حکومت کا جسٹس منصور کے فل کورٹ تشکیل سے متعلق آرڈر کو چیلنج کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 28 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کیس کے فیصلے میں فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق آرڈر کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے آئینی بینچ کو وفاقی حکومت کے فیصلے سے متعلق مؤقف سے آگاہ کردیا۔

سپریم کورٹ میں کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ غیر آئینی فیصلہ ہونے کی وجہ سے وفاقی حکومت اسے چیلنج کرے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ نذر عباس نے جان بوجھ کر توہینِ عدالت نہیں کی،نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیکر معاملہ چیف جسٹس پاکستان کو بھیجا جاتا ہے

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو اختیار نہیں تھا کہ وہ جوڈیشل آرڈر کے باوجود کیس واپس لے، ججز آئینی کمیٹی کو بھی یہ اختیار ہی نہیں تھا کہ وہ جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں انتظامی آرڈر کے ذریعے کیس واپس لیتی۔ نذر عباس کی کوئی غلطی نہیں ہے نہ ہی انہوں نے جان بوجھ کر کیس فکس کرنے میں غفلت برتی، نذر عباس کا کیس فکس نہ کرنے پر کوئی ان کا ذاتی مفاد نہیں تھا، ان کے اقدام میں کوئی بدنیتی ظاہر نہیں ہو رہی، نذر عباس کا اقدام توہینِ عدالت کے زمرے میں نہیں آتا۔

نذر عباس کی وضاحت قبول کرکے توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کرتے ہیں۔ ججز کمیٹیوں نے جوڈیشل آرڈر نظر انداز کیا یا نہیں، یہ معاملہ فل کورٹ ہی طے کر سکتا ہے، اس حوالے سے 14 رکنی بینچ کا ایک فیصلہ بھی موجود ہے۔

چیف جسٹس پاکستان فل کورٹ تشکیل دے کر اس معاملے کو دیکھیں۔ فل کورٹ آئین کے آرٹیکل 175 کی شق 6 کے تحت اس معاملے کو دیکھے، کسٹمز کیس واپس اسی بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے جس 3رکنی بینچ نے یہ کیس پہلے سنا تھا۔

عدالتی فیصلے میں تحریر کیا گیا ہے کہ ہم نے اس سوال پر بھی غور کیا ہے کہ کیا مبینہ توہین کے مرتکب افراد کے خلاف شوکاز نوٹس ختم ہونے کے بعد معاملے کو نمٹا ہوا سمجھا جائے یا یہ معاملہ ان 2کمیٹیوں کے اراکین کے خلاف مزید کارروائی کے لیے جاری رہے۔

پہلی کمیٹی نے غیر قانونی طور پر زیر سماعت مقدمات کو ایک بینچ سے واپس لے کر انتظامی حکم کے ذریعے دوسری کمیٹی کے سپرد کیا، جس سے عدالتی حکم کا اثر زائل ہوا،دوسری کمیٹی نے عدالتی حکم کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے محض پہلی کمیٹی کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے مقدمہ 27 جنوری 2025 کو آئینی بینچ کے سامنے مقرر کر دیا۔

دونوں کمیٹیاں 17 جنوری 2025 کو عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے انتظامی فیصلے لینے کی مجاز نہیں تھیں، اس پس منظر میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان دو کمیٹیوں کے اراکین کے خلاف مزید کارروائی کی جانی چاہیے تاہم عدالتی روایات اور وقار کا تقاضا ہے کہ اس سوال کو سپریم کورٹ کے فل کورٹ کے ذریعے طے کیا جائے تاکہ اسے حتمی اور مستند طور پر حل کیا جا سکے۔

ہم یہ بھی یاد دلاتے ہیں کہ ایک ہائیکورٹ کے رجسٹرار کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کو اتنی اہمیت دی گئی کہ 14 ججوں پر مشتمل ایک بڑا بنچ تشکیل دیا گیا ،لہذا ہماری رائے میں یہ مسئلہ اس سے بھی زیادہ سنگین ہے، جو اس عدالت کے تمام ججوں کی اجتماعی اور ادارہ جاتی غور و فکر کا متقاضی ہے، اس لیے ہم اس معاملے کو چیف جسٹس کے سامنے پیش کرتے ہیں تاکہ فل کورٹ تشکیل دے کر اس اہم مسئلے پر غور اور فیصلہ کیا جا سکے۔

یہ وضاحت کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ اس معاملے کو ایکٹ کی دفعہ 2 کے تحت قائم کمیٹی کے حوالے نہیں کیا گیا کیونکہ اس کی اتھارٹی سپریم کورٹ کے بینچز کی تشکیل تک محدود ہے، عدالت کے بنچز اور فل کورٹ کے درمیان فرق آئین کے آرٹیکل203J(2)(c) اور (d) کی دفعات میں تسلیم شدہ ہے اور فل کورٹ بلانے کی ذمے داری روایتی طور پر چیف جسٹس کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: فل کورٹ تشکیل اس معاملے کو جوڈیشل ا رڈر نذر عباس کی سپریم کورٹ خلاف توہین عدالت کی چیف جسٹس کا فیصلہ کورٹ کے کے خلاف رڈر کو تھا کہ

پڑھیں:

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب؛ فیصلہ ہوچکا، فائنل آرڈر پاس نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر

اسلام آباد:

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔

الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن  نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش  ہوئے۔

دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل  دیے۔و اضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی انتخاب کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روک رکھا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں۔ یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔ آپ کے تمام اعتراضات مسترد کیے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔

ڈی  جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے ۔

حکام کے مطابق تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لیے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔ پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔

الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں؟۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب؛ فیصلہ ہوچکا، فائنل آرڈر پاس نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛ مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائمقام چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس یحییٰ آفریدی پرسوں چین  کے دورے پر روانہ، جسٹس منصور  قائم مقام چیف جسٹس ہونگے
  • جسٹس منصور علی شاہ 21 اپریل کو بطور قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ حلف اٹھائیں گے
  • اسلام آباد سمیت تمام ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹس تعینات کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد سمیت تمام ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹس تعینات کرنے کا فیصلہ