چین کا ’ڈیپ سیک‘ چیٹ جی پی ٹی سے کیسے بہتر ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
چین کی ایک کمپنی کی بنائی گئی ’ڈیپ سیک‘ نامی مصنوعی ذہانت کے ماڈل نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں تہلکہ مچادیا ہے۔
حال ہی میں لانچ کی گئی ’ڈیپ سیک‘ کا موازنہ اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی سے کیا جارہا ہے اور دونوں کے فیچرز کے بارے میں بحث شروع ہوگئی ہے۔
لیکن ان دونوں آرٹیفشل انٹیلجنس ماڈلز میں بنیادی فرق کیا ہے اورڈیپ سیک کی کونسی خصوصیات اسے چیٹ جی پی ٹی سے بہتر بناتی ہیں؟
ماہرین کے مطابق دونوں ماڈلز میں سب سے بڑا فرق ان دونوں پہ لگنے والی لاگت کا ہے۔ اوپن اے آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے اپنے چیٹ جی پی ٹی کی ڈیٹا میں تربیت کے لیے کئی ملین ڈالرز لگانے پڑے جبکہ ڈیپ سیک کے مطابق ڈیٹا ٹریننگ میں اس کے صرف 5.
یہ بھی پڑھیے:چینی ڈیپ سیک کیا ہے اور اس نے کیسے امریکی اسٹاک مارکیٹ کو بٹھادیا؟
اس کم لاگت کا اثر دونوں ماڈلز کے صارفین پر بھی پڑا ہے۔ Deap Seek R-1 کی ماہانہ سبسکرپشن صرف 0.50 ڈالر ہے جبکہ چیٹ جی پی ٹی اوپن اے آئی۔1 کی ماہانہ فیس 20 ڈالر ہے۔
ڈیپ سیک کی ایک اہم خصوصیت اس کے آوٹ پُٹ کی سوال سے مطابقت کا بھی ہے۔ ڈیپ سیک کے جوابات یا اس کے ذریعے دکھائے جانے والے نتائج کو صارف کی طرف سے دی گئی کمانڈ سے نسبتاً زیادہ قریب سمجھا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ صارفین ڈیپ سیک کو ریاضی، منطق اور کوڈنگ سے متعلق سوالات میں بھی چیٹ جی پی ٹی سے بہتر قرار دے رہے ہیں۔
ڈیپ سیک کا ایک اور اہم پہلو وہ اوپن سورس ڈیٹا ہے جسے یہ اپنی تربیت اور نتائج یا آوٹ پُٹ کے لیے استعمال کرتی ہے۔ یعنی یہ وہ مواد استعمال کرتی ہے جس کے پبلک استعمال کی اجازت ہوتی ہے۔ دوسری طرف چیٹ جی پی ٹی کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے کہ یہ انٹرنیٹ پر موجود اس مواد تک بھی رسائی حاصل کرکے اسے اپنے کام میں لاتا ہے جس کی اسے اجازت نہیں ہوتی۔ اوپن اے آئی کو اس حوالے سے ابھی تک متعدد قانونی کاروائیوں کا بھی سامنا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ: چینی کمپنی ڈیپ سیک نے میدان مار لیا
ایک اور اہم بات ڈیپ سیک کا بذات خود اوپن سورس ہونا بھی ہے۔ یعنی ڈیپ سیک صارفین اپنے ڈیوائسز پر ڈاون لوڈ کرکے استعمال کرسکتے ہیں اور ان کے ذاتی ڈیٹا پر مرکزی کمپنی کا کنڑول کم سے کم ہوتا ہے تاہم دوسری طرف چیٹ جی پی ٹی پر اوپن اے آئی کا تصرف زیادہ ہے جو صارفین کے لیے بعض دفعہ تشویش کا باعث بنتا ہے۔
انہی وجوہات کی بناپر ڈیپ سیک حالیہ دنوں امریکا سمیت دنیا کے 51 دوسرے ممالک میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپ بن گئی ہے اور پیر کے دن ڈیپ سیک کے ڈاون لوڈز کی تعداد 2.6 ملین تک پہنچ گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
AI Chat GPT deep seek open ai چیٹ جی پی ٹی ڈیپ سیکذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی ڈیپ سیک چیٹ جی پی ٹی سے ڈیپ سیک ہے اور کے لیے
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
مصطفی کمال(آئی پی ایس )وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں کافی تحقیق ہو رہی ہے تاہم عمل درآمد نہیں ہو رہا جب کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کافقدان ہے۔مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے،اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواں گا۔انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوںپ کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے ،کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔