Nai Baat:
2025-04-23@05:22:51 GMT

توجہ ہی دعا

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

توجہ ہی دعا

’’دعائوں میں یا رکھنا‘‘ محاورہ بن چکا مگر دعا تو نعمت ہے جس کا تعلق انسانوں کے درمیان حقیقی تعلق سے ہے ایک دوسرے کے لیے آسانیاں پیدا کرنے والے ہی دل سے دعاگو ہوتے ہیں اور ویسے بھی جو دل خوش ہے وہ دل دعا ہے جو دل ناراض ہے وہ دل بددعا ہے چاہے زبان خاموش ہی کیوں نہ ہو۔ پھر یہ بھی دیکھا گیا کہ اللہ سے کرنے والی باتیں لوگ اپنے مخاطب سے ہی کہہ رہے ہوتے ہیں۔ اللہ تمہیں یہ کر دے، یہ دے دے، اللہ تمہیں کامیاب کر دے مگر دعا کا اصل تو وہ اہتمام ہے جب بندہ اپنے معبود سے مخاطب ہے تو پھر کس کس کے لیے کیا کیا دعا مانگتا ہے یہ حقیقی دعا ٹھہرتی ہے اور میرے خیال سے اب دعا ایک رسم بن کر رہ گئی ہے۔ فرمایا گیا ہے کہ دعا عبادت کا مغز ہے۔

اسی طرح توجہ دعا کا مغز ہے جو آپ کی توجہ میں رہتا ہے آپ اس کے لیے خاموشی میں بھی سراپا دعا ہیں۔ محض دعا تو جگالی ہے دراصل توجہ ہی دعا ہے۔ اللہ نہ کرے کسی کا کوئی مصیبت میں آ جائے اس کے متعلق توجہ اور نظر ہر وقت رہتی ہے۔ کوئی مسئلہ ہو تو بھوک لگتی نہ خوشی اچھی لگتی ہے، لباس بدلنا اچھا نہیں لگتا بس توجہ اس رشتے کی طرف ہوتی ہے یہ توجہ کا تسلسل دراصل دعا ہے اور بعض اوقات تو اللہ کو مخاطب کرنے سے پہلے ہی توجہ حاوی ہوا کرتی ہے۔ ہر کوئی اپنے مذہب کے مطابق پورے انہماک کے ساتھ دعا مانگتا ہے۔ اللہ کے ماننے والے رب سے مخاطب ہوتے ہیں، ہندو بھگوان اور ایشور کا نام لیتے ہیں۔ اور تو اور دہریے جس شخص کے ساتھ ان کا رشتہ یا تعلق ہو وہ کسی کو مخاطب کریں نہ کریں ان کی توجہ اس کے لیے ان کے آنسو دعا ہی ہوا کرتے ہیں اور Non Believer کس کو سناتا ہے؟ مگر ان کو بھی سب کچھ مل جاتا ہے جو طلب ان کے من کی دنیا میں اُمڈ آئے اور اس کی طرف توجہ کریں۔ مسلمان ہونے کے ناتے ہم دعا کرتے ہیں کچھ مسنون دعائیں ہیں لیکن توجہ خودبخود دعا بن جایا کرتی ہے۔ اس میں مادری زبان ہی دل کھول کر اپنا مقدمہ بیان کیا کرتی ہے۔ میری دو تین روحانی شخصیات سے نیازمندی ہے۔ وہ کہیں بھی ہوں میں کسی معاملے میں الجھ جائوں تو ان سے خصوصی دعا کی درخواست کرتا ہوں۔ الحمد للہ! ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ان کی دعا میرے لیے قبول نہ ہوئی ہو۔ اس کی وجہ صرف توجہ ہے البتہ ذاتی طور پر میری قوت نماز حاجت ہے جو چھٹی جماعت میں مجھے عطا ہوئی۔ روحانی شخصیت میرے نزدیک وہ ہے جس کے بشریت کے تقاضوں پر جو بنیادی ضرورتوں سے زائد ہوں پر روح کی پاکیزگی حاوی رہے جس کے وجود یا بدن کو روح لے کر چلے نہ کہ جو بت اسے عطا ہوا وہ اپنے بشری تقاضوں سے روح کو اتنا خوار کر دے کہ روح کے بار بار پکارنے پر یاد لانے پر بھی وہ اس کی نہ سنے اور بالآخر اس کے بشری تقاضے اس کی روح کو اتنا پراگندہ کر دیں کہ بذات خود بدروح کہلائے۔ بات تھوڑی مشکل ہو گئی۔ یہ پیار محبت عشق کے الفاظ اتنے بے دریغ استعمال ہوتے ہیں کہ اب ان کے مفہوم ہی بدل گئے۔ یہ ایک کاروباری زبان کے لیے مقبول ترین الفاظ بن گئے۔ میں روحانی ابلاغ کو ہی تعلق اور تعلق کی معراج سمجھتا ہوں۔

میرے ایک دوست میاں نعیم نے کہا ’’لوگ آج کل سجدوں میں بھی لوگوں کا بُرا مانگتے ہیں‘‘۔ میں نے کہا لوگوں کو تکلیف دینے والے، منافق، غاصب، فاجر، فاسق سجدوں میں ہی تو قابو آتے ہیں جب لاچار انسان کائنات اور سارے جہانوں کے حقیقی بادشاہ کے سامنے سجدہ ریز ہو اب کوئی ظالم اور آستین کا سانپ سجدوں میں مانگی جانے والی نجات سے تو منع نہیں کر سکتا۔ 2012 میں عمرہ پر جا رہا تھا تو منافق دفتر میں ملے۔ ایک نے کہا کہ ہمارے لیے بھی دعا کیجئے گا۔ میں نے کہا کہ میں نے تو دعا کرنی ہے ’’یااللہ جو کوئی میرے لیے جیسا سوچتا ہے تو اس کے لیے ویسا ہی معاملہ کر دے‘‘۔ وہ فوراً چلا کر بولا یہ تو بد دعا ہے۔ میں نے کہا تم میرے لیے بھلائی سوچ لو پھر اس کو بتایا کہ یہ حضرت علیؓ کی دعا تھی۔ کہنے لگا کہ ان کی تو بڑی لمبی چوڑی دشمنی تھی۔ میں نے کہا کہ آقاؐ کا غلام ہوں حضرت علیؓ کا پیروکار ہوں ہمارے حصے میں جتنی دشمنی آئی تھی نبھا رہا ہوں۔

میرے ایک جاننے والے عمرہ پر گئے وہاں سے اس نے دعائیہ پیغام بھیجا، پھر وہ در اقدس سرکارؐ کے قدموں میں گیا تو ریاض الجنۃ سے واٹس ایپ میسیج کیا کہ آصف بٹ صاحب میں نے آپ کا سلام بھی پہنچا دیا، حاضری لگوا دی اور دعا بھی کر دی۔ میں اس کو ان دونوں حرمین شریفین میں یاد آیا جو گواہی تھی کہ میرا دل اس کے لیے کبھی بُرا نہ تھا اور آئندہ تو بالکل سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ حالانکہ دوسرے دوست نے بتایا کہ مکہ مدینہ میں دعائیں کرنے والا حاضری لگوانے والا آپ کی غیر موجودگی میں بکواس کرتا ہے۔ مجھے امام جعفر صادق ؑ کا کہا ہوا یاد آ گیا۔ کوئی شخص ان کے پاس آیا کہ فلاں بندہ آپ کو تبرہ بول رہا تھا۔ امام نے فرمایا کہ اس نے تیر ہوا میں چھوڑا، تم نے میرے سینے میں اتار دیا۔ یوں تو نہیں معلوم کہ اگلا سانس بھی آئے کہ نہ آئے لیکن اللہ اگر تندرستی اور زندگی رکھے تو اس پر کرفیو لگا سکتا ہوں، اس سے تعلقات ختم کر سکتا ہوں۔ اب ایسے لوگوں کا کیا کریں جن کے حقیقی چہرے ہی ساری ساری زندگی گزر جائے اور سامنے نہ آئیں۔ایک روحانی شخصیت سے ایسی نیاز مندی ہے کہ بیان کرنے کو الفاظ نہیں۔ علامہ صاحب نے فرمایا تھا:
کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا
نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
انہوں نے اپنی نظر سے میری تقدیر بدل کر رکھ دی۔ میرا کردار بدل کر رکھ دیا۔ ان کے لیے وہ میری توجہ کا اس قدر مرکز ہیں کہ نہیں معلوم اپنی عاقبت کے لیے پچھلے پہر رات کو اٹھتا ہوں یا ان کے لیے دعا کرنے کیلئے گویا…
تیرے غم نے
میرے کان میں
شام در آنے کی
سرگوشی کی ہے
تمہیں تو پتہ ہے
تمہاری یاد میرے رتجگوں
کی رُت ہے
اور پھر درد اتنا کہ جیسے
دل کی مخملی پرتوں سے
کانٹوں کو کھینچ کر
نکالا جائے
تمہارے فراق کے
رت جگوں میں
دیوانگی کا یہ عالم ہے
کہ کچھ پتہ نہیں
کہ کیا مانگتا ہوں
تمہیں یا جنت
یا پھر ایک ہی بات ہے!!

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: میں نے کہا اس کے لیے ہوتے ہیں دعا ہے

پڑھیں:

پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں،حیدر مہدی،عادل راجا انہی کی ایما پر پراپیگنڈا کرتے ہیں‘ شیر افضل مروت

لاہور (آئی این پی) پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ علیمہ خان اور بشری بی بی کا پی ٹی آئی قائدین کے ساتھ رویہ انتہائی ہتک آمیز ہوتا ہے، پی ٹی آئی کی تمام لیڈر شپ کو مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں، میں سب بتادوں گا پارٹی کو کہا لا کر کھڑا کر دیا گیا، 2سے ڈھائی ماہ بعد جنید اکبر کا حال میرے سے بھی برا ہو گا، جنیداکبرجی حضوری والاآدمی نہیں ہے،علی امین نے بھی نہیں کی۔

نجی ٹی وی کے مطابق انٹر ویو میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں ۔ حیدر مہدی اور عادل راجہ بھی ان کی ایما ءپر پراپیگنڈا کرتے ہیں ۔ علیمہ خان غیرانسانی رویہ اپناتی ہیں ان کی زبان آگ اگلتی ہے ۔ چپ رہنے کا وقت گزر گیا اب خاموش نہیں رہیں گے ۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ 8فروری تک میں پی ٹی آئی میں ہیروتھا، بانی سے پہلی ہی ملاقات میں میرے خلاف شکایات کا پینڈورا بکس کھولا گیا، میرے خلاف منصوبہ بندی کے تحت کچھ لوگوں نے اندر اور کچھ نے باہر کردار ادا کیا، ایک یوٹیوبر نے میرے خلاف وی لاگ کسی شخصیت کی ایما ءپر کیا، اس شخصیت کا میں بہت احترام کرتا تھا، میرے خلاف پارٹی میں بیانیہ کو ہوا دی کہ یہ اسٹیبلشمنٹ سے جڑا ہوا ہے،اس بیانیہ اورآئیڈیا کو علیمہ خان نے ہوا دی، 2یوٹیوبرز نے علیمہ خان کے کہنے پر میرے خلاف بیانیہ بنایا، علیمہ خان یوٹیوبرز،میڈیاپر سنز کو بلا کر میرے خلاف کان بھرتی تھیں۔

شادی سے انکار پر بیٹی کا قتل، اٹلی میں پاکستانی نژاد والدین کی سزا برقرار

 میں نے یا علیمہ خان گروپ یا بشری بی بی گروپ کاحصہ بنناتھا، اپنے گروپ میں لانے کیلئے علیمہ خان نے کئی بار مجھ سے سخت رویہ اپنایا، میں کسی بھی گروپ میں نہیں تھا، میرے خلاف گالم گلوچ کی ویڈیوز علیمہ خان مجھے بھیجا کرتی تھیں، علیمہ خان کی وجہ سے ہم انتہائی غیرانسانی رویوں سے گزرے ہیں، علیمہ خان کی زبان آگ اگلتی تھی،اس وجہ سے قطع تعلق کیا، میں نے بانی پی ٹی آئی کو علیمہ خان کی شکایت کی ، 29لوگ اس دن ٹرائل میں موجود تھے جب میں نے شکایت کی، میں نے کہا گالم گلوچ ہمیں بھیجتے ہیں،ہر چیز میں مداخلت ہے ، بانی نے کھڑے ہو کر کہا کوئی بھی علیمہ خان کافون نہیں سنے گا، بانی نے کہا علیمہ خان کے نمبر کو بلاک کریں،پارٹی معاملات میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، اس کے بعد یہ لوگ کھل کر میری مخالفت پرآگئے۔

پولیس نے خاتون کا نوٹوں سے بھرا ہوا چوری شدہ بیگ تلاش کرلیا،ملزمہ گرفتار

انہوں نے کہا کہ امریکہ سے آنے والی امدادکی بھی دیکھ بھال علیمہ خان کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے 3 بار پارٹی سے نکالے جانے میں ان کا ہی ہاتھ ہے، علیمہ خان کی مہربانی ہے کہ انہوں نے مجھے نکلوایا ہے، ہماری کوشش ہوتی تھی کہ جتناان سے دوررہا جائے بہتر ہے، میں چاہتا ہوں کہ یہ کسی دن بول لیں،بہت ساری چیزیں بتانا چاہتا ہوں، علیمہ خان کی ایما ءپر پی ٹی آئی والے مجھے گالیاں دے رہے ہیں، میری فہرست میں کسی کی خوش آمدنہیں ، میرے سامنے عامرڈوگر،بیرسٹرگوہر،عمرایوب کو بلائیں، رمضان میں سیکرٹریٹ میں سب بیٹھے تھے ابھی افطاری نہیں ہوئی تھی، بیرسٹر گوہر نے کہا افطاری پر جانا ہے گھر میں مہمان ہیں، علیمہ خان نے کہاآپ یہاں سے ہل نہیں سکتے، کسی دور میں سوشل میڈیا بشری بی بی کے خلاف بھی استعمال ہوا، میرے مرے ہوئے والدین کو یہ گالیاں دے رہے ہیں، میں نے ان کو سمجھایا کہ ایسا نہ کروائیں، انہوں نے بات گالی تک پہنچا دی ہے اب خاموش نہیں رہوں گا، سب سے زیادہ بانی سے ملاقاتیں علیمہ خان کی ہوئی ہیں، اگرپارٹی سے نکال دیا تو بس کردیں،بات گالیوں تک آگئی ہے۔

ایپل نے آئی فون صارفین کیلئے وارننگ جاری کردی

انہوں نے کہا کہ عمرایوب اور دیگر سب ڈرتے ہیں،کسی کی جرات نہیں گالی کا جواب دے سکیں، بیرسٹر گوہر کو گالیاں دینے والا سوشل میڈیا بھی ان کے کنٹرول میں ہے، میں نے شکوہ کیا تو کہا گیا یہ بانی کی بہنوں پر حملہ آور ہو گئے، یہ روزبانی کے کان بھرتے ہیں،میرٹ پر فیصلے نہیں ہو رہے، پارٹی میں میرٹ انٹراپارٹی الیکشن ہے، عمر ایوب سے استعفیٰ لیاگیا، سلمان اکرم کبھی خیبر پختوانخواہ حکومت سے ٹکراتے ہیں کبھی بیرسٹرگوہر سے، منرلز بل پر سلمان اکرم کا کیا کام،بانی کا کام ہے، ہمارا لیڈر بانی ہے ان کے رشتہ دار ہمارے لیڈر نہیں ہو سکتے۔

دوحہ جانے والے مسافر کے پیٹ سے 98آئس بھرے کیپسول برآمد

مزید :

متعلقہ مضامین

  • گندم اور کینالز کو ساتھ نہ ملائیں، ن لیگ معاملے سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے، سعید غنی
  • اقبالؒ__ کیا ہم بھول جائیں گے؟
  • کبھی نہیں کہا میرے خلاف مہم کے پیچھے علیمہ خان ہیں، شیر افضل مروت
  • وسائل کے تحفظ کیلئے آغا راحت کا بیان حقیقت پر مبنی ہے، عارف قنبری
  • پاکستان سپر لیگ 10 شائقین کرکٹ کی توجہ کا مرکز’’براہ راست دیکھنے‘‘ کا نیا ریکارڈ قائم
  • عبداللہ بن زید النہیان 2 روزہ دورہ پر آج پاکستان پہنچیں گے
  • پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں،حیدر مہدی،عادل راجا انہی کی ایما پر پراپیگنڈا کرتے ہیں‘ شیر افضل مروت