UrduPoint:
2025-04-22@09:52:08 GMT

ڈیپ سیک کی مقبولیت ایک ویک اپ کال ہونی چاہیے، ٹرمپ

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

ڈیپ سیک کی مقبولیت ایک ویک اپ کال ہونی چاہیے، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جنوری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین کے ایک اسٹارٹ اپ کے چیٹ بوٹ DeepSeek کی دنیا بھر میں اور خاص طور سے خود امریکی اپیل اسٹورز پہ دھوم اور اس کی مقبولیت کو امریکی اے آئی جائنٹ کمپنیوں کے لیے ایک ویک اپ کال قرار دے رہے ہیں۔ چین کی اس نئی اے آئی پروڈکٹ نے ایک وسیع خیال کی نفی کردی ہے۔ اب تک یہ تصور کیا جاتا تھا کہ مصنوعی ذہانت کو ترقی دینے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے جبکہ پچھلے ہفتے جاری کیے گئے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق، ڈیپ سیک کے چیٹ بوٹ کے ماڈل کی ڈیولپمنٹ ٹیم نے کہا کہ انہوں نے ماڈل کو تربیت دینے کے لیے کمپیوٹنگ پاور پر 6 ملین ڈالر سے بھی کم خرچ کیے ہیں، یہ AI بجٹ کا جو امریکی ٹیک کمپنیاں جیسے OpenAI، Alphabet اور Meta کی طرف سے چیٹ بوٹ پر خرچ کی گئی اربوں ڈالر کی رقم کا ایک چھوٹا حصہ بنتا ہے۔

(جاری ہے)

امریکہ نے چینی ٹیلی کام اور نگرانی والے کیمروں پر پابندی لگادی

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ڈیپ سیک چیٹ بوٹس کی مقبولیت امریکی ''ٹیک جائنٹس‘‘ کے لیے ایک انتباہ ہے۔

امریکہ کے ایپل اسٹور پر تہلکہ

رواں ہفتے پیر تک DeepSeek کا چیٹ بوٹ امریکی ایپل ایپ اسٹورز پر نمبر ون پروڈکٹ تھا، جس نے اوپن اے آئی کے ChatGPT چیٹ بوٹ کو پیچھے چھوڑ دیا۔

یاد رہے کہ 2023 ء میں پہلی بار منظر عام پر آنے کے بعد چیٹ جی پی ٹی چیٹ بوٹ نے اسی انداز میں انٹرنیٹ پر طوفان برپا کیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ چینی AI اسٹارٹ اپ DeepSeek کی AI ریس میں ''ڈارک ہارس انٹری‘‘ کو مصنوعی ذہانت تیار کرنے والی امریکی کمپنیوں کے لیے ''ویک اپ کال‘‘ سمجھنا چاہیے۔

ٹرمپ نے فلوریڈا میں ریپبلکن کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،''اُمید ہے کہ ایک چینی کمپنی کی جانب سے DeepSeek AI کی ریلیز ہماری صنعتوں کے لیے ایک ویک اپ کال ہوگی۔

ہمیں اس مقابلہ میں جیتنے کے لیے تمام تر توجہ اس پرمرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ڈیپ سیک نے ٹیک اسٹاک کو ہلا کر رکھ دیا

ڈیپ سیک کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی متزلزل کر دیا ہے، جبکہ امریکی AI ماڈلز کے مستقبل کے بارے میں بڑے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

پانچ چینی کمپنیاں ملکی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں، امریکا

Nvidia، AI چپس کے سرکردہ سپلائر کو پیر کو مارکیٹ میں 600 بلین کے قریب کا نقصان ہوا، جو کہ امریکی تاریخ میں کسی بھی کمپنی کے لیے ایک دن میں سب سے بڑی گراوٹ ہے۔

جاپان میں، Nvidia کو فراہم کرنے والی چپ ٹیسٹنگ سازوسامان بنانے والی کمپنی Advantest کو پیر کے روز تقریباً 9 فیصد جبکہ منگل کو 10فیصد کی گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔

چپ سازی کا سامان بنانے والی کمپنی ٹوکیو الیکٹرون کی قیمت 5.

3 فیصد گر گئی، جبکہ ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ سرمایہ کاری سافٹ بینک گروپ کو بھی 6 فیصد کا نقصان ہوا۔

امریکہ میں، براڈکام کو 17.4 فیصد کا نقصان پہنچا، جس کے بعد ChatGPT کی حمایت کرنے والی مائیکروسافٹ کمپنی کو 2.1 فیصد اور پھر Google پیرنٹ الفابیٹ کو 4.2 فیصد کا نقصان ہوا۔

'یہ جھٹکا امریکی کمپنیوں کے لیے مثبت‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاہم کہا ہے کہ چینی ڈیپ سیک سے امریکی ٹیک کمپنیوں کو لگنا والا جھٹکا مثبت بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اب وہ اپنی پروڈکٹس بنانے میں سستے طریقہ کار کو بروئے کار لاتے ہوئے اس میدان میں ایک جدید اختراع پر مجبور ہوں گے۔ ٹرمپ نے کہا،'' کیونکہ وہ اب زیادہ سستے طریقے سے اختراع کرنے پر مجبور کرے گی۔

‘‘

2024ء عالمی اقتصادی منظر نامہ: چین، ٹرمپ اور غیر متوقع عوامل

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ''میں اسے مثبت سمجھتا ہوں کیونکہ آپ بھی ایسا ہی کریں گے، یعنی آپ بھی اب بہت زیادہ خرچ نہیں کریں گے اور اُمید ہے کہ آپ کو نتیجہ بھی ویسا ہی ملے گا۔‘‘

پچھلے ہفتے، ٹرمپ نے جاپانی جائنٹ سافٹ بینک اور چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی OpenAI کی قیادت میں، امریکہ کے ایما پر اے آئی انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے 500 بلین ڈالر یا (478 بلین) یورو کے منصوبے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔

ہوبینکو دمترو/ ک م/ ع ت (اے ایف پی، رائٹرز)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے ایک کا نقصان ڈیپ سیک اے آئی

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید ‘مارکیٹ میں ڈالر کی قدرمیں نمایاں کمی

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکی سٹاک مارکیٹ اور ڈالر کی قدر میں ایک بار پھر گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کو شرح سود میں کمی نہ کرنے پر ایک مرتبہ پھر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ایک شکست خوردہ اورنقصان پہنچانے والا شخص قرار دیتے ہوئے عہدے سے ہٹانے کی بات کی.

صدر ٹرمپ نے ”ٹروتھ“پر اپنی پوسٹ میں فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول سے مطالبہ کیا کہ وہ معیشت کو فروغ دینے میں مدد کے لئے شرح سود میں پیشگی کمی کریں کیونکہ معیشت اس وقت تک سست روی کا شکار رہے گے کہ جب تک معیشت کو نقصان پہنچانے والے ”مسٹر ٹو لیٹ“ شرح سود میں کمی نہیں کرتے.

(جاری ہے)

ٹرمپ کی جانب سے پاول کے امریکی معیشت کو سنبھالنے کے طریقہ کار پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب محصولات کے حوالے سے ان کے اپنے منصوبوں کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان بڑھ گیا ہے امریکی صدر اور امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کے درمیان جاری کشمکش نے نے مارکیٹ میں افراتفری میں اضافہ کر دیا ہے واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران فیڈرل ریزرو کی قیادت کے لیے جیروم پاول کو نامزد کیا تھا.

ڈالر انڈیکس کے مطابق یورو سمیت کئی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 2022 کے بعد اب تک کی سب سے کم ترین ترین سطح پر آگیا ہے امریکی حکومت کے قرضوں پر شرح سود میں بھی اضافہ ہوا ہے پاول پر ٹرمپ کی تنقید ان کی پہلی مدت صدارت سے شروع ہوئی تھی جب انہوں نے مبینہ طور پر انہیں برطرف کرنے کے بارے میں بھی بات کی تھی. انتخابات جیتنے کے بعد صدر ٹرمپ نے پاول پر زور دیا ہے کہ وہ شرح سود میں کمی کریں امریکی صدر کی جانب سے پاول کو اب تنقید کا سامنا اس وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر کے حالیہ محصولات کے حوالے سے سامنے آنے والے احکامات سے متعلق متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کے درآمدی ٹیکسوں سے قیمتوں میں اضافہ اور معیشت سست پڑنے کا امکان ہے.

صدرٹرمپ نے گزشتہ ہفتے عوامی سطح پر پاول کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا بیان جاری کیا تھا کہ پاول کی برطرفی میں جلد بازی سے کام نہیں کا جاسکتا پاول نے گزشتہ سال صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ صدر کے پاس انہیں برطرف کرنے یا عہدے سے ہٹانے کا کوئی قانونی اختیار ہے لیکن امریکی صدر ٹرمپ کے ایک اعلیٰ اقتصادی مشیر نے اس بات کی تصدیق کی کہ حکام کی جانب سے پچھلے ہفتے کے اختتام پر اس آپشن کا جائزہ بھی لیا جا چکاہے.

اگرچہ ڈالر اور امریکی حکومت کے بانڈز کو عام طور پر مارکیٹ میں مندی اور افراتفری کے وقت انتہائی محفوظ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس موجودہ صورتحال میں ا نہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان کی قدر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ ایک طرف امریکی اتحادیوں کی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کی وجہ سے ناراضگی ہے تو دوسری جانب اضافی محصولات کے نفاذ سے سرمایہ کاروں میں بے یقینی پائی جارہی ہے جبکہ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک امریکا میں دنیا کی بڑی کارپوریشنزسے ٹیکسوں کی وصولی اور سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکامی کے حوالے سے کوئی پالیسی سامنے نہیں لاسکی اور نہ ہی صدر ٹرمپ یا ان کی حکومت کے عہدیداروں کی جانب سے کوئی عندیہ دیا گیا ہے کہ وہ دنیا کی 90فیصد سے زائددولت پر قابض ان عالمی کاپوریشنزکے حوالے سے کوئی پالیسی اختیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں.


متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ کی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید ‘مارکیٹ میں ڈالر کی قدرمیں نمایاں کمی
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
  • نہروں کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرلیں گے، اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار
  • وفاق سے تلخی کے بجائے سیاسی و پارلیمانی سطح پر بات ہونی چاہیے: گورنر کے پی