بانی پی ٹی آئی 16 چینلز دیکھتے، 2 اخبارات پڑھتے ہیں، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل راولپنڈی نے انکشاف کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی 16 ٹی وی چینلز دیکھتے اور 2ا خبارات پڑھتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دیے گئے اپنے بیان میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 16 ٹی وی چینلز دیکھتے ہیں اور انہیں 2 اخبارات بھی دیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیٹیگری بی کے تحت تمام سہولیات بانی پی ٹی آئی کودی جا رہی ہیں، ہفتے میں 2 ملاقات کی اجازت ہے، ہم 3، 4 کروا دیتے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ وقت آرہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی ناجائز قید کو ختم ہونا پڑے گا۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے مزید کہا کہ پہلے بشریٰ بی بی کو ملوایا جاتا تھا، سزا ہونے کے بعد بھی ملاقات کروادیں گے۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے بھی مسائل ہیں، یہ بہت سے لوگ ہیں اور ملنے والا ایک ہے، میں اس معاملے میں نہیں پڑنا چاہتا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ بچوں سے فون کال پر بات کروانے کی بھی درخواست ہے۔
اس پرسپرنٹنڈنٹ جیل کہا کہ جیل رولز اور حکومت کی جانب سے انٹرنیشنل کالز کی اجازت نہیں، 8 ہزار قیدی ہیں، اجازت دی تو دیگر قیدی عدالت میں چیلنج کردیں گے۔
عدالت نے ہدایات کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کی جیل سہولیات فراہم کرنے کی درخواست نمٹا دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کی اڈیالہ جیل
پڑھیں:
دیکھتے ہیں گنڈا پور منرلز بل پاس کرائیں گے، یا اپنی نوکری بچائیں گے: گورنر
پشاور (بیورو رپورٹ) گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو جو ٹاسک اسلام آباد سے ملتا ہے وہ اچھے بچوں کی طرح اُسے پورا کرتے ہیں۔ دیکھتے ہیں اب وزیراعلیٰ مائنز اینڈ منرلز بل پاس کروائیں گے یا اپنی نوکری بچائیں گے۔ صوبے کے تمام ادارے، وزراء کرپشن میں ملوث ہیں، اگر کوئی ادارہ خاموش ہے تو وہ نیب ہے۔ (پی ٹی آئی) این آر او کے لئے لوگوں کے پاؤں پڑ رہی ہے۔ صوبے میں کرپشن ہو رہی ہے، ہمارے صوبے کے پیسوں کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، جب میں گورنر نہیں تھا تب بھی کہتا تھا کہ صوبے میں کرپشن کی جا رہی ہے۔ یہاں نوکریاں بیچی جا رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ کے پی نے ٹیکس کے پیسے جلسے جلوسوں میں اڑا دئیے، علی امین گنڈا پور خود کہہ رہے ہیں کہ ان کی سابق وزراء چور ہیں۔ اعظم سواتی نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہا اسٹبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے انہیں کہا گیا، آپ صوبے کی ترقی کے لیے افغانستان جاتے ہیں لیکن چین کیوں نہیں جاتے۔ وزیراعظم کو ایک بار پھر پشاور آنے کی دعوت دیتا ہوں۔ گورنر وزیراعظم شہباز شریف سے شکوہ بھی زبان پر لے آتے اور کہا کہ مجھے گورنر بنے ایک سال ہو گیا، وزیراعظم نے آج تک پشاور آنے کی زحمت نہیں کی ۔خیبر پی کے اورپشاور بھی پاکستان کا حصہ ہے کیا یہ صوبہ پی ٹی آئی کو ٹھیکے پر دے دیا ہے؟