اسلام آباد (آن لائن)حکومت نے شمسی نیٹ میٹرنگ کو بجلی خریدنے اور فروخت کے الگ نظام پر منتقل کرنے پر غور شروع کردیا،نئے نظام کے تحت بجلی خریداری کے نرخ 21 روپے سے کم ہوکر 11 روپے فی یونٹ تک ہوجائیں گے۔ بڑے شہروں کے امیر ترین 80 فیصد صارفین کونیٹ میٹرنگ میں شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔حکومت کو اپنے کم ہوتے ریونیو کی فکر کھانے لگی، پاور ڈویژن نے بھاری بلوں سے چھٹکارا پانے والے شمسی توانائی صارفین کے ساتھ ہاتھ کرنے کے منصوبے پر غور شروع کردیا، حکومت نیٹ میٹرنگ کے نظام کو بجلی کی خرید اور فروخت کے الگ الگ نظام قائم کرنے پر اٹک گئی۔نیٹ میٹرنگ کے باعث گزشتہ سال 103 ارب روپے کا بوجھ ان بجلی صارفین پر ڈالا گیا جو گرڈ سے بجلی حاصل کررہے تھے۔پاور ڈویژن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نئے نظام سے بجلی کی خریداری کا نرخ 21 روپے فی یونٹ کے بجائے 10 سے 11 روپے فی یونٹ تک ہوگا،اس مہنگی بجلی کی وجہ سے لاہور، کراچی، اسلام آباد، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، پشاور، سیالکوٹ اور راولپنڈی کے 80 فیصد سے زائد امیر ترین صارفین نیٹ میٹرنگ سسٹم میں شامل ہو چکے ہیں۔ اگر نئی پالیسی بروقت نہ لائی گئی تو اگلے 10سال میں موجودہ روف ٹاپ سولر پالیسی کی وجہ سے سسٹم پر 503 ارب روپے کا بوجھ بڑھ جائے گا۔ترجمان پاورڈویژن کے مطابق سال 2021ء میں 321میگاواٹ بجلی کے سولرنیٹ میٹرنگ کے کنکشن تھے،جوسال 2024ء میں اب بڑھ کر 3277 میگاواٹ ہوگئے ہیں اور2034ء تک یہ کنکشن بڑھ کر12 ہزار377 میگاواٹ بجلی تک جا سکتے ہیں،اب تک نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد بڑھ کر2لاکھ 26 ہزار440 ہوگئی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نیٹ میٹرنگ

پڑھیں:

دبئی میں پراپرٹی کی تاریخی فروخت و فروخت، 3 ماہ میں 38 ارب ڈالر کے سودے

دبئی میں پراپرٹی کی تاریخی فروخت و فروخت، 3 ماہ میں 38 ارب ڈالر کے سودے WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

یو اے ای (آئی پی ایس )متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی پراپرٹی مارکیٹ نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں تاریخی خریدو فرخت کی۔ سال کے ابتدائی 3 ماہ میں مجموعی طور پر 45474 پراپرٹی سودے ہوئے جن کی مالیت 142.7 ارب درہم (تقریبا 38 ارب امریکی ڈالر سے زائد) رہی۔

دبئی کے رئیل اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پراپرٹی کی تعداد اور مالیت گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں بالترتیب 22 فیصد اور 30 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔دبئی میں تیار شدہ پراپرٹی (گھر فلیٹ عمارت) کے شعبے نے اب تک کی بہترین کارکردگی دکھائی جہاں 87.5 ارب درہم (تقریبا 25 ارب امریکی ڈالر) مالیت کے 20034 سودے ہوئے۔یہ سودے گزشتہ دو سالوں کے ابتدائی تین ماہ کے موازنے میں 21 فیصد اور مالیت میں 34 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔دبئی کی پراپرٹی مارکیٹ میں زیر تعمیر (آف پلان) پراپرٹیز کی فروخت کا غلبہ رہا

تمام سودوں کا 56 فیصد رہی۔25440 آف پلان سودے 55.2 ارب درہم (تقریبا 15.7 ارب امریکی ڈالر ) کی مالیت کے رہے جو 2024 کے ابتدائی تین ماہ کے مقابلے میں 24 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ماہرین کہتے ہیں کہ دبئی میں تیار شدہ پراپرٹیز کی فروخت کا اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ بڑھتے ہوئے کرایوں کی وجہ سے رہائشی افراد گھر خریدنے پر زیادہ غور کر رہے ہیں۔ابوظبی کی پراپرٹی مارکیٹ نے بھی غیر معمولی تبدیلی کا مظاہرہ کیا جہاں تیار شدہ پراپرٹیز کی فروخت میں 9 فیصد اضافہ ہوا اور ان کی مالیت 75 فیصد بڑھ کر 9.6 ارب درہم (تقریبا 2.7 ارب امریکی ڈالر ) تک پہنچ گئی۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا صارفین کو بلوں میں اربوں روپے کاریلیف دینے کافیصلہ 
  • گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟
  • سولر صارفین کے لیے بری خبر، سمارٹ اے ایم آئی میٹرز کی پرائیویٹ پرچیز پر پابندی عائد
  • بجلی   کے بلوں میں صارفین کو ریلیف دینے کا فیصلہ 
  • آئندہ دنوں میں بجلی مزید 7 سے 8 روپے فی یونٹ سستی ہوگی، اعظم نذیر تارڑ
  • جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف
  • مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے، آنے والے دنوں میں بجلی مزید سستی ہوگی، اعظم تارڑ
  • دبئی میں پراپرٹی کی تاریخی فروخت و فروخت، 3 ماہ میں 38 ارب ڈالر کے سودے
  • وہ ملک جس نے بجلی کی بچت کے لیے مساجد میں نماز کا دورانیہ مختصر کر دیا
  • جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات، او ٹی پی چوری کرنیکا انکشاف