بھارت اور چین اقتصادی اختلافات حل کرنے پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بھارت اور چین اقتصادی اختلافات حل کرنے پر متفق WhatsAppFacebookTwitter 0 28 January, 2025 سب نیوز
ممبئی (سب نیوز )بھارت اور چین نے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی مسائل پر اختلافات کو حل کرنے پر اتفاق کیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات 2020 میں ہونے والے سرحدی تصادم کے بعد سے کشیدہ رہے ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق گزشتہ روز بیجنگ میں بھارت کے اعلی سفارت کار وکرم مصری اور چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔اس ملاقات کے بعد بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک جلد از جلد 5 سال بعد پروازیں بحال کرنے کے لیے ایک فریم ورک پر بات چیت کریں گے۔
دوسری جانب، چین کے وزارت خارجہ کی جانب سے بھی آج اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان پروازیں بحال کی جائیں گے۔چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وانگ یی نے وکرم مصری سے کہا کہ چین اور بھارت کو شک اور تنہائی کے بجائے باہمی اعتماد کی بحالی کا عہد کرنا چاہیے۔نئی دہلی کے بیان کے مطابق ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں موجود مسائل کی نشاندہی کی گئی تاکہ ان کو جلد از جلد حل کیا جاسکے اور طویل مدتی پالیسی کو فروغ دیا جاسکے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ سست معیشت اور خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی دھمکیوں کے بعد کی صورتحال چین اور بھارت کو مل کر کام کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔خیال رہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنبہ کیا ہے کہ وہ چین پر محصولات عائد کریں گے اور بھارت چین کے لیے ایک بڑی مارکیٹ ہے جب کہ نئی دہلی برآمدات اور معیشت کی بہتری کے لیے چینی مہارت، اجزا اور مشینری چاہتا ہے۔
نئی دہلی میں آبزرور ریسرچ فانڈیشن تھنک ٹینک میں خارجہ پالیسی کے سربراہ ہرش پنت نے کہا کہ بھارت اور چین دونوں کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور دونوں اس بات کو یقینی بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ اقتصادی تعلقات کو اس طرح منظم کیا جائے جس سے دونوں ممالک کا فائدہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین کی معیشت کے لیے خطرہ بڑھتا ہے تو چین بھارت کے ساتھ ایسے تعلقات چاہے گا جو 2020 کے مقابلے میں معاشی طور پر مضبوط ہوں۔
دوسری جانب، چین کا کہنا تھا کہ نائب وزرا کی سطح کے عہدیداروں کے درمیان ہونے والے ایک علیحدہ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان صحافیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا گیا۔بھارت اور چین کے درمیان باہمی تجارت مارچ 2024 کو ختم ہونے والے گزشتہ مالی سال میں 4 فیصد اضافے کے ساتھ 118.
اس کے بعد بھارت نے ملک میں چینی کمپنیوں کے لیے ملک میں سرمایہ کاری کرنا مشکل بنا دیا تھا اور چین کی سیکڑوں مقبول ایپس پر بھی پابندی عائد کی تھی جب کہ دونوں ممالک کی طرف سے آنے والی براہ راست پروازوں کو روک دیا تھا تاہم اس دوران دونوں ممالک کے درمیان براہ راست کارگو پروازیں چلتی رہیں۔ بعد ازاں، گزشتہ سال اکتوبر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کی برکس سمٹ کے دوران 5 سال بعد ہونے والی پہلی باضابطہ ملاقات سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بھارت اور چین
پڑھیں:
پاکستان اور روانڈا تعلقات میں پیشرفت؛ سرمایہ کاری سمیت دیگر مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
اسلام آباد:پاکستان اور روانڈا کے تعلقات میں نئی پیش رفت کے تحت دونوں ملکوں کے مابین سرمایہ کاری سمیت دیگر مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
روانڈا کے امورِ خارجہ اور بین الاقوامی تعاون کے وزیراولیور جین پیٹرک ندوہنگیرے آج وزارت خارجہ اسلام آباد پہنچے، جہاں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
بعد ازاں دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں روانڈا کے وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان ڈپلومیٹک ٹریننگ کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مستقبل میں دیگر ایم او یوز پر دستخط کرنے کی بھی خواہش ظاہر کی۔
روانڈا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی کاروباری شخصیات روانڈا میں بزنس کریں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہیں اور ہم ان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے اعلیٰ سطح کے دورے جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ روانڈاپاکستان کو سالانہ 26 ملین ڈالر کی برآمدات کرتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کو اعلیٰ کوالٹی کی چائے بھی بھیجی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور روانڈا عالمی امن کے فروغ کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے فوجی فراہم کرنے والے سرفہرست ممالک میں شامل ہیں۔
پریس کانفرنس میں روانڈا کے وزیر خارجہ نے کھیلوں کے حوالے سے کہا کہ دونوں ممالک میں کرکٹ کے شائقین موجود ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ہمیں کرکٹ میں مہارت سکھائے۔