Nai Baat:
2025-04-22@11:20:23 GMT

شب کے آنگن میں سو گئے سائے

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

شب کے آنگن میں سو گئے سائے

ایک دن ایک حکمران محل میں بیٹھا ہوا تھا۔ جب اس نے محل کے باہر ایک سیب فروش کو آواز لگاتے ہوئے سنا، سیب خریدیں، سیب! حاکم نے باہر دیکھا کہ ایک دیہاتی آدمی اپنے گدھے پر سیب لادے بازار جا رہا ہے۔ حکمران نے سیب کی خواہش کی اور اپنے وزیر سے کہا: خزانے سے 5 سونے کے سکے لے لو اور میرے لیے ایک سیب لاؤ۔ وزیر نے خزانے سے 5 سونے کے سکے نکالے اور اپنے معاون سے کہا: یہ 4 سونے کے سکے لیں اور ایک سیب لائیں۔ معاون وزیر نے محل کے منتظم کو بلایا اور کہا: سونے کے یہ 3 سکے لیں اور ایک سیب لائیں۔ محل کے منتظم نے محل کے چوکیداری منتظم کو بلایا اور کہا یہ 2 سونے کے سکے لیں اور ایک سیب لائیں۔ چوکیداری کے منتظم نے گیٹ سپاہی کو بلایا اور کہا یہ 1 سونے کا سکہ لے لو اور ایک سیب لاؤ۔ سپاہی سیب والے کے پیچھے گیا اور اسے گریبان سے پکڑ کر کہا دیہاتی انسان! تم اتنا شور کیوں کر رہے ہو؟ تمہیں نہیں پتا کہ یہ مملکت کے بادشاہ کا محل ہے اور تم نے دل دہلا دینے والی آوازوں سے بادشاہ کی نیند میں خلل ڈالا ہے۔ اب مجھے حکم ہوا ہے کہ تجھ کو قید کر دوں۔ سیب فروش محل کے سپاہیوں کے قدموں میں گر گیا اور کہا میں نے غلطی کی ہے جناب اس گدھے کا بوجھ میری محنت کے ایک سال کا نتیجہ ہے، یہ لے لو، لیکن مجھے قید کرنے سے معاف رکھو۔ سپاہی نے سارے سیب لیے اور آدھے اپنے پاس رکھے اور باقی اپنے منتظم کو دے دیئے۔ اس نے اس میں سے آدھے رکھے اور آدھے اوپر کے منتظم کو دے دیئے اور کہا کہ یہ 1 سونے کے سکے والے سیب ہیں۔ افسر نے ان سیبوں کا آدھا حصہ محل کے منتظم کو دیا، اس نے کہا کہ ان سیبوں کی قیمت 2 سونے کے سکے ہیں۔ محل کے منتظم نے آدھے سیب اپنے لیے رکھے اور آدھے وزیر کو دئیے اور کہا کہ ان سیبوں کی قیمت 3 سونے کے سکے ہیں۔ وزیر نے آدھے سیب اٹھائے اور وزیر اعلیٰ کے پاس گیا اور کہا کہ ان سیبوں کی قیمت 4 سونے کے سکے ہیں۔ وزیر نے آدھے سیب اپنے لیے رکھے اور اس طرح صرف پانچ سیب لے کر حکمران کے پاس گیا اور کہا کہ یہ 5 سیب ہیں جن کی مالیت 5 سونے کے سکے ہیں۔ حاکم نے سوچا کہ اس کے دور حکومت میں لوگ واقعی امیر اور خوشحال ہیں، کسان نے پانچ سیب پانچ سونے کے سکوں کے عوض فروخت کیے۔ ہر سونے کے سکے کے لیے ایک سیب۔۔۔ میرے ملک کے لوگ ایک سونے کے سکے کے عوض ایک سیب خریدتے ہیں۔ یعنی وہ امیر ہیں۔ اس لیے بہتر ہے کہ ٹیکس میں اضافہ کیا جائے اور محل کے خزانے کو بھر دیا جائے۔ پھر یوں عوام میں غربت بڑھتی بڑھتی بڑھتی بڑھتی بڑھتی ہی چلی گئی۔

اسی طرح ایک دفعہ ایک بھکاری کا ایکسیڈنٹ ہو گیا۔ بھکاری بے چارہ ایک ٹانگ سے معذور ہو گیا۔ گھوم پھر کر مانگنے میں تکلیف ہونے لگی۔ سوچا کہ کچھ پیسے بچا کر ٹانگ کا آپریشن کرا لوں گا ۔اس بھکاری نے ایک سینئر بھکاری سے مشورہ کیا۔ اس نے کہا تیرا دماغ خراب ہو گیا ہے۔ تو تو خوش قسمت ہے کہ لنگڑا ہو گیا۔ کل سے لنگڑی ٹانگ لے کر سگنل پر بیٹھا رہ اور کمال دیکھ۔۔۔ لنگڑے بھکاری نے ایسا ہی کیا تو صحت مند ٹانگ والے دنوں سے کئی گنا زیادہ کما لیا۔ بھکاری سمجھ گیا کہ لنگڑا رہنا ہی اس کے مستقبل کے لیے بہترین اور روشن مستقبل کی علامت ہے۔ اب آپ پاکستان کا حشر ملاحظہ فرمائیں۔۔۔ اس بربادی اور معاشی تباہی میں، پاکستان کے لیے معاشی طور پر جو خبر آئی ہے وہ ’’امداد‘‘ کانفرنس سے آئی ہے۔۔۔

اس امدادی کانفرنس کی کامیابی پاکستان کا وہی حال کرے گی جو لنگڑے کا کیا۔ جیسے وہ لنگڑا بھکاری اپنی معذوری کو ہی اپنی کامیابی سمجھ بیٹھا ہے، ویسے ہی پاکستان کے لیے معاشی کامیابی تباہیوں، جیسے کہ سیلاب، زلزلے، جنگوں اور دہشت گردی میں ہے کیونکہ، اب یہی وہ جھنجھنے ہیں جنہیں بجا کر امداد سمیٹی جا سکے۔ ایکسپورٹس، مینوفیکچرنگ، آئی ٹی، ٹورازم وغیرہ کو اب کنارے رکھ دیجیے۔ ریاست کو اب ان فضولیات میں کوئی دلچسپی نہیں۔ اب سمجھ آیا حکومت کو معاملات کی درستی میں کیوں دلچسپی نہیں تھی۔ کیونکہ لنگڑے کی ٹانگ ٹھیک ہو جائے تو بھیک کم ملتی ہے۔
ریاست نے اپنی ترجیہات واضح کر دی ہیں۔ امدادی کانفرنس کی کامیابی نے ہماری ریاست کی سوچ پر وہی اثر ڈالا ہے جو لنگڑی ٹانگ نے بھکاری کی اپروچ پر ڈالا تھا۔ یہاں مختلف شکلوں میں تباہی و بربادی کو پروموٹ کیا جائے گا اور امداد وصولی جائے گی۔ ریاست کو لنگڑی ٹانگ کا چسکا لگ گیا ہے۔ بہرحال، اس ساری صورتحال میں بہت سے لوگ خوش بھی ہیں۔ وہ اسے ریاست اور حکومت کی کامیابی سمجھتے ہیں۔ وہ خوش ہیں کہ چوتھی پانچویں بار حکومت بنانے والوں نے اتنی اتنی امداد اور قرضہ اکھٹا کر لیا ہے کہ ان کی سات نسلیں روٹی اور آٹے کہ جنجل سے آزاد ہیں۔ ہم نے جو سحر دیکھی تھی وہ چھہتر سال کی سیاہ رات کے بعد آئی نہیں اور مستقبل قریب میں بھی آنے کی امید نہیں ہے۔ بقول تنویر شاہد
شب کے آنگن میں سو گئے سائے
جن کو آنا تھا وہ نہیں آئے

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: سونے کے سکے ہیں محل کے منتظم اور ایک سیب اور کہا کہ منتظم کو رکھے اور گیا اور ہو گیا کے لیے

پڑھیں:

سونے کا عالمی اور مقامی بھاؤ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

سونے کا عالمی اور مقامی بھاؤ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

ملک میں آج سونے کی فی تولہ قیمت میں 8100 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت 8100 روپے بڑھ کر 3 لاکھ 54 ہزار 800 روپے ہو گئی ہے۔

ملک میں 10 گرام سونے کی قیمت 6944 اضافے سے 3 لاکھ 6 ہزار 755 روپے ہے۔

ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی صرافہ مارکیٹ میں سونے کی قیمت 69 ڈالرز اضافے کے بعد 3395 ڈالرز فی اونس ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • سونے کی فی تولہ قیمت میں آج بھی ہوشرُبا اضافہ
  • سونے کی قیمت میں آج بھی ہوش ربا اضافہ، نرخ نئی بلندیوں پر پہنچ گئے
  • یہ سونا بیچنے کا نہیں بلکہ خریدنے کا وقت ہے، مگر کیوں؟
  • پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ
  • کراچی: سونے کی بالی گم ہونے پر شوہر نے بیوی کو پیٹرول چھڑک کر جلا دیا، ملزم کو 12 سال کی سزا
  • سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، نرخ نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
  • سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، نرخ تاریخی بلندی پر پہنچ گئے
  • سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، نرخ نئی تاریخ ساز سطح پر پہنچ گئے
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ
  • سونے کا عالمی اور مقامی بھاؤ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا