شاہین شاہ آفریدی کراچی کے کھانوں کے معترف ہوگئے، فیملی کے ہمراہ فوڈ اسٹریٹ کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پاکستان کے اسٹار بولر شاہین آفریدی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں انہیں فیملی کے ہمراہ کراچی کے کھانوں سے لطف اندوز ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر شاہد آفریدی کے یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کی گئی ہے جس میں شاہین شاہ آفریدی کہتے ہیں کہ وہ پہلی بار کراچی کی فوڈ اسٹریٹ میں آئے ہیں اور کھانوں سے خوب لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
شاہد آفریدی نے شاہین شاہ آفریدی کو کراچی کے گول گپے اور بن کباب کھلائے جس پر شاہین کا کہنا تھا کہ انہیں کراچی کی فوڈ اسٹریٹ میں آ کر بہت اچھا لگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کے تمام کھانے اچھے ہیں لیکن انہوں نے اںڈے والا برگر اور گول گپے ٹرائی کیے جو انہیں بہت پسند آئے۔
یہ بھی پڑھیں: رشتے کے لیے ہاں کرنے سے قبل شاہین آفریدی کی انکوائری، شاہد آفریدی نے سب بتادیا
شاہین آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ باربی کیو کھانا پسند کرتے ہیں۔ کراچی کے لوگ زیادہ مرچوں والے کھانے شوق سے کھاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس شہر میں جائیں وہاں کے مخصوص کھانوں کو ٹرائی کر کے اچھا لگتا ہے۔
فاسٹ بولر کا مزید کہنا تھا کہ کبھی کبھی پرائیویسی بھی چاہیے ہوتی ہے لیکن یہ فینز کا پیار ہے کہ وہ آ جاتے ہیں، اس لیے ان کو کچھ کہہ نہیں سکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شاہد آفریدی شاہین آفریدی کراچی فوڈ اسٹریٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شاہد ا فریدی شاہین ا فریدی کہنا تھا کہ کراچی کے
پڑھیں:
بلوچوں کا مطالبہ سڑکوں کی تعمیر نہیں لاپتہ افراد کی بازیابی ہے، شاہد خاقان عباسی
نجی ٹی وی کے مطابق عوام پاکستان پارٹی کے خواتین ونگ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گرینڈ الائنس کی بات نہیں کی، اپوزیشن اتفاق رائے پیدا کرکے آگے بڑھے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی معاملات پر اپوزیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ گرینڈ الائنس کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) کے خواتین ونگ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انہوں نے کبھی گرینڈ الائنس کی بات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اتفاق رائے پیدا کرکے آگے بڑھے، جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے تحفظات دور کرنے کی ضرورت ہے، جب کہ پی ٹی آئی کو اپنی سوچ تبدیل کرنا ہوگی۔
شاہد خاقان عباسی نے بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہونے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کے بجائے اضافی آمدنی کو بلوچستان میں سڑکوں کے منصوبوں کے لیے استعمال کرنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام سڑکوں کی تعمیر کا مطالبہ نہیں کر رہے، بلکہ چاہتے ہیں کہ حکومت لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے نوجوان مایوس تھے اور ان کی آواز نہیں سنی گئی، پاکستان اور بلوچستان کو درپیش مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں احساس محرومی ہے، جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی، ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ بھی غلط تھا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی تاکہ بجلی سستی کی جا سکے، اگر آنے والے دنوں میں بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول مہنگا ہوا تو حکومت بجلی کیسے سستی کرے گی؟۔ انہوں نے عوام کو مہنگائی سے کچھ ریلیف دینے کے لیے اچھی اقتصادی پالیسیوں پر زور دیا۔ نئی نہروں کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کو عوام کو حقائق بتانے چاہئیں۔ نئی نہروں کی تعمیر کے منصوبوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے لیے پانی کی دستیابی ایک چیلنج رہے گی، کیونکہ دریاؤں میں پانی بتدریج کم ہو رہا ہے، اس معاملے پر سندھ میں بدامنی کا ماحول ہے۔
انہوں نے نہروں کے مسئلے پر سندھ میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افراتفری سے بچنے کے لیے عوام کو حقائق سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ سابق وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ معدنیات صوبائی موضوع ہیں اور وفاقی حکومت اپنی پالیسی بنا کر اسے چھیننا چاہتی ہے۔ قبل ازیں عوام پاکستان پارٹی کے شعبہ خواتین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ترقی اور آئین کی بالادستی کے لیے موثر سیاسی نمائندگی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین پاکستان کے عوام کو موثر نمائندگی فراہم کرنے میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں خواتین کی نمائندگی کے ذریعے سیاسی نظام کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔