیا اور اسے مارنا شروع کر دیا، جس سے اس کی موت ہو گئی۔" بعد ازاں پولیس نے گروپ کو منتشر کر دیا اور اندر پھنسے لوگوں کو بچا لیا۔ محمود کے مطابق اس کے بعد درجنوں افراد کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا۔

احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کی مذمت

پاکستان میں احمدی برادری کی قیادت کے مطابق ملک میں تقریباً پانچ لاکھ احمدی رہتے ہیں۔ پاکستانی آئین میں احمدی باشندوں کو سن 1974 میں غیر مسلم قرار دے دیا گیا تھا اور سن 1984 کا ایک قانون انہیں ملک میں اپنے عقیدے کے اسلامی ہونے کا دعوی کرنے یا کھلے عام اسلامی رسومات پر عمل کرنے سے بھی منع کرتا ہے۔

پاکستان میں اس اقلیتی گروپ کو کئی دہائیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں ان کے خلاف پرتشدد واقعات میں شدت آئی ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے اس واقعے کو "امن و امان کی ناکامی" قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایکس پر جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق، "امن و امان قائم رکھنے میں ناکامی متاثرہ کمیونٹی کے خلاف منظم ظلم و ستم کو ریاست کی طرف سے نظر انداز کرنے کی واضح یاد دہانی ہے۔

"

ایچ آر سی پی نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کا سراغ لگا کر انہیں فوری گرفتار کیا جانا چاہیے۔ ان کے بقول، "ذمہ داروں کی رہائی کے لیے دائیں بازو کے دباؤ میں آئے بغیر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جانا چاہیے۔"

ع آ / ع ب (اے پی، روئٹرز ، مقامی نیوز ادارے)

متعلقہ مضامین

  • گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہیے، عمر ایوب
  • ’آپ تو مردہ باپ کے انگوٹھے لگواتے ہوئے پکڑے گئے تھے‘، شیر افضل مروت نے معید پیرزادہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • آئی پی ایل کے دوران چہل، مہوش میں قربتیں بڑھنے لگیں، ویڈیو وائرل
  • جو مرضی کر لیں این آر او نہیں ملے گا، فیصل کریم کنڈی
  • اسلام آباد میں ژالہ باری سے متاثرہ گاڑیوں کے مالکان کیلئے مالی امداد کی سفارش
  • خیبرپختوںخوا حکومت کے تمام ادارے، وزرا کرپشن میں ملوث ہیں، گورنر پختونخوا
  • سینیٹر فیصل سلیم کی ژالہ باری سے متاثرہ گاڑیوں کے مالکان کو مالی امداد کی سفارش
  • پاکستانی احمدی شہری مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
  • ژالہ باری سے متاثرہ گاڑیوں کے مالکان کیلئے مالی امداد کی سفارش