الخدمت والنٹیئر مینجمنٹ کے تحت تربیتی ورکشاپ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر) الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے شعبہ والنٹیئر مینجمنٹ کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہال میں رضاکاروں اور ضلعی کوآرڈینیٹرز کی پیشہ ورانہ مہارت کے لیے ایک جامع تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔اس ورکشاپ میں حیدرآباد، سکھر،لاڑکانہ اور سانگھڑ سمیت مختلف اضلاع سے رضاکار شریک ہوئے۔ ورکشاپ کا مقصد شرکا کی قائدانہ اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو نکھارنا اور ان کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا تھا۔ اس موقع پر جنرل سیکرٹری الخدمت سندھ محمد شاہد ،سینئر منیجر والنٹیئرمینجمنٹ تنویر حسین شاہ، ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122 ریحانہ یاسمین اور معروف ٹرینرنمیر احمد بھی موجود تھے۔شرکا سے خطاب کرتے ہوئے تنویرحسین شاہ کا کہناتھا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار ہمارے معاشرے کا فخر ہیں۔ ان کی تربیت اور ترقی ہماری اولین ترجیح ہے تاکہ وہ اپنی خدمات کو مزید بہتر انداز میں انجام دے سکیں۔جنرل سیکرٹری محمدشاہد نے ورکشاپ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی سرگرمیاں رضاکاروں کو ان کے مشن کی اہمیت کا احساس دلاتی ہیں اور ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کرتی ہیں۔ان کامزیدکہناتھاکہ الخدمت فاؤنڈیشن فلاحی کاموں اور امدادی سرگرمیوں کے دوران پیش آنے والے چیلنجزسے نمنٹنے کے لیے رضاکاروں کے لیے تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کرتی ہے تاکہ وہ معاشرے کی بہتر خدمت انجام دے سکیں۔الحمدللہ الخدمت کے رضاکار بلاتفریق رنگ ونسل انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں۔ پروگرام کے اختتام پر تمام شرکا کو ان کی خدمات کے اعتراف میں اسناد اور شیلڈز پیش کی گئیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفیٰ کمال
وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں کافی تحقیق ہو رہی ہے تاہم عمل درآمد نہیں ہو رہا جب کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کافقدان ہے۔
مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے،اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواؤں گا۔
انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوںپ کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔
واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے ،کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔