پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے 2030 تک 348 ارب ڈالر درکار ہیں، وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی:
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے موسمیاتی موافقت اور تخفیف کے اہداف حاصل کرنے کے لیے 2030 تک 348ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
کراچی میں اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تحت تیسری پاکستان کلائمیٹ کانفرنس سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات محمد اورنگزیب نے کہا کہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں دنیا کے پہلے 10 ممالک میں پاکستان کا شمار ہوتا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ 2030 تک پاکستان کو اپنے موسمیاتی موافقت اور تخفیف کے اہداف حاصل کرنے کے لیے 348 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
انہوں نے جدید فنانسنگ میکانزم کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ متحرک کلائمٹ فنانس گرین کلائمٹ فنڈ اور ایڈاپٹیشن فنڈ جیسے بین الاقوامی فنڈنگ کے ذرائع تک رسائی بڑھانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سال 2021 میں پاکستان کے پہلے گرین یورو بانڈ کی کامیابی جس نے 500 ملین ڈالر جمع کیے تھے، پائیدار سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی ہماری صلاحیت ظاہر کرتا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گرین بانڈز، پائیداری سے منسلک قرضوں اور کاربن کریڈٹ جیسے ٹولز کے ساتھ اس طرح کے اقدامات کو وسعت دینا، نجی شعبے کو ماحولیاتی ایکشن میں اہم کردارادا کرنے کے لیے با اختیار بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ نے مالیاتی اصلاحات، ریگولیٹری سپورٹ اور گرین منصوبوں میں بین الاقوامی اور ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت سازی کے ذریعے ایک ساز گاری ماحول کو فروغ دینے میں وزارتِ خزانہ کے عزم کا اعادہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے، مصطفی کمال
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا فقدان ہے، ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے، وزارتِ صحت ایک مشکل وزارت ہے، غلطی کی گنجائش نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفی کمال نے کہاہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں تحقیق ہو رہی ہے مگر عمل نہیں ہو رہا، افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے۔ کراچی میں نجی فارماسوٹیکل کمپنی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا فقدان ہے، ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارتِ صحت ایک مشکل وزارت ہے، غلطی کی گنجائش نہیں۔