جمعیت علماء ہند صدر کا کہنا ہے کہ ہماری قانونی ٹیم نے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے اور جمعیت اس فیصلے کو نینی تال ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ایک ساتھ چیلنج پیش کرنے جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں آج سے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) نافذ ہو گیا ہے۔ جمعیت علماء ہند نے اس معاملے میں اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کر کے نہ صرف شہریوں کی مذہبی آزادی پر حملہ کیا گیا ہے، بلکہ یہ قانون پوری طرح سے تفریق اور تعصبات پر مبنی ہے۔ جمعیت علماء ہند نے اعلان کیا ہے کہ صدر مولانا ارشد مدنی کی رہنمائی میں اتراکھنڈ حکومت کے فیصلے کو نینی تال ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں میں چیلنج پیش کیا جائے گا۔ جمعیت کی طرف سے جاری ایک پریس بیان میں بتایا گیا ہے کہ ادارہ کے وکلاء نے اس قانون کے آئینی اور قانونی پہلوؤں کی گہرائی سے جانچ کی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ جمعیت علماء ہند کا ماننا ہے کہ چونکہ یہ قانون تفریق اور تعصبات پر مبنی ہے، اس لئے اسے یکساں سول کوڈ نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک اہم سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا کسی ریاستی حکومت کو ایسا قانون بنانے کا اختیار ہے۔

اتراکھنڈ میں یکساں سول کوٖڈ نافذ کرنے سے متعلق ریاستی حکومت کے فیصلہ پر جمیعت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اپنا سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسا کوئی قانون منظور نہیں جو شریعت کے خلاف ہو، کیونکہ مسلمان ہر چیز سے سمجھوتہ کر سکتا ہے لیکن اپنی شریعت سے کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج اتراکھنڈ میں نافذ یو سی سی میں ہندوستانی آئین کے دفعہ 366، حصہ 25 کے تحت درج فہرست قبائل کو چھوٹ دی گئی ہے اور دلیل پیش کی گئی ہے کہ آئین کے دفعہ 21 کے تحت ان کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے سوال اٹھایا کہ اگر آئین کی ایک دفعہ کے تحت درج فہرست قبائل کو اس قانون سے علیحدہ رکھا جا سکتا ہے تو ہمیں (مسلمانوں کو) آئین کی دفعہ 25 اور 26 کے تحت مذہبی آزادی کیوں نہیں دی جا سکتی، جس میں شہریوں کے بنیادی حقوق کو منظوری دے کر مذہبی آزادی کی گارنٹی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے تو یکساں سول کوڈ بنیادی حقوق کو مسترد کرتا ہے، اگر یہ یکساں سول کوڈ ہے تو پھر شہریوں کے درمیان یہ تفریق کیوں۔

جمعیت علماء ہند صدر مولانا ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ ہماری قانونی ٹیم نے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے اور جمعیت اس فیصلے کو نینی تال ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ایک ساتھ چیلنج پیش کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ کسی بھی مذہب کا ماننے والا اپنے مذہبی معاملوں میں کسی بھی طرح کی نامناسب مداخلت برداشت نہیں کر سکتا۔ ہندوستان جیسے کثیر مذہبی ملک میں، جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے صدیوں سے اپنے اپنے عقیدے پر پوری آزادی کے ساتھ عمل کرتے ہیں، وہاں یکساں سول کوڈ آئین میں شہریوں کو دئیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا ارشد مدنی جمعیت علماء ہند یکساں سول کو انہوں نے گیا ہے کے تحت

پڑھیں:

ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی معمولی جرم نہیں، اجتماعی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، شرجیل میمن

سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ ٹریفک بے ضابطگیوں سے شہریوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے، کریک ڈاؤن شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے کئے گئے عملی اقدامات کا ثبوت ہے، قانون کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی معمولی جرم نہیں بلکہ اجتماعی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک قوانین کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، مجموعی طور پر 17 ہزار 980 موٹر سائیکلیں ضبط کرلی گئیں، قوانین کی خلاف ورزی پر 308 ہیوی اور لائٹ ٹرانسپورٹ گاڑیاں ضبط کی گئیں، 230 گاڑیوں کی رجسٹریشن عارضی طور پر معطل کر کے مخصوص شرائط پر چھوڑا گیا۔ شرجیل میمن نے کہا کہ ٹریفک بے ضابطگیوں سے شہریوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے، کریک ڈاؤن شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے کئے گئے عملی اقدامات کا ثبوت ہے، قانون کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کارروائیاں بلا تفریق جاری ہیں، یہ مہم صرف آغاز ہے اور آنے والے دنوں میں مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے، شہری قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کریں اور غیر قانونی اقدمات سے گریز کریں۔

متعلقہ مضامین

  • مولانا فضل الرحمان کی مرضی اتحاد کرتے ہیں یا نہیں، عمر ایوب
  • حکومتی ارکان مائنز اینڈ منرلز بل پر رو رہے ہیں کابینہ نے کیوں منظور کیا؟ اپوزیشن لیڈر کے پی
  • فضل الرحمان حافظ نعیم ملاقات: فلسطین کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ’مجلس اتحاد امت‘ کے نام سے فورم بنانے کا اعلان
  • نئی ترمیم لانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں: وزیرِ قانون اعظم نذر تارڑ
  • جمعیت علماء اسلام کا پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
  • تحریک طالبان پاکستان کا بیانیہ اسلامی تعلیمات، قانون، اخلاقیات سے متصادم قرار
  • حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
  • ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی معمولی جرم نہیں، اجتماعی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، شرجیل میمن
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے