امریکہ نے پاکستان کے لیے امداد بند کردی ، متعدد منصوبے متاثر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کے لیے امداد بند کرنے کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد کئی اہم منصوبے عارضی طور پر روک دیے گئے ہیں۔ گزشتہ دنوں امریکا نے دنیا کے مختلف ممالک کے لیے اپنی غیر ملکی امدادی پروگراموں کو عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، جن میں یوکرین، تائیوان اور اردن کی امداد بھی شامل تھی۔ یہ امدادی پروگرام 90 روز کے لیے معطل کیے گئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے تمام سفارتی مشنز کو ہدایت دی تھی کہ وہ تمام امدادی پروگرام فوراً معطل کر دیں اور اس حوالے سے تمام کام بند کر دیے جائیں۔ اب امریکی حکام نے پاکستان کے لیے بھی امداد بند کرنے کی تصدیق کی ہے، جس کے نتیجے میں توانائی، زراعت، جمہوریت، انسانی حقوق اور گورننس جیسے اہم شعبوں کے منصوبے متاثر ہو گئے ہیں۔
اس کے علاوہ، ایمبیسڈر فنڈ برائے ثقافتی پریزرویشن کے تحت ایک منصوبہ بھی عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امدادی پروگراموں کا جائزہ لے کر از سر نو فیصلہ کیا جائے گا کہ انہیں دوبارہ شروع کیا جائے یا نہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز روس پر ایسٹر کے احترام میں جنگ بندی کا جھوٹا دعویٰ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین میں عارضی جنگ بندی کے اعلان کے بعد ماسکو نے کییف پر حملے جاری رکھے۔
یوکرینی صدر نے ایکس پر ایک پیغام جاری کیا کہ ایسٹر کے موقع پر روس کی جانب سے جنگ بندی کا عمومی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم ماسکو نے اس دوران یوکرین کے کئی علاقوں میں پیش قدمی کی ہے اور یوکرینی املاک اور بنیادی انفراسٹکچر کو نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کیا۔
روسی صدر کی جانب سے گزشتہ روز ایسٹر کے تہوار کے موقع پر ایک روزہ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ ماسکو کی جانب سے یوکرین پر درجنوں ڈرون حملے کرنے کے ساتھ ساتھ گولہ باری اور سرحدی علاقوں میں متعدد حملے کیے گئے۔
(جاری ہے)
زیلنسکی نے اس بات پر زور دیا کہ روس کو جنگ بندی کی تمام شرائط پر پوری طرح عمل کرنا چاہیے اور اتوار کی نصف شب سے شروع ہونے والی جنگ بندی کو 30 دن تک بڑھانے کے لیے یوکرین کی پیشکش پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تجویز "میز پر موجود ہے" اور یہ کہ "ہم زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر عمل کریں گے۔" دوسری جانب مقبوضہ یوکرینی علاقے خیرسون میں تعینات روسی فوجیوں کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے مسلسل حملے جاری ہیں۔
اس علاقے میں ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ گورنر ولادیمیر سالڈو نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر لکھا، "یوکرین کے فوجیوں نے ایسٹر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خیرسون کے علاقے میں پرامن شہروں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
"روسی صدر نے جنگ بندی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ماسکو کے کیتھیڈرل آف کرائسٹ دی سیویئر میں ایسٹر سروس میں شرکت کی جس کی سربراہی روسی آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ، پوٹن اور یوکرین میں جنگ کے حامی پیٹریاارک کیرل نے کی۔
پوٹن کی جانب سے کہا گیا کہ جنگ بندی کا یہ فیصلہ انسانی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ کریملن کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ جنگ بندی کا دورانیہ ہفتے کی شام سے اتوار کی رات تک ہوگا۔
تاہم روس کی جانب سے اس کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ جنگ بندی کی نگرانی کیسے کی جائے گی یا یہ کہ فضائی اور زمینی حملوں کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہوگی جو چوبیس گھنٹے جاری رہتے ہیں۔اس سے قبل رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ یوکرین اور روس کے مابین جنگ بندی مزاکرات کا وقت "آن پہنچا ہے۔" اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی فریق ان کی جانب سے جنگ بندی کے حوالے سے دباؤ کا شکار نہیں ہے۔
ادارت: عرفان آفتاب