سندھ حکومت اسٹارٹ اپس کو سہولیات فراہم کرے، فرازالرحمان
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی(بزنس رپورٹر)کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے سابق صدر فرازالرحمان نے صوبائی سطح پر بڑھتے ہوئے فرق پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں اسٹارٹ اپس کیلئے سہولیات فراہم کرنے کے منصوبے پہلے ہی شروع ہو چکے ہیں لیکن سندھ میں ایسے پروگراموں کے آغاز میں تاخیر ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب نے پہلے ہی اسٹارٹ اپس کیلئے بلا سود قرضے، زمین اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کا آغاز کر دیا ہے، جس سے وہ معاشی ترقی کے میدان میں سبقت لے رہا ہے۔ تاہم سندھ اس طرح کی خدمات فراہم کرنے میں پیچھے رہ گیا ہے جیسا کہ لاہور میں دستیاب ہیں اور یہ تاخیر صوبے کی مسابقت اور ترقی کو نقصان پہنچائے گی۔فراز الرحمان نے سندھ حکومت پر زور دیا کہ وہ اسٹارٹ اپس کیلئے خصوصی پروگرامز کے آغاز میں تیزی لائے، جن میں نوجوانوں کیلئے ایک سنگل ونڈو آپریشن بھی شامل ہو۔ انہوں نے کہا کہ سندھ دیگر صوبوں کو ریونیو کے لحاظ سے پیچھے چھوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن نوجوانوں کے پروگراموں اور اسٹارٹ اپس کی حمایت کیلئے فوری اقدامات نہ کئے گئے تو اگلے تین سے چار سال میں ریونیو میں بڑا فرق دیکھنے کو ملے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی، جو پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹارٹ اپس کی
پڑھیں:
پنجاب کے کسان کی بات کرنے والوں کو سندھ نظر نہیں آتا: عظمٰی بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے ایک جلسے میں پنجاب کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا جبکہ ہم صرف سوال ہی پوچھ لیں تو توہین ہو جاتی ہے۔ پنجاب کے کسانوں کی بات کرنے والوں کو سندھ کے کسان نظر کیوں نہیں آتے؟ پالیسی کے تحت اگر پنجاب نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا۔ پنجاب کے کسانوں کو ایک سو ارب روپے کا پیکج، پانچ ہزار فی ایکڑ اور پچیس ارب روپے کا ویٹ پروگرام دیا جائے گا۔ پنجاب کے کسانوں کو کسان کارڈ، ہزاروں ٹریکٹرز اور سپر سیڈرز دیئے گئے ہیں۔ جلسوں میں باتیں کرنا بہت آسان ہے مگر کسی صوبے نے کسانوں کے لیے امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق کی آڑ میں سیاست کرنے والے آج پنجاب کے کسانوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، جبکہ سندھ کے کسانوں کی حالت زار پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی جانب سے دئیے گئے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ "کسانوں کے مسائل پر سیاست چمکانا آسان ہے، لیکن حل دینا اصل قیادت کا کام ہوتا ہے۔"انکا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ سندھ کے کسانوں کی حالت پر کسی نے بات نہیں کی۔ نہ وہاں گندم کا ریٹ مقرر کیا گیا، نہ کسان کارڈ جاری کیے گئے۔ ہر کسان کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے دئیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، 25 ارب روپے کے ویٹ سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ ہر ضلع کے بہترین کاشتکار کو 10 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو گندم کی خریداری کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ کسانوں کو فوری ریلیف حاصل ہو۔ بنک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لیے 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن دی جا رہی ہے اور کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 55 ارب روپے کی خریداری ہو چکی ہے۔ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری بھی حکومت پنجاب خریدے گی اور بغیر کسی منافع کے کسانوں کو فراہم کرے گی تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کسانوں کے مفاد کو ذاتی اہمیت دیتی ہیں اور حکومت کسان اور کاشتکار کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ گندم کے باہر جانے کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے اور حکومت کے پاس گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔