6 ماہ میں پی آئی اے کے 8 بین الاقوامی روٹس بحال
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
گزشتہ 6 میں پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز ( پی آئی اے) کے 8 بین الاقوامی روٹس بحال ہوگئے۔
قومی ائیرلائن کے 7 روٹس پر طیاروں کی کمی کے باعث فلائٹ آپریشن معطل کیا گیا تھا۔ وزیراعظم وزیر اعظم شہباز شریف کے اقدامات کے باعث گزشتہ 6 ماہ میں پی آئی اے کے8 بین الاقوامی روٹس بحال کروادیئے گئے۔
اسلام آباد سے پیرس ایک روٹ پر ایاسا کی جانب سے پابندی عائد تھی۔ اسلام آباد سے پیرس کے روٹ کو 4 سال 5 ماہ بعد بحال کیا گیا۔ اسلام آباد سے پیرس کی لیے دوطرفہ پروازوں کے لیے بوئنگ ٹرپل سیون طیارے کو آپریٹ کیا جارہا ہے۔ تربت سے شارجہ کے لیے فلائٹ آپریشن 4 مہینوں بعد بحال کیا گیا۔ تربت سے شارجہ دو طرفہ پروازوں کے لیے سے ٹی آر طیارے کو آپریٹ کیا جارہا ہے۔
تربت سے العین روٹ کو 5 ماہ بعد بحال کروایا گیا جبکہ تربت سے العین دوطرفہ پروازوں کےلیے اے ٹی آر طیارے کو آپریٹ کیا جارہا ہے۔ گوادر سے مسقط کا روٹ بھی 13 مہینوں بعد بحال ہوگیا۔ گودر سے مسقط کے روٹ پر دوطرفہ پروازوں کے کیےاے ٹی آر طیارے کو آپریٹ کیا جارہا ہے۔
کوئٹہ سے جدہ کے روٹ کو 3سال 4 مہینوں بعد بحال کیا گیا۔ کوئٹہ سے جدہ دو طرفہ پروازوں کے لیے سے ٹی آر طیارے کو آپریٹ کیا جارہا ہے اور فیصل آباد سے جدہ کا روٹ بھی 3 سال 4 ماہ کے بعد بحال کیا گیا۔ فیصل آباد جدہ روٹ پر دوطرفہ پروازوں کے لیے اے تھری ٹونٹی کو آپریٹ کیا جارہا ہے۔
فیصل آباد سے مدینہ کے روٹ کو 3سال 4مہینوں کے بعد بحال کروایا گیا۔ فیصل آباد سے مدینہ کے روٹ پر دوطرفہ پروازوں کے کیے اے تھری ٹونٹی طیارے کو آپریٹ کیا جارہا ہے۔لاہور سے کویت کے روٹ پر 7ماہ بعد پروازیں بحال ہوگئیں۔ لاہور سے کویت کے روٹ پر دوطرفہ پروازوں کے لیے اے تھری ٹونٹی طیارے کو آپریٹ کیا جارہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بعد بحال کیا گیا پروازوں کے لیے فیصل آباد کے روٹ پر روٹ کو
پڑھیں:
پنجاب بارکونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے کی گئی،علم غیب کسی کے پاس نہیں ہے، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔پنجاب بار کونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز ہوگیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 15 سال پہلے محمد احمد نعیم صاحب سے گزارش کی تھی کہ سیکھنے کے عمل میں ہمارا ساتھ دیں۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور کا شکریہ کہ جو رسپانس ہے وہ خوش آئند ہے، اے ڈے آر کی مصالحت کی بات ہو، کہا جائے کہ یہ جوڈیشل سسٹم کا حصہ نہیں یہ غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایڈووکیسی کی ایک نئی شکل ہے، حکومت پاکستان نے وقت کی اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے آئی میک کا سنگ بنیاد رکھا، میرے پاس بہت وائبرنٹ ٹیم ہے، بنیادی پلیٹ فارم فراہم کرنا ہمارا کام ہے باقی آپ کا کام ہے۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے آپ کو عالمی کمیونٹی میں رہنے کے لیے اور اپنا رول پلے کرنے کے لیے بل تیار کر لیا ہے، صوبائی اسمبلیوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے قراردادیں پیش کیں، 3 لاکھ مقدمات ہائیکورٹس میں پینڈنگ ہیں، سپریم کورٹ میں بھی ایسے ہزارہا کیس ہیں۔وزیر قانون نے کہا کہ جو مقدمات سپریم کورٹ میں نہیں آنے چاہییں، ان کے لیے الگ سے بینچ اور ٹائم مختص کر دیا گیا ہے، جو نئے قانون میں شقیں ہیں، اس میں آپ کو زیادہ روم ملے گا، وکلا کا رول کم ہونے کے بجائے بڑھا ہے، مستقبل کی وکالت کا آپ کو حصہ ہونا ہے۔اعظم نذیر نے کہا کہ نئی چیزوں کو نئے آئیڈیا کو لے کر چلیں گے تو بلندیوں تک جائیں گے، علم کا قانون کا یہ ایک اور آسمان ہے جس پر ہمیں پرواز کرنا ہے، امید کرتا ہوں کہ اگلے دو روز پوری دلچسپی کے ساتھ ہماری ٹیم کے ساتھ کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کاوشیں پاکستان کی عوام کے لیے ہیں، ہمیں سب سے زیادہ عوام کی آسانی کرنی ہے۔بعد ازاں اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہے، جوڈیشل افسران کے لیے بھی اس میں سہولت ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز اس کے لیئے بالکل تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چھبسویں ترمیم ایک اسٹرکچرل ریفارم ہے جو کہ نظام کی بہتری کے لیے کی گئی ہے، میرا نہیں خیال کہ چھبسویں ترمیم کے بعد کسی ترمیم کی ضرورت ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ بار کونسلز کے انتخابات کو صاف شفاف رکھنے کے لیئے ووٹرز کی ڈیجیٹلائزیشن کریں گے، سٹیمرز، بینرز، کھانوں اور زائد خرچہ پر پہلے بھی پابندی ہے لیکن اب یہ قانون کا حصہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آپ اگر فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے، آپ اگر سرکاری پراپرٹی اور پولیس وینز جلائیں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت جو پیسے ہائیکورٹ بارز کو دیتی ہے وہ پیسے ہم نے پچھلے اور اس سے پچھلے سال لاہور ہائیکورٹ بار کو دیے تھے، اگر خیبر پختونخواہ حکومت اپنے صوبے پر خرچ کرے اور وہاں کے عدالتی نظام کو بہتر کرے تو زیادہ خوشی ہو گی۔