Express News:
2025-04-22@06:05:33 GMT

لاہور میں غیرت کے نام پر قتل کا مقدمہ 14 سال بعد درج

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

لاہور:

پولیس نے 14 سال بعد غیرت کے نام پر قتل ہونے والی لڑکی صوفیہ کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا۔

یہ مقدمہ بیدیاں روڈ کے رہائشی شاہد علی کی مدعیت میں تھانہ ہئیر میں درج کیا گیا جس کے مطابق مدعی شاہد علی نے 2012 میں چونگی امرسدھو کی رہائشی صوفیہ سے پسند کی شادی کی تھی۔

شادی کے ایک ماہ بعد صوفیہ کے والدین نے صلح کے بہانے اپنی بیٹی کو گھر بلایا۔ چند دن بعد صوفیہ کے والد اور چچا ان کے گھر پہنچے اور صوفیہ کو واپس لے جانے کا مطالبہ کیا۔ انکار پر مدعی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔  

شاہد علی نے الزام لگایا ہے کہ دھمکیوں کے خوف سے وہ ساہیوال منتقل ہو گیا اور دوسری شادی کر لی۔ کئی بار اسکے والدین نے صوفیہ کے والدین سے رابطہ کیا، لیکن کوئی حل نہ نکل سکا۔ بعد میں پتہ چلا کہ صوفیہ کو اس کے والد، چچا، اور دو نامعلوم افراد نے قتل کر کے لاش نہر میں بہا دی تھی۔  

ہئیر پولیس نے صوفیہ کے والد عارف، چچا شوکت، اور دو نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، مقدمہ آرگنائزڈ کرائم یونٹ کی معاونت سے درج کیا گیا ہے، اور پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج

بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ ایک متنازع بیان کے باعث قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انوراگ کیخلاف پولیس میں ایک شکایت درج کروائی گئی ہے جس میں ان پر برہمن برادری کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کا الزام دیا گیا ہے۔

شکایت اشوتوش جے دوبے نے دائر کی، جو بی جے پی مہاراشٹرا کے سوشل میڈیا لیگل اینڈ ایڈوائزری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ فلمساز کا تبصرہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اور انہوں نے ممبئی پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب انوراگ کشیپ نے ایک صارف کے اشتعال انگیز تبصرے کے جواب میں لکھا: ’برہمن پہ میں موتوں گا، کوئی مسئلہ؟‘۔ اس توہین آمیز بیان کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مرکزی وزیر ستیِش چندر دوبے نے انہیں سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس کے بعد انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور جنسی زیادتی کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے اپیل کی کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ نہ بنایا جائے۔

یاد رہے کہ یہ تنازع فلم ’پھولے‘ کی ریلیز سے قبل سامنے آیا ہے، جس پر بھی کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • Rich Dad -- Poor Dad
  • بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
  • راولپنڈی: 7 سال کی بچی قتل
  • بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
  • ٹاک ٹاکر کاشف ضمیر کے خلاف امانت میں خیانت کا مقدمہ 
  • بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
  • 70سالہ بزرگ کا انوکھا اغواء:تاوان میں 1کروڑروپے،راڈوگھڑیاں اور آئی فون طلب
  • لڑکے سے لڑکی بننے والی سابق بھارتی کرکٹر سےمتعلق انکشافات سامنے آگیا
  • جنس تبدیلی؛ اب کرکٹ میں تمہارے لیے کوئی جگہ نہیں، والد کے الفاظ تھے
  • خیرپور: کم عمر میں شادی، نکاح خواں، لڑکی کا والد اور گواہ گرفتار