سوا ارب کی خطیر رقم خرچ، بورڈ آف ریونیو کی عمارت میں پھر بھی سیلن
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کلیم اختر: پنجاب میں بورڈ آف ریونیو کی نئی عمارت میں سوا ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود تعمیرات کی کوالٹی میں نقائص سامنے آ گئے ہیں۔ بورڈ کی عمارت میں جابجا سیلن نظر آ رہی ہے، خصوصاً تہہ خانے میں تمام کمرے سیلن سے بھر گئے ہیں
سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ ٹھیکیدار سے شفاف کام کروانے میں ناکام رہا، جس کے باعث کروڑوں روپے کی لاگت کے منصوبے میں اب تک کی تعمیرات برباد ہو کر رہ گئی ہیں۔ بورڈ آف ریونیو پنجاب کی عمارت پر حال ہی میں کروڑوں روپے خرچ کیے گئے تھے، مگر عمارت کی حالت اب تک ٹھیک نہیں ہو سکی۔
وزیر اعظم کے زیرصدارت اجلاس، ریلوے کو نجی شعبے کے تعاون سے کاروبار کیلئے استعمال کرنے کی ہدایت
ڈی جی ایم ای نے اس عمارت کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں منصوبے میں ہونے والے نقائص اور کروڑوں روپے کے ضیاع کا انکشاف کیا گیا۔ رپورٹ میں ان نقائص کے ذمہ داران کے تعین کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، فرنٹیئر کنسٹرکشن کمپنی اور سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کی ناقص کارکردگی کا پول کھل گیا ہے۔ 20 کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا منصوبہ اب ایک ارب روپے سے زائد کا ہوگیا ہے، مگر کام کی شفافیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ہفتے کی چھٹی منسوخ کرنے کا اعلان
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دفاتر میں ہفتے کی چھٹی منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے تمام دفاتر میں ہفتے کی چھٹی منسوخ کردی گئی۔
یہ فیصلہ مالی سال 2024-25 کے لیے مقرر کردہ محصولات کی وصولی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔
تمام چیف کمشنرز کو ایک باضابطہ ہدایت جاری کی گئی ہے، جس میں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سرکاری اوقات کار کی سختی سے پابندی کریں اور ہفتہ کو معمول کے کام کے دنوں کے طور پر دیکھیں۔
30 جون 2025 تک تمام ٹیکس آفس کی بروز ہفتہ کی چھٹی منسوخ کی گئی۔
ایف بی آر نے اپنی تمام دفاتر پر زور دیا کہ وہ ایک جامع حکمت عملی اپنائیں جس پر زیادہ سے زیادہ ریونیو کے سلسلے کو فوکس کیا جائے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حال ہی میں پاکستان کو رواں مالی سال کے لیے اپنے سالانہ ٹیکس ہدف کو 12,970 ارب روپے سے کم کرکے 12,370 ارب روپے کرنے کی اجازت دی تھی۔
نظرثانی کے باوجود، ایف بی آر کو مسلسل دباؤ کا سامنا ہے، کیونکہ مالی سال 25 کے پہلے نو ماہ کے لیے اس کا ریونیو شارٹ فال پہلے ہی 700 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:ٹک ٹاکر سجل ملک کی بھی مبینہ’متنازعہ‘ ویڈیو لیک ؟ سوشل میڈیا صارفین برہم