26ویں آئینی ترمیم کی بنیاد ایک خط، جس نے ملک کا نظام بدل کررکھ دیا، جسٹس محسن کیانی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی بنیاد ایک خط ہے، جس نے پورے ملک کا نظام بدل کررکھ دیا ہے۔
ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ مجھے آج بار نے صرف چائے پلانے کے لیے مدعو کیا تھا، پھر مجھے کہا گیا آپ نے صرف کچھ وکلا کو سرٹیفکیٹ دینے ہیں۔ پھر یہاں آکر بتایا کہ وہ سرٹیفکیٹ صرف 60 ہیں۔ پھر یہاں آکر مزید پتا چلا کہ یہاں تو میڈیا بھی ہے ۔ اس موقع پر ہال میں قہقہے لگ گئے۔
اپنے خطاب میں جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ مضبوط میڈیا چاہیے جو لوگوں کے سامنے ہر چیز سامنے رکھے ۔ مضبوط بار چاہیے جن میں سے ججز منتخب کیے جائیں۔ ہر بار کا حق ہے کہ اس کو جگہ ملے ۔ ہم جلد اسلام آباد سے ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجیں گے ۔ ہم اپنے اسلام آباد کے ہی ججز کو یہاں تعینات کریں گے۔ جو فریش تعیناتیاں ہوئیں، وہ بھی اسلام آباد سے ہوں گی۔ یہ امیج بنا ہوا ہے کہ باہر سے ججز یہاں تعینات ہو جاتے ہیں اور یہاں کے ججز کا حق ختم ہو جاتا ہے ۔ ہونا یہ چاہیے کہ جو جج تعینات ہو وہ اسلام آباد بار سے ہو۔
جسٹس محسن کیانی کا مزید کہنا تھا کہ مجھ سے متعلق جو تعریفی کلمات کہے گئے، میں خود کو اس کے قابل نہیں سمجھتا۔ میری والدہ نے کہا تھا کہ کوئی تمہیں چڑھائے تو مغرور نہ ہو جانا۔
انہوں نے کہا کہ جو جدوجہد اسلام آباد ہائیکورٹ بار کونسل اور ایسوسی ایشن کر رہے ہیں وہ قابلِ تعریف ہے۔ قانون کی درست تشریح سے ہی پاکستان کو ترقی کی منازل پر دیکھ سکتے ہیں۔ چاہے 26ویں آئینی ترمیم ہی ہو، آپ کو اپنے اداروں سے مایوس نہیں کر سکتے۔اس طرح کے مراحل پاکستان کی تاریخ میں آتے رہے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایک خط نے پورے ملک کے نظام کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم ایک خط کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ میرا خیال ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کو بالآخر سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ ہی سنے گا۔ یہ ایشو پاکستان کے عوام اور نظام کی بقا کے لیے حل ہو گا۔ ہمیں وہ آزاد جج چاہییں جو عدلیہ کا تقدس برقرار رکھیں۔ لوگوں کی امید آج عدلیہ، پارلیمان اور میڈیا سے ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے 26ویں آئینی ترمیم اسلام آباد کہا کہ ایک خط نے کہا
پڑھیں:
ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے جواب جمع کرا دیا ہے سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف درخواست پر سماعت کی بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان، شاہد بلال، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل تھے.(جاری ہے)
رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے جواب جمع کروا دیا جس کے ساتھ متعلقہ دستاویزات بھی جمع کرائی گئیں دستاویزات میں تبادلے سے متعلق ہونے والی خط وکتابت اور نوٹیفکشنز شامل ہیں جواب میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری قانون کا جسٹس خادم سومرو کے تبادلے سے متعلق خط موصول ہوا جو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو پیش کیا گیا. جواب میں آئینی بینچ کو آگاہ کیا گیا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی منظوری سے سیکرٹری قانون کو آگاہ کیا جس کے بعد سیکرٹری قانون نے جسٹس خادم سومرو کی رضامندی کے بعد تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری کیا اس سے قبل وفاقی حکومت، رجسٹرار سپریم کورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، سیکرٹری جوڈیشل کمیشن اور دیگر تمام فریقین بھی اپنے جوابات سپریم کورٹ میں جمع کروا چکے ہیں. سماعت کے دوران درخواست گزار ججوں کے وکیل منیر اے ملک نے تحریری جواب داخل کرانے کے لیے آئندہ جمعرات تک کی مہلت مانگ لی جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں بینچ کے سربراہ نے درخواست گزار وکیل منیر اے ملک سے استفسار کیا کہ کیا آپ جواب الجواب دینا چاہیں گے؟جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ منیر اے ملک نے جواب دیا آئندہ جمعرات تک کا وقت دے دیں. جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے؟ بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں وکیل کراچی بار فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ہفتے بھر دستیاب نہیں ہوں گا اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ میں بھی بیرون ملک جاﺅں گا جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آئندہ ہفتے فوجی عدالتوں کا کیس بھی ہوگا. بعدازیں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو ہم صبح سماعت کے لیے رکھ لیں گے، ویسے بھی فوجی عدالتوں کا کیس ساڑھے 11 بجے ہوتا ہے عدالت نے کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی.