Jasarat News:
2025-04-22@07:38:32 GMT

اسٹیٹ کے ملکیتی ادارے کوسالانہ 600سے 700ارب کا نقصان

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

فیصل آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ کے ملکیتی ادارے ہر سال600 سے700 ارب کا نقصان کر رہے ہیں، پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل مل اورکراچی پورٹ میں بے تحاشہ اور غیر ضروری لوگ بھرے ہوئے ہیں، لہٰذا حکومت ایسے اداروں کی ری اسٹرکچرنگ کا پروگرام بنا رہی ہے تاکہ جہاں اسٹیٹ کے ملکیتی اداروں کا بلاجواز اضافی مالی بوجھ کم ہو وہیں ان کی کارکردگی بڑھانے میں بھی مدد مل سکے۔ چیمبر آف کامرس میڈیا سے گفتگوکے دوران انہوں نے کہا کہ حکومتی کوششوں سے پورٹ قاسم نے امسال43 ارب روپے منافع کمایا ہے جبکہ ساری دنیا ہمارے میری ٹائم کو بڑی للچائی نظروں سے دیکھ رہی ہے کیونکہ ہمارے پاس ڈیپ سی پورٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کراچی کی نسبت تمام بڑے شہروں سے دور ہے مگراس کے باوجود حکومت کی تمام تر توجہ گوادر پورٹ پر تجارتی سرگرمیاں بڑھانے پر مرکوز ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ100 سال پہلے جو ریلوے کا سسٹم تھا آج بھی وہی ہے جس میں امپروومنٹ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنا اس بار قرضہ دینے سے ہچکچا رہا ہے کیونکہ پچھلا قرض تو جوں کا توں برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس فنڈز نہیں ہیں اس لیے ریلوے کہاں سے اپ گریڈ کریں۔ قیصر احمد شیخ نے بتایا کہ 6ماہ میں 1.

3 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری آئی تاہم ہمیں اپنی ایکسپورٹ کو ہر حال میں بڑھانا ہوگا جو ہم بڑھا نہیں پارہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر سال4 بلین ڈالر فریٹ کی مد میں ادا کرتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس اپنے جہاز موجود نہیں ہیں۔قیصر شیخ نے کہا کہ ملکی معاشی استحکام تبھی آئے گا جب سیاسی استحکام ہوگا اور سیاسی استحکام کے لیے سب جماعتوں کو مل کر بیٹھنااورسب کواپنی انا ختم کرکے ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں2،2 قدم پیچھے ہٹنا ہو گاکیونکہ جب تک ایسا نہیں ہو گا ملک میں استحکام نہیں آئے گا۔اس موقع پر فیصل آباد چیمبر اینڈ انڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ، سینئر نائب صدر قیصر شمس گچھا، نائب صدر شاہد ممتاز باجوہ اور اراکین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)اسٹیٹ بینک کی پابندیوں کے باوجود بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کا رجحان ایک بار پھر بڑھنے لگا۔ رپورٹ کے مطابق بینک لیز پر گاڑیوں کی خریداری کا نیا ریکارڈ بن گیا، تین سال بعد کسی ایک ماہ میں بینکوں سے ڈھائی سو ارب سے زائد کی آٹو فنانسنگ ہوئی۔ بھاری قرضے لے کر ادھار پر گاڑیوں خریدی گئیں۔

(جاری ہے)

اعدادوشمار کے مطابق مارچ میں ہونے والا یہ کاروبار پچھلے سال کی نسبت 7.5 فیصد زیادہ ہے۔ آٹو فنانسگ کیلئے بینک ریٹ سنگل ڈیجٹ تک نیچے آچکا ہے جو خریداروں کیلئے باعث کشش ہے۔ماہرین کے مطابق قرضہ دینے کی حد 30 لاکھ روپے اور ڈائون پیمنٹ 30 فیصد کی اسٹیٹ بینک کی شرط کار فنانسنگ محدود کرسکتی ہے۔ مستحکم کرنسی ریٹ اور معیشت پر لوگوں کا اعتماد قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان کو بڑھا رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود سنگل ڈیجٹ میں آنے اور اسٹیٹ بینک کی پابندیاں نرم ہونے سے مستقبل میں بینک لیز پر گاڑیاں لینے کا رجحان مزید بڑھے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سی پیک نے پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، قیصر احمد شیخ
  • بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، طلال چودھری
  • بجلی
  • پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، وزیر مملکت طلال چودھری
  • حکمران عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں، حکومت کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں، عمر ایوب
  • کینال منصوبوں سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، سعید غنی
  • خیبرپختوںخوا حکومت کے تمام ادارے، وزرا کرپشن میں ملوث ہیں، گورنر پختونخوا
  • سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں. اسد عمر
  • معاشی استحکام حقیقی لیکن یہ عالمی منڈی کا مرہون منت ہے: مفتاح اسماعیل