گوگل میپس پر خلیج میکسیکو کو خلیج امریکہ کر دیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جنوری 2025ء) گوگل نے منگل کے روز اعلان کیا کہ جیسے ہی یہ تبدیلی امریکی جغرافیائی ناموں کے نظام میں سرکاری طور پر اپڈیٹ ہو جائے گی، گوگل میپس پر امریکہ کے صارفین کے لیے گلف آف میکسیکو کو گلف آف امریکہ کے طور پر دکھایا جائے گا۔
گوگل میپس کی مالک اور آپریٹر کمپنی گوگل کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا گیا یے، '' گوگل کی یہ ایک دیرینہ روایت ہے کہ سرکاری حکومتی ذرائع میں نام کی تبدیلی ہونے پر وہ اپنے ہاں اپڈیٹ کرتی ہے۔
‘‘گوگل کے مطابق یہ تبدیلی صرف امریکہ کے صارفین کو نظر آئے گی اور میکسیکو میں اسے بدستورگلف آف میکسیکو ہی دکھایا جاتا رہے گا جبکہ امریکہ اور میکسیکو سے باہر کے صارفین کوگوگل میپس پر دونوں نام دکھائے جائیں گے۔
(جاری ہے)
گلف آف میکسیکو کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے، امریکی محکمہ داخلہامریکی محکمہ داخلہ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نےگلف آف میکسیکو کا نام سرکاری طور پر گلف آف امریکہ رکھ دیا ہے۔
محکمہ نے کہا کہ امریکی بورڈ برائے جغرافیائی نام ان ناموں کو جغرافیائی ناموں کے معلوماتی نظام میں اپڈیٹ کرنے پر کام کر رہا ہے۔
وفاقی حکام نے یہ بھی اعلان کیا کہ شمالی امریکہ کی سب سے بلند چوٹی، الاسکا کی ڈینالی، کا نام واپس ماؤنٹ میک کنلے کر دیا گیا ہے۔
شمالی امریکہ کی سب سے بلند پہاڑی چوٹی کے نام کے حوالے سے کئی سالوں سے بحث جاری تھی، اور اوباما انتظامیہ نے 2015 میں اسے سرکاری طور پر ڈینالی کہنے کا فیصلہ کیا تھا، جو کہ مقامی قبائل کے ذریعے استعمال ہونے والا نام تھا۔
گوگل نے اعلان کیا کہ وہ گوگل میپس پر ڈینالی کا نام واپس ماؤنٹ میک کنلے میں تبدیل کرے گا۔ خلیج میکسیکو کو خلیج امریکہ کرنے کا ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹوں بعد کئی ایگزیکٹو آرڈرز کے تحت ان ناموں کی تبدیلی کا حکم دیا۔
میکسیکو کی صدرکلاؤڈیا شین باؤم نے اس ماہ کے اوائل میں طنزاﹰ تجویز دی تھی کہ شمالی امریکہ، جس میں امریکہ بھی شامل ہے، کا نام ''میکسیکن امریکہ‘‘ رکھا جائے۔
ع ت، ک م (روشن ماجومدار)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اعلان کیا کا نام
پڑھیں:
ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔
مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔