اسلام آباد (آن لائن) ایف بی آر نے گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا۔ایف بی آر کے جاری خط میں کہا گیا کہ گاڑیاں صرف فیلڈ دفاتر میں تعینات عملے کو فراہم کی جا رہی ہیں، جیسے گریڈ17 اور 18 کے افسران کو دی جائیں گی، گریڈ19 اور اس سے اوپرکے اسٹاف کو گاڑیاں نہیں دی جائیں گی، گاڑیاں دفاتر کردی جائیں گی نا کہ افسران کو، گاڑیوں کا غلط استعمال روکنے کے لیے ان پر ایف بی آر کے اسٹیکرز چسپاں کیے جائیں گے۔ قانون کے مطابق گاڑی مقامی طور پر مینوفیکچرر یا ان کے ایجنٹ سے خریدنے کی اجازت ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر جائیں گی

پڑھیں:

کارٹل بنا کر قیمتیں فکس کرنے کا الزام‘ سی سی پی  کے3 کاروباری اداروں کے دفاتر پر چھاپے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-08-1

 

اسلام آباد (صباح نیوز) مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے لاہور میں آؤٹ آف ہوم میڈیا ایڈورٹائزنگ مارکیٹ سے منسلک تین کاروباری اداروں، جن میں دو ایڈروتائزنگ ایسوسی ائیشنز اور ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی شامل ہے، کے دفاتر پر کارٹل بنا کر قیمتیں فکس کرنے کے الزام کی تحقیقات کے سلسلے میں چھاپے مارے۔ لاہور میں آ ؤ ٹ اف ہوم ایڈورٹائزنگ کی کمپنیوں اور ایسوسی ائیشن پر سیکٹر میں مبینہ کارٹل سازی، قیمتوں کے تعین اور سرکاری بولیوں میں مشترکہ ساز بار کرنے کے سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ آؤٹ آف ہوم ایڈورٹائزنگ سیکٹر میں بل بورڈز، پول اسٹریمرز، بس شیلٹرز، ڈیجیٹل اسکرینز، وہیکل برانڈنگ اور دیگر عوامی مقامات پر لگائی جانے والی تشہیری سرگرمیاں شامل ہیں۔ اس شعبے میں مختلف ایڈورٹائزنگ ایجنسیاں اور وینڈرز شامل ہوتے ہیں۔ وواضح رہے کہ ان ایڈورٹائزنگ سروسز کی قیمتوں یا کمیشن کے تعین میں گٹھ جوڑ یا کارٹل بنانے سے مارکیٹ میں کمپٹیشن متاثر ہوسکتی ہے اور صارفین کے لئے لاگت میں اضافہ ہوتا ہے۔ مسابقتی  کمیشن کو ایک ایڈ ایجنسی سے باقاعدہ شکایت موصول ہوئی تھی جس میں متعلقہ ایسوسی ایشن نے ایجنسی کمیشن فکس کرنے اور بولیوں پر گٹھ جوڑ کرنے کے لیے کارٹل تشکیل دینے کی شکایت کی گئی تھی۔ یہ ایسوسی ایشنز پر یہ الزام بھی تھا کہ وہ اپنی شرائط نہ ماننے والی ایجنسیوں اور وینڈرز کو بلیک لسٹ کرتی ہے۔ واضح رہے کہ کسی بھی ایسوسی ایشن یا کاروباری گروہ کا قیمتوں یا کاروباری شرائط بارے مشترکہ فیصلے کرنا  مسابقتی  ایکٹ کی دفعہ 4 کی خلاف ورزی ہے۔  مسابقتی  کمیشن کی ٹیموں نے چھاپوں کے دوران ایسے شواہد اکٹھے کیے ہیں جو اس قانون کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ تحقیقات مکمل ہونے پر انکوائری رپورٹ کمیشن میں پیش کی جائے گی، اور اگر آوٹ اگ ہوم ایڈورٹائزنگ کے شعبے میں ممکنہ کارٹل کی موجودگی پر متعلقہ اداروں اور ایجنسیوں کو شوکاز نوٹس جاری کر کے قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔ چیئرمین  مسابقتی  کمیشن ڈاکٹر کبیر سدھو نے کہا کہ اگرچہ کسی بھی انڈسٹری کی ایسوسی ایشنز اس شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، مگر انہیں ایسوسی ائیشن کے پلیٹ فارم کر اپنے منافع بڑھانے کے لئے کارٹل بنانے اور مشترکہ فیصلے کرنے کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

خبر ایجنسی

متعلقہ مضامین

  • ریڈ لائنز کراس کرنیوالے کی سیاست ختم شد ہے: طلال چوہدری
  • نادرا کا کراچی سمیت سندھ بھر میں دفاتر کےلئے اراضی خریدنے کا فیصلہ
  • پاکستان میں پہلی بار بغیر ڈرائیور کے کار کی کامیاب ٹیسٹ ڈرائیو
  • ٹنڈوجام ،ای چالان سے تنگ شہریوں نے سفر کم کردیا
  • کارٹل بنا کر قیمتیں فکس کرنے کا الزام‘ سی سی پی  کے3 کاروباری اداروں کے دفاتر پر چھاپے
  • نیب و اینٹی کرپشن مؤثر ہوں تو محتسب کے بوجھ میں کمی آئے: اعجاز قریشی
  • کے پی حکومت نے و فاق کی ناقص قرار دی گئی 3 بلٹ پروف گاڑیاں اب تک واپس نہ کیں
  • گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کے بعد کیا قیمتیں بڑھ جائیں گی؟
  •  مہنگے کپڑے، گھروں، گاڑیوں کی نمائش کرنیوالے  راڈار پر ہیں:چیئرمین ایف بی آر  
  • پنجاب اسمبلی میں صوبائی موٹر گاڑیاں آرڈیننس پیش