سوڈان کے متحارب فریق جنگ کے خاتمے کے لئے دوبارہ مذاکرات میں شامل ہوں، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جنوری2025ء) پاکستان نے سوڈان کے متحارب فریقین سے 21 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لئے دوبارہ مذاکرات میں شامل ہونے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوڈانی عوام کے مصائب کا خاتمہ ضروری ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سوڈان کے دونوں فریقین سے شہریوں کے تحفظ اور سوڈانی عوام کی ہنگامی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے انسانی بنیادوں پر اقدامات میں سہولت فراہم کرنے کے لئے جدہ اعلامیے کے تحت کئے گئے وعدوں پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
سوڈان میں متحارب فریقین عبدالفتاح برہان کی قیادت میں سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف ) اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف ) جس کا کنٹرول محمد ہمدان دگالو کے پاس ہے، نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اقتدار عام شہریوں کو منتقل کریں گے۔(جاری ہے)
اپریل 2019 میں فوج نے بغاوت کر کے طویل عرصے تک رہنے والے صدر عمر البشیر کو معزول کر دیا۔پانچ سال بعد بھی ایس اے ایف اور آر ایس ایف اس وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہے اور ملک پر حکومت کرنے کے طریقہ کار پر کوئی سمجھوتہ کرنے میں ناکامی کے باعث 15 اپریل 2023 کو سوڈان کی باقاعدہ فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان جنگ شروع ہوگئی ۔
پاکستانی مندوب نے پیر کو بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر کریم خان کی جانب سے سوڈان کے علاقہ دارفور میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر 15 رکنی سلامتی کونسل کو بریفنگ کے بعد گفتگو میں کہا کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزیوں پر سزا سے استثنا کو روکنا چاہیے اور سوڈانی عوام کی تکالیف کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سوڈان میں تنازعات نے بہت زیادہ انسانی مصائب کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوڈان کی آبادی کے ایک چوتھائی کے قریب یعنی کم از کم 11 ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ 30 لاکھ افراد نے کمزور پڑوسی ریاستوں میں پناہ لی ہے۔ مزید 25 ملین شدید بھوک کا سامنا کر رہے ہیں اور بے شمار معصوم جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ انہوں نے الفشر میں سعودی ہسپتال پر ریپڈ سپورٹ فورسز کے حالیہ حملےجس میں 70 سے زیادہ بے گناہ لوگ مارے گئے ، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سوڈانی عوام نے حالیہ تنازعہ کے تقریباً2 سال کے دوران ناقابل تصور مظالم کا سامنا کیا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی جانب سے متاثرین اور ان کے اہل خانہ سےتعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایف نے مسلسل اور مکمل طور پر بین الاقوامی انسانی قانون کو نظر انداز کیاہے اور الجنینا، الجزیرہ، الفشر اور دارالحکومت خرطوم کے ساتھ ساتھ دیگر مقامات پر بھی اسی طرح کے مظالم کا ارتکاب کیا ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان سوڈان کے اتحاد، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو مضبوطی سے برقرار رکھتا ہے۔ انہوں نے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کو پرامن ذرائع سے ایک پائیدار سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں انسانی بحران سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔آغاز میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ اگرچہ پاکستان بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی)کے قیام کے لیے روم معاہدے کا فریق نہیں تھا لیکن وہ بین الاقوامی جرائم کے لئے احتساب کے مقصد کےلئے پرعزم ہے چاہے یہ ہولوکاسٹ میں ہوں، دارفر میں، یا غزہ، افغانستان میں، یا کہیں اور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی ان مقدمات اور افراد کے خلاف الزامات کی تحقیقات اور ان کے مقدمات کے فیصلوں میں مکمل معروضیت اور غیر جانبداری کا مظاہرہ کر کے اپنی ساکھ میں اضافہ کر سکتی ہے ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی نے کہا کہ انہوں نے کے لئے
پڑھیں:
کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں مزید سہولیات شامل کرنے کا فیصلہ
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے صحت کارڈ میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
مشیر اطلاعات کے پی حکومت بیرسٹر سیف نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق صوبائی حکومت نے صحت کارڈ سے متعلق ایک اور انقلابی قدم اٹھایا ہے۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرِ صدارت اجلاس میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا خرچ حکومت برداشت کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا، کوکلئیر امپلانٹ کا خرچ بھی حکومت اٹھائے گی۔
مشیر اطلاعات کے مطابق اجلاس میں علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کیلیے کینابیس پلانٹ قواعد کی منظوری دی گئی۔
نومبر 2024 میں وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت محکمہ صحت کا اجلاس ہوا تھا جس میں صحت کارڈ اسکیم میں مزید اسپتالوں کی شمولیت پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
اجلاس میں دور افتادہ اضلاع میں اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ، اصلاحات و دیگر امور پر غور کیا گیا تھا اور پہلے سے آؤٹ سورس سرکاری اسپتالوں کے بقایاجات کی ادائیگیوں و دیگر امور کا جائزہ لیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو اسپتالوں کے بقایاجات فوری ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مزید اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ کیلیے آئندہ ماہ تجاویز پیش کی جائیں۔
اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ آسان بنانے کیلے قوانین میں ترامیم کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایم کیوایم کا گلگت بلتستان انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ