ان دنوں حد نگاہ تک ہزاروں کاریں، ٹرک اور دیگر گاڑیاں ایک دھیمی رفتار سے چلتی ہوئی آہستہ آہستہ شمالی غزہ کی طرف بڑھتی دکھائی دیتی ہیں جن پر سوار لاکھوں بے گھر فلسطینی اپنے تباہ حال گھروں کی جانب لوٹ رہے ہیں جہاں انہیں زندگی کو ایک بار پھر صفر سے شروع کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرنے کا ٹرمپ کا پلان عرب لیگ نے مسترد کردیا

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وہ گدے، کمبل، گھریلو سامان اور کھانے پینے کی اشیا لے جا رہے ہیں جو ان کی گاڑیوں کی چھتوں پر احتیاط سے بندھی ہوئی ہیں۔ بہت سی گاڑیوں میں بوڑھے افراد، خواتین اور بچے سوار ہیں جو اپنے خاندان کے بچھڑے افراد کے ساتھ دوبارہ ملنے کے لیے بے چین ہیں۔

پچھلی زندگی کی تباہ حال باقیات مظلوموں کی منتظر

جو لوگ شمال میں اپنے گھروں کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لینے کے لیے واپس آئے تھے انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ انہیں تباہی اور اپنی پچھلی زندگیوں کی باقیات کے سوا کچھ نہیں ملا۔انہوں نے جو کھویا اسے دوبارہ بنانے کے لیے شروع سے دوبارہ شروع کرنا ہے۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے تباہ شدہ گھروں کے کھنڈرات کے قریب دوبارہ اپنی عارضی پناہ گاہیں بنا لی ہیں۔

مزید پڑھیے: غزہ میں ملبے کے نیچے 10 ہزار لاشیں موجود ہونے کا انکشاف

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے بے گھر خاندانوں کی واپسی کے لیے پناہ گاہوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے فوری امداد اور مزید شیلٹرز کا مطالبہ کیا ہے۔

واپسی کا سلسلہ دوسرے روز میں داخل

عرب میڈیا کے مطابق منگل کو غزہ کی پٹی میں بے گھر فلسطینیوں کی شمال کی جانب واپسی کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا۔ حماس نے تصدیق کی ہے کہ اس کی گنتی کے مطابق گزشتہ روز تقریباً 3 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کی غزہ کی پٹی کے شمال میں اپنے گھروں کو واپسی ہوئی۔

ادھر غزہ میں سرکاری انفارمیشن بیورو کے سربراہ نے بتایا ہے کہ واپس آنے والے 90 فیصد افراد اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ ایک برس سے زیادہ کے عرصے میں شدید فضائی حملوں کے ذریعے فلسطینیوں کے ٹھکانے تباہ و برباد کردیے ہیں۔

بیورو نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی کا شمالی حصہ بے گھر افراد کے استقبال کے لیے مطلوب انتظامات کے حوالے سے شدید کمی کا شکار ہے۔ بیورو نے فوری امداد پیش کرنے کی اپیل کی ہے جس میں واپس آنے والوں کے ٹھکانے کے لیے خیموں کی فراہمی شامل ہے۔

ملبے کے ڈھیر شمالی غزہ میں ڈیڑھ لاکھ خیموں کی فوری ضرورت

اس وقت غزہ کی پٹی کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ انفارمیشن بیورو کے مطابق شمالی حصے میں واپس آنے والوں کو کم از کم ڈیڑھ لاکھ خیموں کی ضرورت ہے۔

پیر کے روز بھی غزہ کی پٹی کے شمال کی سمت آنے والے دونوں مرکزی راستوں پر لاکھوں فلسطینیوں کا سیلاب نظر آیا  تھا۔ یہ لوگ کئی ماہ تک عارضی پناہ گاہوں میں رہنے کے بعد خوشی اور خوف کے ملے جلے جذبات کے ساتھ واپس لوٹے۔

بے گھر افراد نے بحیرہ روم کے متوازی راستے پر پیدل شمالی حصے کا رخ کیا۔ ان میں بعض لوگوں نے شیر خوار بچوں کو یا کندھوں پر سامان اٹھایا ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کی سرتوڑ کوششیں حماس کو ختم کیوں نہ کرسکیں؟

ہجوم کے بیچ بچے بھی نظر آئے جنہوں نے سردی سے بچنے کے لیے جیکٹیں پہنچ رکھی تھیں اور ان کی کمروں پر بیگ تھے۔ اس دوران بہت سے مرد حضرات عمر رسیدہ افراد کو وہیل چیئر پر بٹھا کر رواں دواں تھے۔ بعض گھرانے اس موقع پر سیلفیاں بناتے بھی نظر آئے۔

اس موقعے پر حماس تنظیم کی جانب سے مقرر کیے گئے سرخ جیکٹوں میں ملبوس ذمے داران لوگوں کو ساحلی راستے کی سمت رہنمائی کر رہے تھے۔

بے گھر ہونے والے ساڑھے 6 لاکھ بدنصیب

7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد چھڑنے والی جنگ کے دوران غزہ کی پٹی کے شمال سے تقریباً ساڑھے 6 لاکھ فلسطینی اپنے گھروں کو چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

غزہ وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ سوا لاکھ کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔

دریں اثنا سال بھر سے خستہ حال کیمپوں میں بنا ضروری سہولیات اور سر پر موت کے سائے دیکھنے والے لاکھوں افراد اب جب اپنے علاقوں کو لوٹ رہے ہیں تو ان کے جذے بلند ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے 22 سالہ لامیس العودی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے میری روح اور زندگی لوٹ آئی ہے، ہم اپنے گھر دوبارہ تعمیر کریں گے خواہ ریت اور گارے سے کیوں نہ کرنے پڑیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ میری زندگی کا سب سے خوشی کا دن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ واپسی کی خوشی کے ساتھ ایک سال سے زائد عرصے کی جنگ کی وجہ سے ہونے والی تباہی کا شدید ملال بھی ہے۔

مکینوں کو خوش آمدید کہتی تباہ حال منزل

اسرائیل اور حماس کے درمیان  سیز فائر اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بعد یہ لاکھوں بےگھر فلسطینی تباہ حال غزہ کے شمال کی طرف لوٹ رہے ہیں۔

علاقے میں پہنچنے کے بعد مردوں نے ایک دوسرے کو گلے لگا لیا۔

غزہ شہر میں ایک منہدم عمارت کے سامنے کچی سڑک کے اوپر لٹکائے گئے ایک نئے بینر پر لکھا تھا ’غزہ میں خوش آمدید ‘۔

حماس نے اس واپسی کو فلسطینیوں کی فتح قرار دیا ہے جو قبضے اور نقل مکانی کے منصوبوں کی ناکامی اور شکست کا اشارہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کو ’خالی کرنے‘ اور فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں آباد کرنے کا خیال پیش کیا تھا جس کی دونوں ممالک نے مذمت کی ہے جبکہ عرب لیگ نے بھی ٹرمپ کے اس اعلان پر کڑی تنقید کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

شمالی غزہ غزہ فلسطین فلسطینیوں کی شمالی غزہ واپسی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شمالی غزہ فلسطین فلسطینیوں کی شمالی غزہ واپسی فلسطینیوں کی گھر فلسطینی اپنے گھروں غزہ کی پٹی شمالی غزہ اپنے گھر تباہ حال انہوں نے کے مطابق رہے ہیں کی جانب کے شمال کے بعد کے لیے بے گھر

پڑھیں:

خوراک کیلئے ترستی فلسطینی خاتون بچوں کو کھچوے پکا کر کھلانے پر مجبور

خوراک کیلئے ترستی فلسطینی خاتون بچوں کو کھچوے پکا کر کھلانے پر مجبور WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز

غزہ: 61 سالہ فلسطینی خاتون کنان نے غزہ میں خوراک کی قلت کے سبب بچوں کو کچھوے کا گوشت پکا کر کھلانے کا انکشاف کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 61 سالہ کنان اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بے گھر ہونے کے بعد خان یونس کے ایک خیمے میں اہل خانہ کے ساتھ رہائش پذیر ہیں ۔

غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کے دوران فلسطینی خاتون نے خیمے میں آگ پر پکتے سرخ گوشت کو دیکھتے افسردگی سے بتایا کہ ’بچے کچھوے کھانے سے خوفزدہ تھے لیکن ہم نے انہیں بتایا کہ اس کا ذائقہ مچھلی کی طرح لذیذ ہے، اس کے باوجود کچھ بچوں نے کھانا کھالیا لیکن کچھ نے کچھوے کھانے سے انکار کردیا‘۔

کھانے پینے کی اشیاء کی قلت، فلسطین میں حالات تباہی سے بھی بدتر ہیں: اقوام متحدہ
فلسطینی خاتون نے کچھوے پکانے سے متعلق بتایا کہ ’ کھچوے کا خول ہٹا کر اس کا گوشت بنایا جاتا ہے اس کے بعد اس میں پیاز، کالی مرچ، ٹماٹر اور مصالحے ڈال کر اسے پکایا جاتا ہے‘۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں فاقہ کشی کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ادارے آئی پی سی آئی پی سی کے مطابق غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے غزہ میں قحط کے خطرے سے متعلق رپورٹ کو خطرناک فرد جرم قرار دیا ہے۔

گزشتہ ماہ آئی پی سی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ کے تمام شہری مئی تک قحط کا شکار ہوجائیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے واشنگٹن کے ساتھ تجارتی سودے ہمارے کھاتے میں نہ کیے جائیں … چین کا انتباہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیدیا، ڈپٹی کمانڈربرطرف امریکا کا افریقا میں غیرضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور نائیجیریا: چرواہوں اور کسانوں کے درمیان جھڑپوں میں 56 افراد ہلاک دبئی میں پراپرٹی کی تاریخی فروخت و فروخت، 3 ماہ میں 38 ارب ڈالر کے سودے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ’خواتین کو رات 10 بجے کے بعد کام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا‘
  • خوراک کیلئے ترستی فلسطینی خاتون بچوں کو کھچوے پکا کر کھلانے پر مجبور
  • درد کش انجیکشن نے انگلش فاسٹ بولر کا کیریئر بچالیا
  • ہالی وڈ اداکارہ انجلینا جولی کا فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی
  • ہالی وڈ اداکارہ انجلینا جولی کی غزہ کے حق میں پوسٹ
  • اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کرنے پر پاکستانیوں کے مشکور ہیں، حماس رہنما
  • روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
  • نادرا کی جانب سے جعلساز عناصر کیخلاف اہم اقدامات شروع
  • محکمہ موسمیات کی جانب سے کراچی کے شہریوں کیلیے بُری خبر کا الرٹ جاری
  • غزہ پر بمباری جاری، اسرائیلی نژاد امریکی یرغمالی عیدان الیگزینڈر بھی لاپتا ہوگیا