شامی حکومت انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کوشاں ،کئی اہلکار گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) نئی شامی حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث اہل کاروں کو گرفتار کرلیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے بعد بننے والی نئی حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے مغربی حمص کے علاقے میں خلاف ورزیوں پر بڑی تعداد میں گرفتاریاں کیں۔ حکام نے ایک مجرمانہ گروہ کے ارکان پر الزام عائد کیا، جنہوں نے سیکورٹی سویپکے ذریعے رہائشیوں کے خلاف بدسلوکی کی اور خود کو سیکورٹی سروسز کا رکن ظاہر کیا۔ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ سزائے موت پانے والے 35افراد میں میں زیادہ تر اسد حکومت کے سابق افسران ہیں، جنہوں نے خود کو نئی حکومت کے مراکز میں پیش کیا تھا۔آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ حمص کے علاقے میں سیکورٹی کارروائیوں میں حصہ لینے والے مقامی مسلح گروہوں کے درجنوں ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان گروہوں نے افراتفری، ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور نئے حکام کے ساتھ تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اقلیت کے ساتھ انتقامی کارروائیاں کیں اور پرانی دشمنی نکالی جن کا تعلق بشار الاسد کے دور سے ہے۔ مانیٹرنگ گروپ نے بڑے پیمانے پر من مانی گرفتاریوں، ظالمانہ اقدامات، بدسلوکی، مذہبی علامتوں پر حملے، لاشوں کو مسخ کرنے، شہریوں کو نشانہ بنانے والے سفاکانہ کارروائیوں کی نشان دہی کی ہے۔ سول سوسائٹی کی تنظیم سول پیس گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ حمص کے علاقے کے کئی دیہات میں سیکورٹی سویپ کے دوران شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ گروپ نے غیر منصفانہ خلاف ورزیوں کی مذمت کی، جس میں نہتے افراد کا قتل بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ شام میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد نئے حکام مذہبی اور نسلی اقلیتوں کو یقین دلانے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان کے حقوق کو برقرار رکھا جائے گا۔ اس سے قبل بشار الاسد کے اقلیتی علوی فرقے کے ارکان نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان کے قبیلے کے خلاف کئی دہائیوں کے اقتدار کے دوران ہونے والی زیادتیوں پر انتقامی کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس کیلئے انٹرپول سے رابطہ
بنگلہ دیش پولیس نے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ اور 11 دیگر افراد کے خلاف انٹرپول کو ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست دے دی ہے۔ ان افراد پر عبوری حکومت کو گرانے اور خانہ جنگی بھڑکانے کی سازش کا الزام ہے۔ فی الحال عبوری حکومت کی قیادت معروف ماہر معیشت محمد یونس کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیشی پولیس نے حال ہی میں شیخ حسینہ اور 72 دیگر افراد کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا ہے، جس میں ان پر ملک میں خانہ جنگی کی سازش، بدعنوانی، اور اجتماعی قتل جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، شیخ حسینہ کے خلاف 100 سے زائد مقدمات زیر التواء ہیں۔
پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (میڈیا) عنایۃ الحق ساگر نے تصدیق کی ہے کہ انٹرپول کو ریڈ نوٹس کے لیے درخواست دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ درخواستیں ان الزامات کے تحت دی جاتی ہیں جو دورانِ تفتیش یا مقدمے کی کارروائی کے دوران سامنے آتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ریڈ نوٹس جاری ہونے کی صورت میں انٹرپول مطلوبہ افراد کی شناخت، ان کے مقام کی تلاش، اور عارضی گرفتاری میں مدد فراہم کرتا ہے۔‘
بنگلہ دیشی اخبار ”ڈیلی اسٹار“ کے مطابق، یہ کارروائی عدالتوں، سرکاری وکلاء یا تحقیقاتی اداروں کی درخواست پر کی گئی ہے۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے گزشتہ سال نومبر میں باقاعدہ طور پر پولیس ہیڈ کوارٹرز کو انٹرپول سے مدد لینے کی سفارش کی تھی۔
شیخ حسینہ نے 5 اگست گزشتہ سال بنگلہ دیش سے فرار اختیار کیا تھا، جب ایک طلبہ تحریک نے ان کی 16 سالہ عوامی لیگ حکومت کو اقتدار سے بےدخل کر دیا۔ وہ اس وقت بھارت میں مقیم ہیں۔ ان کی حکومت کے بیشتر وزراء یا تو گرفتار ہو چکے ہیں یا سنگین الزامات سے بچنے کے لیے ملک چھوڑ چکے ہیں۔
Post Views: 3