کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کراچی میں پینے کے پانی کی فراہمی اور سیوریج کا نظام بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس کی براہ ِ راست ذمے داری پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت پر عاید ہوتی ہے ، پیپلز پارٹی 16سال سے سندھ اور کراچی پر مسلط ہے ، قابض میئر مرتضیٰ وہاب واٹر کارپوریشن کے چیئر مین ہیں لیکن وہ بھی کراچی میں پانی اور سیوریج کا مسئلہ حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں ، اقتدار پر مسلط اورعوامی مینڈیٹ پر قابض ٹولہ شہریوں کے مسائل حل کرنا چاہتا ہے نہ اختیارات و وسائل دینے پر تیار ہے ، جماعت اسلامی نے مختصر وقت میں اختیارات کی کمی اور وسائل نہ ہونے کے باوجود اپنے 9ٹائونز میں عوام کی مثالی خدمت کی ہے ، صرف گلبرگ ٹائون میں20 اور دیگر ٹائونز میں 125پارکوں کا از سر نو بحال کر کے افتتاح کیا گیا ، ہم عوام کی خدمت جاری رکھیں گے اور کراچی کی میئر شپ اور سندھ حکومت پر قابض ٹولے کے خلاف جدو جہد اور مزاحمت جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے گلبرگ ٹائون کے تحت یوسی 7میں ابو بکر صدیق پارک و اوپن ائر جم کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے امیر ضلع گلبرگ وسطی کامران سراج ، ٹائون چیئر مین گلبرگ نصرت اللہ ، یوسی چیئر مین زبیر ولی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ تقریب میں نائب امیر ضلع گلبرگ وسطی فاروق نعمت اللہ ، وائس یوسی چیئرمین الیاس میمن ، ڈائریکٹر پارک ندیم حنیف و دیگر ذمے داران نے بھی شرکت کی ۔ اس موقع پر خواتین و بچوں سمیت علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جنہوںنے جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کی کوششوں کو سراہا اور نوجوانوں ، بچوں اور فیملیز کے لیے پارک کی بحالی اور صحت مند ماحول کی فراہمی پر تشکر کا اظہار کیا ۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اپنے ٹائونز میں روڈ سائیڈجنگل اور اوپن ائر جم کا نیا تصور پیش کیا اور ٹائون کے تحت آنے والے اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جس کے بعد ان اسکولوں میں داخلے کی شرح میں اضافہ ہوا اور پارکوں و کھیل کے میدانوں سے بچوں اور نوجوانوں کو صحت مند سرگرمیوں کے مواقع پیدا ہوئے ، منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ کراچی ساڑھے 3 کروڑ آبادی کا شہر ہے ، صوبے کا دارالحکومت اور پورے ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہر ہے ، گزشتہ سال بھی کراچی نے 2500ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے مگر افسوس کہ کراچی کے عوام کو بنیادی ضروریات اور سہولیات میسر ہیں نہ یہاں کے تعمیراتی منصوبوں کی تکمیل کی کوئی ڈیڈ لائن مقرر ہوتی ہے ، منصوبے شروع تو کر دیے جاتے ہیں مگر مکمل ہونے کا نام نہیں لیتے ، ریڈ لائن منصوبہ عوام کے لیے عذاب بنا ہوا ہے ، اسلام آباد انڈر پاس تو 42دنوں میں مکمل ہو گیا لیکن کریم آباد انڈر پاس کو2 سال ہونے کو آرہے ہیں لیکن ابھی تک 30فیصد کام بھی مکمل نہیں ہوا ، 1.

3بلین روپے کا یہ منصوبہ 3.4بلین روپے تک پہنچ گیا ہے ، پانی کے ، کے فور منصوبے کو 19سال ہوگئے ، نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے 650ملین گیلن یومیہ کے منصوبے کو کم کر کے 260ایم جی ڈی کر دیا گیا مگر وہ بھی مکمل ہوتا نظر نہیں آتا اور پیپلز پارٹی کی بدترین حکمرانی و نا اہلی کا یہ حال ہے کہ کٹوتی شدہ کے فور منصوبہ بن بھی گیا تو اس کے ذریعے ملنے والے پانی کی فراہمی کے لیے شہر میں ترسیلی نظام کو بہتر نہیں کیا گیا ۔ پیپلز پارٹی نے کراچی کے شہریوں کو پانی ، سیوریج ، ٹرانسپورٹ اور انفرا اسٹرکچر کی بہتری سمیت کسی شعبے میں عملاً کوئی ریلیف نہیں دیا ۔ کامران سراج نے کہا کہ کراچی اور سندھ پر برسراقتدار ٹولہ جاگیردارانہ اور وڈیرہ شاہی ذہنیت کا حامل ہے ، پیپلز پارٹی نے جمہوریت کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے اس کا جمہوریت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ، اس نے اقتدار ، اختیارات اور وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے اور عوام کو ان کا جائز اور قانونی حق نہیں دیا جاتا ، کراچی میں عوامی مسائل کے حل اور خدمت کا کام جب بھی ہوا ہے ، جماعت اسلامی کے دور میں ہوا ہے ، عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے دور میں کراچی میں جو تعمیراتی اور ترقیاتی پروجیکٹ مکمل ہوئے وہ کسی اور دور میں نہیں ہوئے ، پانی کاK-2منصوبہ عبد لستار افغانی نے مکمل کیا اور نعمت اللہ خان نے K-3مکمل کر کے K-4شروع کیا ،K-4منصوبہ اگر اپنی اصل گنجائش اور وقت پر مکمل ہوجاتا تو آج کراچی کے عوام کو پانی کی موجودہ قلت اور سنگین بحران کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔ نصرت اللہ نے کہا کہ ’’پھول جیسے لوگ ، پھول جیسا ٹائون ‘‘ ہمارا سلوگن ہے اور ہم نے اس سلوگن کے مطابق ٹائون کو اور ٹائون میں موجود پارکوں کو پھولوں اور درختوں سے خوشنما اور دیدہ زیب بنایا ہے ان کو دیکھ کر اور ان میں گھوم پھر کر علاقہ مکینوں کے چہروں پر خوشیاں اور مسکراہٹیں پھیل جاتی ہیں ، ہمارا عزم اور کوشش ہے کہ ہم گلبرگ ٹائون کو پورے شہر میں ایک مثالی اور ماڈل ٹائون بنائیں گے اور حافظ نعیم الرحمن کے وژن اور وعدے کے مطابق جتنے بھی وسائل اور اختیارات موجود ہیں اس سے بڑھ کر عوام کی خدمت کریں گے ۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان گلبرگ ٹاؤن یوسی7میں پارک اورجم کا افتتاح کررہے ہیں‘امیرضلع گلبرگ وسطی کامران سراج اور ٹاؤن چیئرمین نصراللہ بھی موجود ہیں

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی پیپلز پارٹی کراچی میں کی فراہمی نعمت اللہ کہ کراچی پانی کی ہوا ہے

پڑھیں:

کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟

دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن آمنے سامنے ہیں۔ جمعہ کو حیدر آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہاکہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، یہ نہ سننے کو تیار ہیں اور نہ ہی دیکھنے کے لیے تیار ہیں، ہم وزارتوں کو لات مارتے ہیں، کینالز منصوبہ کسی صورت منظور نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت فوری طور پر اپنا متنازع کینالز کا منصوبہ روکے، ورنہ پیپلز پارٹی ساتھ نہیں چل سکتی۔

یہ بھی پڑھیں متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

اس ساری صورتحال میں اگر پیپلز پارٹی حکومت کی حمایت سے دستبردار ہو جاتی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی اکٹھی ہو سکتی ہیں؟ اور یہ ممکنہ اتحاد پی ٹی آئی کے لیے کم بیک کرنے میں کتنا مفید ثابت ہو سکتا ہے؟

کینالز کے معاملے پر اختلاف پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ میں ہوگا، ماجد نظامی

سیاسی تجزیہ کار ماجد نظامی نے کہاکہ پیپلز پارٹی اس وقت مشکل صورتحال سے اس لیے دوچار ہے کیونکہ 9 فروری کے بعد سے لے کر اب تک وہ وفاقی حکومت پر تنقید تو کرتے تھے، لیکن ساتھ شامل بھی تھے، لیکن اب معاملہ تھوڑا مختلف ہے کیوں کہ کینالز کے معاملے پر یہ اختلاف پیپلز پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ میں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ سندھ میں قوم پرستوں کے مؤقف کی وجہ سے بھی پیپلز پارٹی کو سیاسی طور پر مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے، اس لیے وفاقی حکومت پر پیپلز پارٹی تنقید تو کررہی ہے، لیکن ان کے اصل مخاطب اسٹیبلشمنٹ کے افراد ہیں، کیونکہ کینالز جو خصوصاً پنجاب میں آئیں گی، وہ ماڈرن فارمنگ کے ایریاز کے لیے تشکیل دی جا رہی ہیں۔

’براہِ راست اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرنا پیپلز پارٹی کے لیے ذرا مشکل ہے‘

انہوں نے سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہاکہ چونکہ سیاسی صورتحال پر براہِ راست اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرنا پیپلز پارٹی کے لیے ذرا مشکل ہے، اس لیے وہ وفاقی حکومت پر تنقید کررہے ہیں، لیکن یہ معاملہ پیپلز پارٹی بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ ہے، اس سے مسلم لیگ ن کا کوئی تعلق نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ماجد نظامی نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان اتحاد کا کوئی امکان نہیں، کیوں کہ نہروں کے معاملے پر پیپلزپارٹی کی یہ لڑائی مسلم لیگ ن سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی ایسی حکومت تشکیل نہیں پا سکتی جس کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل نہ ہو، اس لیے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کا معاملہ ذرا مشکل نظر آتا ہے۔

کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی نشست کامیاب نہیں ہوسکی، احمد بلال

تجزیہ کار احمد بلال نے کہاکہ سندھ تو پہلے سے ہی شور مچاتا آرہا ہے کہ انہیں پانی کم ملتا ہے، اگر اب ایسی صورت میں نہریں بھی نکلیں گی تو ان کے ساتھ زیادتی ہوگی، اسی لیے پیپلزپارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتیں باقاعدہ مہم چلا رہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ متنازع کینالز منصوبے کے حوالے سے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ہونے والی نشست کامیاب نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید بڑھتا جارہا ہے، اور بلاول بھٹو نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر انہوں نے ساتھ چھوڑ دیا تو یہ حکومت نہیں چل سکے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی کبھی بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ اتحاد نہیں کرےگی، ان کے مسلم لیگ ن کے ساتھ معاملات حل ہو جائیں گے، اس وقت جو کچھ ہورہا ہے یہ صرف ایک پریشر ہے۔

’پیپلزپارٹی حکومتی حمایت سے دستبردار ہوگئی تو مرکز میں انتخابات دوبارہ ہوں گے‘

انہوں نے مزید کہاکہ اگر پیپلز پارٹی حکومت سے علیحدگی اختیار کرتی ہے تو وفاق کی یہی صورتحال ہوگی کہ انتخابات دوبارہ ہوں گے، اور ایسی صورت میں مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں کیوں کہ اس وقت ملک درست سمت میں گامزن ہو چکا ہے، اور معیشت ٹریک پر آگئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ یہ افورڈ نہیں کر سکتے کہ اس وقت دوبارہ سے سے انتخابات کروائے جائیں، بلاول بھٹو نے جلسے میں جو کہا یہ صرف بیان کی حد تک تھا۔

انہوں نے کہاکہ صدر مملکت آصف زرداری منجھے ہوئے سیاست دان ہیں، وہ جانتے ہیں کہ کیسے آگے بڑھنا ہے، کیسے پریشر ڈالنا ہیں اور مطالبات منوانے کے لیے کیا آپشن استعمال کرنے ہیں۔

نہروں کا معاملہ پیپلزپارٹی کے لیے اہمیت کا حامل ہے، رانا عثمان

سیاسی تجزیہ کار رانا عثمان نے بتایا کہ نہروں کا مسئلہ پیپلزپارٹی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے، چونکہ اس کا سارا ووٹ بینک سندھ میں ہے، اور وہاں پر ان کی حکومت بھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پانی کے معاملے پر سندھ کے عوام بہت جذباتی ہیں، کالا باغ ڈیم کے معاملے پر یہ چیز واضح بھی ہو چکی ہے، کچھ بھی ہو جائے پیپلزپارٹی نہریں نکالنے کے معاملے پر راضی نہیں ہو سکتی۔

رانا عثمان نے کہاکہ بلاول بھٹو کی جانب سے حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی ایک سیاسی پریشر ہے، وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو جمہوریت کے لیے کیا خطرات ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں حکومت متنازع نہری منصوبہ روکے ورنہ ساتھ نہیں چل سکتے، بلاول بھٹو نے شہباز شریف کو خبردار کردیا

انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ ملک اس وقت نئے انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا، کیونکہ پاکستان کی معاشی صورتحال ہی ایسی ہے، اس لیے پیپلزپارٹی حکومت کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آصف زرداری بلاول بھٹو پی ٹی آئی پی پی پی اتحاد پیپلزپارٹی شہباز شریف عمران خان کینالز معاملہ مسلم لیگ ن نواز شریف وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا مسائل بات چیت سے حل کرنے اور ساتھ چلنے پر اتفاق
  • نواز اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنےکی ہدایت کی ہے: رانا ثنا
  •  نواز شریف اور شہباز شریف نے متنازع کینال منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی
  • کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
  •  کینالز ، سیاست نہیں ہونی چاہئے، اتحادیوں سے ملکر مسائل حل کریں گے: عطاء تارڑ 
  • بلوچستان کے مسائل کا حل کیسے ممکن، کیا پیپلزپارٹی نے صدارت کے بدلے نہروں کا سودا کیا؟
  • ن لیگ پانی سمیت تمام مسائل پر پیپلز پارٹی کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہے، رانا ثناء
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے، منعم ظفر خان
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے: منعم ظفر
  • دریائے سندھ کے کنارے آباد شہری صاف پینے کے پانی سے محروم