یونان کشتی حادثہ، ایف آئی اے کے 3 افسران سمیت 10 اہلکار نوکری سے برخاست
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر کا کہنا ہے کہ غفلت اور لاپروائی برتنے والے اہلکاروں کی ادارے میں کوئی جگہ نہیں، ملوث اہلکاروں کیخلاف انضباطی کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ یونان کشتی حادثےکی تحقیقات کے نتیجے میں ایف آئی اے کے 3 افسران سمیت 10 اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ایک انسپکٹر، 2 سب انسپکٹر، 2 ہیڈ کانسٹیبل اور 8 کانسٹیبل نوکری سے برخاست کیے گئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے نے 3 کانسٹیبلز کی ترقی روکنے کے احکامات بھی دیے ہیں۔ سزا پانے والے اہلکار فیصل آباد ائیرپورٹ پر تعینات تھے۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق اس سے قبل بھی 37 اہلکاروں کو ملازمت سے برخاست کیا جا چکا ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر کا کہنا ہے کہ غفلت اور لاپروائی برتنے والے اہلکاروں کی ادارے میں کوئی جگہ نہیں، ملوث اہلکاروں کیخلاف انضباطی کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ محکمانہ احتساب کا مقصد ادارے کو کرپشن اور دیگر بے ضابطگیوں میں ملوث کالی بھیڑوں سے پاک کرنا ہے، معصوم شہریوں کے استحصال میں ملوث اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیں، ادارے میں احتسابی عمل سے ہی انسانی اسمگلنگ کا خاتمہ ممکن ہو گا، غفلت برتنے والے افسران کو قرار واقعی سزا دی جائےگی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی جی ایف آئی اے
پڑھیں:
وقف قانون کی مخالفت میں "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دیا
اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ اور مسلم تنظیموں کیجانب سے سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی، جسکے بعد سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار کے رہنے والے اور 1995ء بیچ کے ایک سینیئر "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انڈین پولیس سروس سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اپنی دیانتداری اور ایمانداری کی شناخت رکھنے والے آئی پی ایس نور الہدیٰ سماجی کاموں میں بھی گہرائی سے شامل رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نور الہدیٰ اپنے آبائی گاؤں میں تقریباً 300 محروم بچوں کو مفت میں تعلیم فراہم کرتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ تعلیم حقیقی طور پر بااختیار بنانے کی کنجی ہے۔ اپنے شاندار کیریئر کے دوران نور الہدیٰ نے کئی حساس اور ہائی پریشر والے علاقوں میں کام کیا، جن میں دھنباد، آسنسول او دہلی ڈویژن شامل ہیں۔ ریلوے سیکورٹی، نکسل کنٹرول اور جرائم کی روک تھام میں اختراعی حکمت عملیوں کو نافذ کرنے کا سہرا انہیں کے سر جاتا ہے۔
ان کی مثالی خدمات کے لئے انہیں دو مرتبہ "باوقار وششٹ سیوا میڈل" اور دو بار "ڈائریکٹر جنرل چکر" سے نوازا گیا۔ کئی دہائیوں تک وردی میں خدمات انجام دینے کے بعد، سینیئر آئی پی ایس افسر نور الہدیٰ نے اب سیاست میں آکر عوامی زندگی میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے ہے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ اور مسلم تنظیموں کی جانب سے سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ میں 16 اور 17 اپریل کو ہوئی سماعت کے بعد مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ قانون کے نفاذ سے متعلق عبوری حکم دیتے ہوئے کسی بھی تقرری پر پابندی عائد کردی ہے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ حکومت سپریم کورٹ میں اپنا کیا جواب داخل کرتی ہے اور پھر اس کے خلاف عرضی داخل کرنے والے لیڈران اور تنظیمیں کیا حکمت عملی تیار کرتی ہیں، لیکن اتنی بات تو طے ہے کہ عدالت نے جو رویہ اختیار کیا ہے، اس سے حکومت اور عرضی گزاروں دونوں کو سخت سوال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔