ابو محمد الجولانی سے فلسطینی اتھارٹی کے وفد کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اپنی ایک خبر میں فلسطینی نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں باہمی تعاون اور سیاسی ہم آہنگی میں تقویت کیساتھ ساتھ شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ آج فلسطینی اتھارٹی کے ایک وفد نے شام پر حاکم باغیوں کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات قصر الشعب میں انجام پائی۔ اس وفد کی قیادت فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم "محمد مصطفیٰ" کر رہے ہیں۔ اس بارے میں فلسطین کی سماء نیوز نے اعلان کیا کہ اس ملاقات میں باہمی تعاون اور سیاسی ہم آہنگی میں تقویت کے ساتھ ساتھ شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ واضح رہے کہ شام میں مسلح و باغی گروہوں نے 27 نومبر 2024ء کو بشار الاسد کی حکومت گرانے کے لئے حلب کے جنوب اور مغرب سے اپنی یلغار کا آغاز کیا۔ تقریباََ 11 روز بعد یہ باغی گروہ بغیر کسی فوجی مزاحمت کے دمشق پہنچ گئے اور 7 دسمبر 2024ء کو باضابطہ طور پر دمشق سے بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ 9 دسمبر 2024ء کو محمد البشیر کو شام میں عبوری حکومت کا وزیراعظم مقرر کر دیا گیا۔ نیز اس بات کا بھی اعلان کیا گیا کہ یہ عبوری حکومت اگلے سال مارچ کے مہینے تک باقی رہے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
فلسطینیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اسرائیلی اقدام، اقوام متحدہ کا سخت ردعمل
اقوام متحدہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے ایک نام نہاد ’سیٹلر روڈ‘ کی تعمیر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے باعث فلسطینی آبادی کو اپنی زمینوں سے کاٹ دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق اس نئی سڑک کی تعمیر کے لیے قریباً 100 ہیکٹر فلسطینی اراضی ضبط کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام سے انکاری، نئے منصوبے کی منظوری دے دی
’یہ سڑک فلسطینی کسان دیہات اور چرواہا برادریوں کو ان کی زمینوں سے جدا کر دے گی اور مختلف فلسطینی آبادیوں کے درمیان رابطہ منقطع ہو جائے گا۔‘
یہ اقدام مغربی کنارے میں اسرائیلی علیحدگی سڑک کے ماڈل پر کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد اسرائیلی آبادکاروں کو فائدہ پہنچانا ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں او ایچ سی ایچ آر کے سربراہ اجیتھ سنگھے نے خبردار کیاکہ یہ قدم مغربی کنارے کی بتدریج تقسیم کی جانب ایک اور خطرناک پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں انتہائی تشویش ہے کہ اسرائیل نے وادیِ اردن کے قلب میں ایک نئی رکاوٹ اور سڑک کی تعمیر شروع کر دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ مغربی کنارے کی سب سے زرخیز زمین ہے اور مجوزہ سڑک فلسطینی برادریوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے ساتھ ساتھ ضلع طوباس کے فلسطینی کسانوں کو اپنی ملکیتی زمینوں سے محروم کر دے گی۔
ان کے مطابق یہ اقدام اسرائیل کے مغربی کنارے کے الحاق کو مزید مضبوط کرے گا اور فلسطینیوں کے روزگار کے تمام ذرائع ختم کر دے گا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کرے، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
اجیتھ سنگھے نے مزید کہاکہ جنین، طولکرم اور نور شمس کے پناہ گزین کیمپ خالی کر دیے گئے ہیں اور قریباً ایک سال گزرنے کے باوجود مکینوں کو واپسی کی اجازت نہیں دی گئی، جو بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوعہ جبری منتقلی کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔
انہوں نے فلسطینی کیمپوں کو مسمار کرنے کے جاری انتباہات پر بھی تشویش ظاہر کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقوام متحدہ سخت ردعمل غزہ امن منصوبہ فلسطینی گھیرا تنگ وی نیوز