پیکا ایکٹ کیخلاف لاہور کی صحافی برادری سراپا احتجاج، ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
احتجاج میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر صحافیوں سے دوہرا سلوک روا رکھا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی پوری نسل کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ رہنما تحریک انصاف عالیہ حمزہ نے کہا کہ جنون اور نظریے کو کبھی بھی قید نہیں کیا جا سکتا، پیکا ایکٹ اس لیے لایا گیا کہ میڈیا عوام کی آواز نا بنے۔ اسلام ٹائمز۔ پیکا ایکٹ کیخلاف لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے چیئرنگ کراس پر پنجاب یونین آف جرنلسٹس کا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر سمیت سیاسی، سماجی شخصیات، وکلاء اور صحافی برادری نے شرکت کی۔ پیکا ایکٹ کیخلاف احتجاجی مظاہرے میں صدر پی ایف یو جے جی ایم جمالی، جنرل سیکرٹری رانا عظیم، صدر پنجاب یونین آف جرنلسٹس میاں شاہد، صدر ایمرا آصف بٹ سمیت سیاسی رہنماوں اور وکلاء برادری نے بھی شرکت کی۔ احتجاج میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر صحافیوں سے دوہرا سلوک روا رکھا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی پوری نسل کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ رہنما تحریک انصاف عالیہ حمزہ نے کہا کہ جنون اور نظریے کو کبھی بھی قید نہیں کیا جا سکتا، پیکا ایکٹ اس لیے لایا گیا کہ میڈیا عوام کی آواز نا بنے۔
سینئر صحافی اور سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے رانا عظیم نے کہا کہ آج سے ایک نئی جنگ کا آغاز ہو گیا ہے، اگر پیکا ایکٹ واپس نہ لیا گیا تو 14 فروری کو اسلام آباد پارلیمنٹ ہاوس جائیں گے۔ مال روڈ پر احتجاج کے بعد پنجاب اسمبلی کے مین گیٹ کے باہر پیکا ایکٹ کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ بعد لاہور پریس کلب میں بھی صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ صحافیوں کی بڑی تعداد احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئی۔ صحافیوں نے ہاتھوں میں پوسٹر اٹھا کر حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔ احتجاج میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھڑ بھی موجود تھے۔ پی ایف یو جے اور سول سوسائٹی کے لوگ بھی احتجاج میں شامل ہوئے۔ کسان اتحاد اور لاہور بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ پارلیمانی لیڈر پی ٹی آئی پنجاب اسمبلی علی امتیاز وڑائچ بھی احتجاج میں شریک تھے۔
ڈائریکٹر نیوز ایسوسی ایشن کے عہدیدار، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندے، پنجاب ٹیچرز ایسوسی ایشن کے نمائندے بھی صحافی برادری کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے احتجاج میں شریک ہوئے۔ صحافیوں نے ہاتھوں میں کالے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھی ہوئی تھیں۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ایکٹ کے بعد ایک نئی شق یہ ہے کہ سوشل میڈیا پروڈکشن انڈر ریگولیٹ کی اتھارٹی قائم ہوگی، صحافیوں کیخلاف یہ ایکٹ پاس کرتے ہوئے آپ کو شرم آنی چاہیے، جعلی مینڈیٹ جس کو ملتا ہے وہ اس طرح کی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں، جب ہمارے اوپر گولیاں چلائی گئی اس وقت یہ ایکٹ پاس ہو رہا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ کیخلاف ایسوسی ایشن کے کہا کہ
پڑھیں:
غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل
کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر عائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کی اندرونی احتساب کمیٹی نے اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کو اسمبلی میں غیرقانونی بھرتیوں کے الزام سے بری قرار دے دیا۔ کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر عائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ یہ اعظم سواتی وہ اعظم سواتی نہیں جو جیل گئے تھے یہ الگ اعظم سواتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر جن بھرتیوں کا الزام عائد کیا گیا وہ یا تو ان کے دور سے پہلے ہوئیں یا پھر قواعد کے مطابق ہوئیں۔ بابر سلیم سواتی کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے وفاداری کی سزادی جارہی ہے۔
کمیٹی نے رپورٹ میں لکھا کہ بابر سلیم سواتی نے روایات سے ہٹ کر گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی ورکروں پر ڈی چوک تشدد پر اسمبلی میں تقریر کی۔ قاضی انورایڈوکیٹ کے مطابق بابر سلیم سواتی کی تقریر کے بعد حکومت و اپوزیشن کے کئی ارکان نے اس ایشو پر تقاریر کیں، یہ بابر سلیم سواتی ہی ہیں جنہوں نے ایوان میں کاٹلنگ واقعہ پر بحٽ بھی کرائی اور قرارداد بھی منظور کرائی۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بابر سلیم سواتی کو ان وجوہات کی بناء پر نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ اُن کا واحد قصور بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ سے وفاداری ہے اور اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کو اسی کی سزا دی جارہی ہے۔