WE News:
2025-04-22@06:26:58 GMT

گرین پاسپورٹ کا رنگ پیلا کیوں پڑ گیا؟  

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

اس وقت لگ بھگ 64 لاکھ پاکستانی بیرون ملک ہیں۔ اس اعتبار سے ہمارا شمار  چوٹی کے ان 10 ممالک میں ہوتا ہے جن کے سب سے زیادہ شہری بیرون ملک مقیم ہیں۔ لگ بھگ نصف کارکن خلیجی ممالک (بالخصوص سعودی عرب اور امارات) میں ہیں۔ اس کے بعد یورپ اور پھر شمالی امریکا جاتے ہیں۔ زیادہ تر نے قانونی طور پر وطن چھوڑا ہے مگر غیرقانونی انداز میں ملک چھوڑنے والوں کی تعداد بھی بین الاقوامی معیار کے حساب سے کم نہیں ہے۔ اس وقت پاکستانی پاسپورٹ سے نیچے صرف 4 ممالک ( یمن، عراق، شام اور افغانستان) کے پاسپورٹ ہیں۔

پاکستان سے نیچے کے ان چاروں ممالک کے پاسپورٹس کی بے وقعتی تو اس لیے سمجھ میں آتی ہے کہ یہ سب جنگ زدہ  ہیں اور وہاں سے پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد بیرون جانا چاہتی ہے چنانچہ بیشتر دنیا نے ان پر اپنے دروازے بند کر رکھے ہیں۔ مگر پاکستانی پاسپورٹ کیوں رینکنگ میں تہہ سے آن لگا ہے؟

ہم کوئی للو پنجو ریاست تو نہیں ہیں۔ آبادی کے اعتبار سے 5ویں اور معیشت کے اعتبار سے 47ویں عالمی پائیدان پر ہیں۔ 7یں ایٹمی طاقت بھی ہیں ۔بزعمِ خود عالمِ اسلام کا قلعہ بھی ہیں۔ دہشت گردی سے بھلے دوچار ہیں مگر حالتِ جنگ یا خانہ جنگی کی کفیت میں تو نہیں ہیں۔ گورننس کا ڈھانچہ بھی بظاہر اپنی جگہ مستحکم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اگلے 5 برس اور اڑتا پاکستان

پھر کیا وجہ ہے کہ ہمارا پاسپورٹ عالمی سطح پر ٹکے سیر ہے۔ گزشتہ برس 34 ممالک میں ہم بنا پیشگی ویزا جا سکتے تھے۔ اس برس ان ممالک کی تعداد 33 رہ گئی ہے ۔ (ان میں بھی اکثریت ایسے ممالک یا دور دراز جزائر کی ہے جن کے نام بھی بیشتر پاکستانی نہیں جانتے)۔

یہ وہی پاکستان ہے جس کا پاسپورٹ سنہ 1974 تک چوٹی کے 30 پاسپورٹوں میں شامل تھا۔ پاکستانی شہری 60 ممالک میں بنا ویزہ داخل ہو سکتے تھے اور دیگر 100 ممالک بشمول چائنا ویزا آن آرائیول تھا۔

سوویت یونین اور مشرقی یورپ کے کیمونسٹ ممالک کا ویزا مشکل سے ملتا تھا۔ ویسے بھی پاکستانیوں کو سوویت بلاک سے کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔ جبکہ جنوبی افریقہ میں نسل پرست گورا شاہی اور اسرائیل میں صیہونیت پرستی کے سبب ہمارا کبھی بھی ان سے لینا دینا نہیں تھا۔

یہ عجیب بات ہے کہ سنہ 1980 کے عشرے میں افغان خانہ جنگی کے سبب جیسے جیسے مغرب نے ہمیں اپنے مفاد میں گلے لگانا شروع کیا ویسے ویسے ہم پر ان کا پاسپورٹانہ اعتبار بڑھنے کے بجائے گھٹنا شروع ہو گیا۔ ویزا آن ارائیوال کی سہولت سکڑتی چلی گئی اور پھر ہم سال بہ سال پھسلتے ہی چلے گئے ۔

سنہ 2006 تک بھی ہمارا پاسپورٹ 110 کی فہرست میں 79ویں نمبر پر تھا۔ مگر ہم نے محنت جاری رکھی اور آج ماشاءالله ہمارا شمار 103 کی رینکنگ کے ساتھ 5 سب سے بے وقعت پاسپورٹوں میں ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے: شاید افغانوں میں ہی کوئی خامی ہے

کچھ عرصے پہلے تک متحدہ عرب امارات کا ویزا حاصل کرنے میں زیادہ مشکل نہیں پیش آتی تھی۔ اب 80 فیصد دھڑکا رہتا ہے کہ شاید  ویزا نہ ملے ۔حالانکہ سب سے زیادہ پاکستانی کارکن سعودی عرب کے بعد امارات میں ہی موجود ہیں۔

جب سے پاکستانی پاسپورٹ سے بیشتر دنیا نے منھ موڑا ہے۔ تب سے غیر قانونی طور پر ملک چھوڑنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے ۔ ہفتے 2 ہفتے بعد خبر آ جاتی ہے کہ شمالی افریقہ سے یورپ جانے والی کشتی بحیرہ روم میں ڈوب گئی۔ مرنے والوں میں اتنے پاکستانی شامل ہیں۔

نوبت بہ ایں جا رسید  کی وجوہات ہم سب اچھے سے جانتے ہیں۔

نائن الیون کے بعد اقوامِ متحدہ اور امریکا کو مطلوب کئی القاعدہ و غیر القاعدہ دہشت گرد پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرتے ہوئے پکڑے گئے۔ ابھی سنہ 2023 میں ہی سعودی عرب نے 12 ہزار افغان باشندوں سے پاکستانی پاسپورٹ برآمد کیے۔

پاکستانی پاسپورٹ ہولڈر پی آئی اے کریو متعدد بار کینیڈا میں ’سلپ‘ ہو گیا۔ سنا ہے کہ اب تنگ آ  کر کینیڈین امیگریشن حکام عملے کے پاسپورٹ تحویل میں لے لیتے ہیں اور واپسی فلائٹ پر لوٹا دے دیتے ہیں۔

پچھلے ہفتے ہی کسٹمز حکام نے پی آئی اے کریو کے 5 ارکان کو دبئی سے آئی فون اسمگلنگ کے الزامات میں حراست میں لیا۔ جبکہ پی آئی اے نے 5 دیگر ملازمین کو اسمگلنگ کے الزام میں معطل کر دیا ۔

کئی پاکستانی کھلاڑی ٹیم کے ساتھ بیرونِ ملک گئے اور واپسی کی گنتی میں کم ہو گئے۔ کچھ برس پہلے جاپان میں تو ایک پوری ٹیم اڑن چھو ہو گئی۔

مزید پڑھیں:

لگ بھگ 23 ہزار پاکستانی جعلی دستاویزات یا چھوٹے موٹے جرائم کی پاداش میں غیر ملکی حوالات میں ہیں۔ ان میں سے آدھے سعودی و اماراتی جیلوں میں ہیں۔ یہ دونوں ریاستیں بشمول عراق اس لیے بھی تنگ ہیں کہ حالیہ برسوں میں پیشہ ور بھکاریوں کے غول سیاحت، زیارت اور عمرے کے ویزوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنے دھندے سے باز نہیں آتے اور پھر انہیں ڈیپورٹیشن تک جیل میں ڈال دیا جاتا ہے ۔

ہر ماہ کوئی نہ کوئی خلیجی یا یورپی ملک سینکڑوں کی تعداد میں پاکستانیوں کو زائد از معیاد رکنے یا جعلی دستاویزات کے شبہے میں ڈیپورٹ کر دیتا ہے۔ بظاہر پاکستانی امیگریشن حکام اپنے خلیجی اور یورپی ہم منصبوں سے ان مسائل کے تدارک کے لیے مسلسل رابطے میں ہیں۔ دوطرفہ سمجھوتے بھی موجود ہیں۔

نادرا اور ایف آئی اے کا نظام ’فول پروف‘ بنانے اور ایئرپورٹوں اور سرحدی گزرگاہوں پر پاسپورٹ کنٹرول مزید سخت کرنے اور انسانی اسمگلروں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے عہد و پیمان بھی ہوتے رہتے ہیں۔ کچھ تادیبی اقدامات بھی وقتی طور پر سامنے آتے ہیں۔ مگر سچی بات تو یہ ہے کہ اکثر ممالک ان تمام وعدوں اور پھرتیوں پر مزید اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔

اب تو خود اہلِ پاکستان نے سوشل میڈیا پر اس حالت کے چسکے لینے شروع کر دیے ہیں۔ کسی نے مجھے واٹس ایپ پر میسیج بھیجا کہ یہ محض پروپیگنڈا ہے کہ گرین پاسپورٹ  کی کوئی عزت نہیں۔ ہم سے زیادہ کسی کا احترام نہیں ہے۔ آپ کسی بھی ایئرپورٹ پر اتریں۔ وہ گرین پاسپورٹ دیکھتے ہی ہم سے کہتے ہیں آپ زرا ایک سائیڈ پر آ جائیں۔

قلابے، دعوے اور خواب پر کوئی پابندی نہیں۔ مگر نظام  کو خود فریبی کے کنوئیں سے نکالے بغیر کچھ نہ ہونے والا۔ جس دن پاکستانی پاسپورٹ نے عالمی رینکنگ میں نیچے سے اوپر کی جانب دوبارہ سفر شروع کر دیا۔ اس دن یقین آنے لگے گا کہ ہم واقعی بحیثیت ریاست بھی گورننس کے رن وے سے ٹیک آف کرنے والے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسعت اللہ خان

وسعت اللہ خان معروف پاکستانی صحافی، کالم نگار اور تجزیہ کار ہیں

اوورسیز پاکستانی بیرون ملک مقیم پاکستانی پاکستانی پاسپورٹ ویزا آن ارائیول.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اوورسیز پاکستانی بیرون ملک مقیم پاکستانی پاکستانی پاسپورٹ پاکستانی پاسپورٹ کی تعداد اور پھر میں ہیں آئی اے میں ہی

پڑھیں:

پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف آج منگل کو انقرہ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کریں گے اور دو طرفہ تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "دورے کے دوران، وزیر اعظم شہباز شریف ترک صدرایردوآن کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ خطے اور اس سے باہر کی حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کریں گے۔

"

بیان میں کہا گیا کہ دیرینہ اتحادیوں اور اسٹریٹیجک شراکت داروں کے طور پر پاکستان اور ترکی باقاعدہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی روایت کو برقرار رکھتے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کے غیرمعمولی رشتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تعاون اور ہم آہنگی کے لیے اعلیٰ سطح کے اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کی شکل میں قیادت کی سطح کا طریقہ کار بھی تشکیل دیا ہے۔

پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات میں اضافہ

پاکستان اور ترکی کے مابین دیرینہ ثقافتی، تاریخی اور فوجی تعلقات ہیں۔ اب وہ باہمی سرمایہ کاری کو وسعت دینا چاہتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک اپنی معیشتوں کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان ترکی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کا ساتواں اجلاس اس سال 12-13 فروری کو اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا، جس کی صدارت شہباز شریف اور ایردوآن نے کی تھی۔

پاکستان اور ترکی کے درمیان اگست 2022 سے ترجیحی تجارتی معاہدہ ہے، جو بعض اشیا پر ٹیرف کی رعایت دیتا ہے، اور دونوں ممالک باہمی تجارت کو 5 بلین ڈالر تک بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

اگرچہ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کی تجارت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ ابھی تک ایک دوسرے کے بڑے تجارتی پارٹنر نہیں ہیں۔ البتہ ایک آزاد تجارتی معاہدہ بھی زیر غور ہے۔

سن دو ہزار تیئیس میں ترکی کو پاکستان کی برآمدات 352.1 ملین ڈالر اور درآمدات 250.8 ملین ڈالر تھیں۔ 2024 میں ترکی کی پاکستان کو برآمدات میں شیشہ، گوشت اور فن پارے جیسی اشیاء شامل تھیں جبکہ ترکی کو پاکستان کی برآمدات میں دھماکہ خیز مواد، جستہ، گوشت اور فر شامل تھیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات باہمی مضبوط مکالمے کے تسلسل کی نمائندگی کرتی ہے اور پاکستان اور ترکی کے درمیان کثیر جہتی شراکت داری کو مزید بلند کرنے کے مشترکہ عزم کو اجاگر کرتی ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
  • پاکستانی گھر بیٹھے صرف 1300 روپے میں ملائیشیا کا ویزا حاصل کریں
  • پاکستانی یوٹیوبرز کے بینک اکاؤنٹس کیوں بند ہوئے، اصل سبب کیا بنا؟
  • اسرائیل کا دورہ کرنیوالے پاکستانی صحافیوں پر پابندی لگ سکتی ہے،طلال چوہدری
  • ملائیشیا جانے کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر
  • پاکستانی پاسپورٹ کے حصول کیلئے نئی شرائط عائد کی جارہی ہیں؛ وفاقی وزیر داخلہ
  • سعودی شہریوں کے لیے پاکستان آنے پر کوئی ویزا پابندی نہیں جب چاہیں آئیں، محسن نقوی
  • سعودی شہریوں کے لیے پاکستان آنے پر کوئی ویزا نہیں، محسن نقوی
  • سعودی شہریوں کیلئے پاکستان آنے پر کوئی ویزا نہیں، جب چاہیں آئیں: محسن نقوی
  • ملائیشیا جانے کے خواہشمند افراد کیلئے اہم خبر