اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اعظم خان عمران خان اور بشریٰ بی بی عدت کیس سے الگ ہوگئے اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں بریت کے خلاف اپیل نئے بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس عامر فاروق کو بھیج دی گئی۔ شعیب شاہین نے کہا کہ دلائل دینے سے پہلے ہم کچھ کہنا چاہ رہے ہیں، آپ پہلے اپنا مائنڈ ڈسکلوز کر چکے ہیں، کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔ جسٹس اعظم خان نے شعیب شاہین کی بات پر ریمارکس دیے کہ ہم نے ایک آرڈر کے خلاف نظرثانی درخواست سنی تھی، ہم نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھیج دیتے ہیں۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں بریت کے خلاف اپیلوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج جسٹس اعظم خان نے کی۔ جس میں درخواست گزار خاور مانیکا کی جانب سے زاہد آصف چودھری، اقبال کاکڑ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے علی بخاری، شعیب شاہین، نیاز اللہ نیازی و دیگر پیش ہوئے۔ زاہد آصف چودھری نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے13 جولائی2024ء کا ایڈیشنل سیشن جج کا بریت کا فیصلہ چیلنج کر رکھا ہے۔جسٹس اعظم خان نے شعیب شاہین کی بات پر ریمارکس دیے کہ ہم نے ایک آرڈر کے خلاف نظرثانی درخواست سنی تھی، ہم نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھیج دیتے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے نئے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس عامرفاروق کو بھجوا دیاہے۔وہ اس پرنیابینچ تشکیل دیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد شعیب شاہین چیف جسٹس عدت کیس کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔

سپریم کورٹ میں  9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،  جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔

وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین  نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔

صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔  بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی 
  • شیخ رشید کی بریت کی اپیل، پنجاب حکومت نے شواہد پیش کرنے کیلئے وقت مانگ لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
  • چیف جسٹس ایس سی او جوڈیشل کانفرنس کیلئے آج چین جائیں گے
  • آسٹریلوی آل راؤنڈر پی ایس ایل 10 سے باہر ہوگئے
  • اسلام آباد یونائیٹڈ کے آسٹریلوی آل راؤنڈر پی ایس ایل 10 سے باہر