UrduPoint:
2025-04-22@06:02:47 GMT

حکومت کا صنعت و زراعت کے شعبوں میں سکڑا ﺅکا اعتراف

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

حکومت کا صنعت و زراعت کے شعبوں میں سکڑا ﺅکا اعتراف

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2025 )حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ3 اہم حقیقی اقتصادی شعبوں میں سے 2 زراعت و صنعت میں سکڑا ہدف کے مقابلے میں سست معاشی نمو کا اشارہ ہے تاہم کہا ہے کہ کہ آئی ایم ایف کی حمایت یافتہ پالیسی اصلاحات ، مالیاتی نرمی اور مالی استحکام کی وجہ سے پاکستان رواں سال میں ترقی کی رفتار کو جاری رکھنے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہے.

رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے اپنی ششماہی اسٹیٹ آف اکانومی رپورٹ میں گزشتہ مالی سال میں فصلوں کے شعبے میں ہائی بیس ریٹ اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں کمی کو زراعت میں سست نمو کی وجہ قرار دیا ہے وزارت خزانہ نے کہا کہ اہم فصلوں کی شرح نمو میں سال کی پہلی سہ ماہی میں 11.

(جاری ہے)

19 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی وجہ گزشتہ مالی سال کے فصلوں کے شعبے میں ہائی بیس ریٹ اور کپاس کی پیداوار میں 29.6 فیصد، چاول کی پیداوار میں 1.2 فیصد، گنے کی پیداوار میں 2.2 فیصد اور مکئی کی پیداوار میں 15.6 فیصدکمی ہے.

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اگرچہ اہم فصلوں میں گندم، کپاس، چاول، مکئی اور گنے شامل ہیں تاہم پہلی سہ ماہی میں گندم پر کوئی اثر نہیں پڑا کیونکہ اس سہ ماہی کے دوران نہ تو اس کی بوائی کی گئی اور نہ ہی کٹائی کی گئی ششماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنعتی شعبے کی شرح نمو منفی رہی تاہم سکڑنے کی شرح گزشتہ سال کے 4.43 فیصد سے کم ہو کر 1.03 فیصد رہ گئی جو بتدریج بہتری کا اشارہ ہے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2023 میں 0.2 فیصد سکڑا کے مقابلے مالی سال 2024 میں جی ڈی پی کی 2.5 فیصد شرح نمو کے نتیجے میں معاشی بحالی ممکن ہوئی اور مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں 0.92 فیصد کی مثبت نمو برقرار رہی ہے تاہم گزشتہ سال کے 2.3 فیصد کے مقابلے میں شرح نمو سست روی کا شکار ہے جو اہم شعبوں بالخصوص زراعت میں اعتدال کی عکاسی کرتی ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی پیداوار میں رپورٹ میں مالی سال سہ ماہی

پڑھیں:

فصلوں کے لحاظ سے یہ بہت ہی خراب سال ہے، اسد عمر

لاہور:

سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ جب حکومت آئی اور شہباز شریف وزیراعظم بنے اس کے بعد انھوں نے اگلے ڈیڑھ سال پاکستان کے ساتھ وہ کیا جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، پاکستان کی تاریخ کی بد ترین معاشی پرفارمنس اس عرصے کے اندر گزری۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا 24-23 کا سال صنعتی پیداوار کے لحاظ سے بدترین سال تھا، فصلوں کا یہ بہت ہی خراب سال ہے، معیشت میں ترقی کے آثار کچھ کچھ ، تھوڑا تھوڑا نظر آنے شروع ہوئے تھے آج سے تین سے پانچ ماہ پہلے، وہ بھی اس وقت منفی ہو گئے ہیں۔

سابق سیکریٹری خارجہ جوہر سلیم نے کہا جے سی پی اواے ہوا تھا جو جوائنٹ کمپری ہنیسو پلان آف ایکشن کا مخفف ہے ہوا تھا تو کافی عرصہ تک تو لگا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے، لیکن اس کے بعد جب ٹرمپ آئے تو ٹرمپ نے آ کر کہ کہا کہ میں اس سے ودڈرا کرتا ہوں، اس وقت ایران کی پوزیشن بھی پہلے کی نسبت کچھ کمزور ہے، اتنے عرصے سے لگی پابندیوں نے اس کا بہت نقصان کیا ہے، وہ بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

تجزیہ کار ڈاکٹر کامران بخاری نے کہا ایران کے پاس اب کوئی چوائس نہیں رہی ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کی جو چھیالیس سالہ تاریخ ہے اتنا کمزور کبھی بھی نہیں تھا، غزہ کی جنگ کے بعد خطے میں ان کا اثر ورسوخ جاتا رہا، اوپر سے اس کے عوام بالکل نالاں ہے، فنانشلی بہت بری حالت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فصلوں کے لحاظ سے یہ بہت ہی خراب سال ہے، اسد عمر
  • حکومت کو ملنے والی غیرملکی امداد میں کمی آگئی
  • حکومت نے سمندرپار پاکستانیوں کی خدمات کے اعتراف میں بڑا پیکیج دیا، وزیراعظم
  • خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ کی تیاری شروع کر دی
  • 48 گھنٹوں میں گندم کی فصلوں میں آگ لگنے کے 164 واقعات رپورٹ
  • ٹیکسٹائل برآمدات 13.613 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر، وزیراعظم کا 9.38 فیصد اضافے کا خیر مقدم
  • اسرائیلی فوج کا غزہ میں پروفیشنل ناکامیوں کا اعتراف
  • پنجاب حکومت کا فلم کی تیاری کے لیے مالی امداد فراہم کرنےکا اعلان
  • خیبر پختونخوا میں بارشوں سے شدید جانی و مالی نقصان
  • خیبرپختونخوا میں بارشوں سے شدید جانی و مالی نقصان؛ چترال میں سیلابی صورتحال