ماضی کی بات نہیں کرتا، حقائق پر بات کریں، شان مسعود
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
ملتان (اسپورٹس ڈیسک )قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود کپتانی سے متعلق صحافی کے سوال پر ناراض ہو گئے۔ویسٹ انڈیز سے دوسرے ٹیسٹ میں 120 رنز سے شکست کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں صحافی نے شان سے سوال کیا کہ آپ اپنا فیصلہ خود کریں گے یا پاکستان کرکٹ بورڈ کرے گا؟۔شان مسعود نے پہلے کہا اگلا سوال ، پھر جواب دیا کہ ماضی میں جو ہوا اس کا میں جواب نہیں دو ں گا، اب جو ہو رہا ہے اس کا جواب دے رہا ہوں، آپ حقائق پر بات کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں لیکن آپ کی معلومات بالکل غلط ہیں۔ کپتان قومی ٹیم نے کہا کہ آپ بھی اپنے کھلاڑیوں کو عزت دیں، فیصلے کرنا پی سی بی کا کام ہے، جو فیصلے ہوئے مجھ سمیت سب کرکٹرز قبول کرتے ہیں، ہم لوگ اس ملک اور اس ادارے کے ہیں ، ہم لوگ آپ کے بھی لوگ ہیں۔شان مسعود نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح سے بے عزت کرنا یہ کوئی بھی برداشت نہیں کرے گا ، آپ کے سوال میں بہت زیادہ تضحیک تھی، آپ نے ایک سوال کے چکر میں دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کی ، ہم پاکستان کے لیے کھیلتے ہیں جو کوشش کرتے ہیں نتیجہ لانے کے لیے کرتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اس کنڈیشنز میں 4 میں سے 3 میچز جیتے ہیں، ایک میچ ہارے ہیں جس میں پہلے دن میں غلطیاں کی تھیں، پہلے تحقیق کریں پھر سوال کریں اور جو چاہیں رائے دیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کررہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے جو اُس کی مدد کرتا ہے خدا اُس کی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے۔ اسلام ٹائمز ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یزید کل بھی ہارا ہے وہ آج بھی ہارے گا، جو اپنے اصولوں پر مر مٹا وہ زندہ ہے اور جیت اُس کی ہے، ہماری ذمہ داری ہے استقامت دکھانا، ظالموں کا مقابلہ کرنا ہے، قیام کرنا ہماری ذمہ داری ہے، واقعہ کربلا کے بعد مخدرات عصمت نے استقامت کا مظاہرہ کیا اور کربلا والوں کی قربانیوں کو دنیا کے سامنے پیش کیا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے اللہ کے وعدے ہیں اور اُن کے لیے انعام ہے، دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کررہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے جو اُس کی مدد کرتا ہے خدا اُس کی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں اُمت مسلمہ وہ ہے جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے، کوئی بھی منافق اُمت محمدی سے نہیں ہے، شہدائے غزہ و فلسطین ہمیشہ کے لیے زندہ ہیں، شہید صرف زندہ نہیں ہوتا بلکہ وہ زندہ کرتا بھی ہے، وہ اُمت کو بیدار کرتا ہے، خاموش اُمت اسرائیل کی حامی ہے۔