WE News:
2025-04-22@11:29:06 GMT

ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ کیا ہے؟

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ کی منظوری دے دی ہے۔

ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ اکثریتی حمایت کے ساتھ سینیٹ سے منظور تو ہو چکا ہے، لیکن اپوزیشن اراکین کی جانب سے اس ایکٹ کی سخت مخالفت کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل 2025 کی منظوری دیدی

واضح رہے کہ سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن اراکین کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ کیا گیا، حزب اختلاف کے اراکین کا مطالبہ تھا کہ انہیں ایکٹ پر بات کرنے کی اجازت دی جائے۔

ڈیجیٹل نیشن ایکٹ آخر ہے کیا؟ اور اس پر کیوں اعتراضات اٹھائے جارہے ہیں؟

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے فری لانس ایسوسی ایشن کے صدر طفیل احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ’ڈیجیٹل نیشن ایکٹ‘ ایک اہم قانون ہے جس کا مقصد پاکستان کی معیشت اور حکومتی اداروں کو ڈیجیٹل طریقے سے مضبوط اور جدید بنانا ہے۔ یہ ایکٹ ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے، انٹرنیٹ کی سہولتوں کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل معیشت کو فعال کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس ایکٹ کے تحت پاکستان میں ڈیجیٹل خدمات، آن لائن کاروبار اور ای گورننس کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس کا مقصد ملک میں ٹیکنالوجی کی ترقی کو تیز کرنا، سوشل میڈیا کو منظم کرنا اور آن لائن سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔

’اس بل کی تفصیلات میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنا، ڈیٹا پروٹیکشن کے قوانین وضع کرنا اور نئی ٹیکنالوجیز کو استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرنا شامل ہیں۔ اس کا اہم مقصد حکومت، کاروباری اداروں اور عوام کو ڈیجیٹل دنیا کے ساتھ جوڑنا ہے۔‘

ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ پر اعتراضات کیوں اٹھائے جارہے ہیں؟

ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ کے تحت حکومت نے ڈیجیٹل شناخت آئی ڈی متعارف کروائی ہے، جس میں عوام کا سارا ڈیٹا ایک ہی آئی ڈی کے اندر ہوگا۔ ’جس میں ہیلتھ، ایجوکیشن، نادرا اور ایک شخص کا ہر قسم کا ڈیٹا ایک ہی آئی ڈی کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ اگر وہ آئی ڈی کسی کے پاس ہوگی تو ہی وہ گورنمنٹ کی سہولیات حاصل کر سکےگا۔‘

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں بے شمار ایسے لوگ ہیں جن کے لیے شناختی کارڈ بنوانا ہی ایک بہت مشکل عمل ہے، ان کے لیے یہ آئی ڈی بنوانا کتنا مشکل ہوگا۔ لیکن سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جب ایک جگہ پر سارا ڈیٹا اکٹھا کردیا گیا ہے جس سے رائٹ ٹو پرائیویسی متاثر ہوگی۔ کیونکہ ادارے جو ڈیٹا ایک جگہ پر اکٹھا کریں گے اس ڈیٹا کو کیسے محفوظ بنایا جائے گا۔ ڈیٹا پرائیویسی کو کسے یقینی بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں سرکاری ادارے ڈیجیٹلائزیشن کی جانب کیوں نہیں بڑھنا چاہتے؟

انہوں نے کہاکہ اس سے بھی پہلے بات یہ ہے کہ ڈیٹا کی سینٹرلائیزیشن ہیومن رائٹس اصولوں کے منافی ہے، اس سے لوگوں کی پرائیویسی متاثر ہوگی۔

’اگر کل کو حکومت کے پاس سے لوگوں کا ڈیٹا چوری ہوتا ہے یا غلط استعمال ہوتا ہے تو وہ کہاں جا کر انصاف طلب کریں گے، اور اس حوالے سے پاکستان میں کوئی قانون بھی نہیں ہے۔‘

’ڈیجیٹل شناخت سے ہر فرد کی ہر سرگرمی کی نگرانی کی جا سکتی ہے‘

دوسری جانب وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس ایکٹ کے ذریعے پاکستان کی تقدیر بدلے گی اور اس سے عوام کی زندگی آسان، معیشت مضبوط، اور گورننس میں شفافیت اور کارکردگی میں نمایاں بہتری آئےگی۔

انہوں نے کہاکہ اس بل کے تحت Pakistan Stack تشکیل دیا جائے گا، جس کے ذریعے Data Exchange Layers قائم ہوں گی۔ ان کے ذریعے شہریوں کے روزمرہ کے تمام کام اور دستاویزات بآسانی دستیاب ہوں گی، جبکہ حکومت کے لیے گڈ گورننس اور ڈیجیٹلائزیشن ممکن ہوگی اور کاروبار کے لیے Ease of Doing Business بہتر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں اگر رشوت کو ختم کرنا اور نظام میں شفافیت لانی ہے تو اداروں کو ڈیجیٹل ہونا ہوگا، شزہ فاطمہ

مزید برآں اس بل کے تحت AgriTech، FinTech، EdTech، اور HealthTech کے لیے ضروری ڈیٹا فراہم کیا جائےگا، جو پاکستان کی معیشت کو پہلے سے بھی زیادہ مضبوط اور جدید خطوط پر استوار کرے گا۔ یہ اقدامات پاکستان کو ایک ترقی یافتہ اور ڈیجیٹل قوم کے طور پر دنیا کے ساتھ ہم آہنگ کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئی ڈی اپوزیشن حکومت ڈیجیٹل نیشنل پاکستان ایکٹ ڈیجیٹلائزیشن سینیٹ شزا فاطمہ خواجہ قومی اسمبلی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ڈی اپوزیشن حکومت ڈیجیٹل نیشنل پاکستان ایکٹ ڈیجیٹلائزیشن سینیٹ شزا فاطمہ خواجہ قومی اسمبلی وی نیوز انہوں نے کے ساتھ آئی ڈی کے تحت کے لیے

پڑھیں:

پی ایف یو جے دستور گروپ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پی ایف یو جے دستور گروپ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کر دیا۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

پی ایف یو جے کی درخواست بھی پہلے سے زیر سماعت کیس کے ساتھ یکجا کر دی گئی، سماعت کی آئندہ تاریخ مرکزی کیس کے ساتھ مقرر ہوگی۔

اس سے قبل پی ایف یو جے، اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور اینکرز ایسوسی ایشن کی درخواستیں بھی اسی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔

 رومان رئیس کی بہن انتقال کر گئیں

عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مائنز اینڈ منرلز مجوزہ ایکٹ پر پی ٹی آئی منقسم، کیا علی امین گنڈاپور مجوزہ ایکٹ پاس کرا سکیں گے؟
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر
  • پی ایف یو جے دستور گروپ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
  • غیرقانونی مائننگ نہیں ہونے دوں گا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا  علی امین گنڈاپور
  • علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر سوشل میڈیا بیانیہ اڑا دیا
  • ڈی ایچ اے اسلام آباد کی جانب سے پراپرٹی ایکسپو اور ڈیجیٹل نیلامی 2025 کا شاندار افتتاح
  • شناختی کارڈ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی
  • اختر مینگل کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کیخلاف عدالت جانے کا اعلان
  • پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر
  • اختر مینگل نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا