کیا فل کورٹ توہین کرنے والے بنائیں گے، جسٹس جمال
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار کو جاری شوکاز نوٹس کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل نمٹادی جبکہ سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے جب توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی گئی تو آرڈر کیسے دیا گیا، فیصلے میں مبینہ توہین کرنے والوں میں چیف جسٹس کو بھی شامل کیا گیا، کیا توہین کرنے والے فل کورٹ تشکیل دیں گے۔
جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔وکیل نذر عباس نے کہا کہ میرے موکل کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا گیا ہے، انٹرا کورٹ اپیل واپس لینا چاہتے ہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ اپنا کلیم واپس لے سکتے ہیں لیکن اپیل واپس نہیں لی جاسکتی۔
توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی گئی تو آرڈر کیسے دیا گیا، اس فیصلے میں تو مبینہ طور پر توہین کرنے والوں میں چیف جسٹس پاکستان کو بھی شامل کیا گیا، کیا مبینہ طور پر توہین کرنے والے فل کورٹ تشکیل دیں گے، مرکزی کیس آئینی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ توہین عدالت قانون میں پورا طریقہ کار بیان کیا گیا ہے، دونوں کمیٹیوں کو توہین کرنے والے کے طور پر ہولڈ کیا گیا، طریقہ کار تو یہ ہوتا ہے پہلے نوٹس دیا جاتا ہے، ساری دنیا کیلئے آرٹیکل 10اے کے تحت شفاف ٹرائل کا حق ہے، کیا ججز کیلئے آرٹیکل 10 اے دستیاب نہیں۔
جو فل کورٹ بنے گا کیا اس میں مبینہ توہین کرنے والے چار ججز بھی شامل ہونگے، ہمیں نوٹس دے دیتے ہم چار ججز ان کی عدالت میں پیش ہو جاتے۔ جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ انٹراکورٹ اپیل میں وہ معاملہ جو عدالت کے سامنے ہی نہیں، کیا اسے دیکھ سکتے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ تو کیا ہم بھی فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کریں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہم اٹارنی جنرل کو سن لیتے ہیں، مناسب ہوگا ججز کراس ٹاک نہ کریں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر یہ بینچ کارروائی جاری رکھنا چاہتا ہے تو میں بینچ سے الگ ہو جاؤں گا، ہمارے سامنے اس وقت کوئی کیس ہے ہی نہیں، ہمارے سامنے جو اپیل تھی وہ غیر موثر ہو چکی، اگر بنچ کارروائی جاری رکھنا چاہتا ہے تو میں معذرت کروں گا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کمیٹی پر اعتراض کیا گیا، ہمیں بتائیں کیا کمیٹی آئین کے خلاف جا سکتی تھی؟ آئینی سوال آ جائے تو وہ مقدمہ خودکار طریقے سے آئینی بینچ کے سامنے چلا جاتا ہے، ملٹری کورٹس کیس کسی نے منتقل نہیں کیا وہ خود منتقل ہوا، جب ریگولر بینچ میں میرے سامنے آئینی نکتہ آئے گا میرے لیے وہ کیس سننا ہی حرام ہو جائے گا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ 13 جنوری کے آرڈر میں لکھا ہوا ہے کہ اعتراض کیا گیا تھا کہ کیس آئینی بینچ کو بھیجا جائے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اس فیصلے میں جو کہا گیا کیا وہ آئین کی خلاف ورزی نہیں؟ ایک جج آئین کی خلاف ورزی کرے تو آئین کیا کہتا ہے؟ ہر جج نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ہمارے سامنے موجود کیس غیر موثر ہو چکا ہے، کیا ہم یہاں بیٹھ کر ججز کو نوٹس کر سکتے ہیں؟ ہم انٹرا کورٹ اپیل کے اختیار سماعت سے باہر نہیں جا سکتے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمارے بارے کہا گیا کہ یہ دو جج بینچ میں نہ بیٹھیں ان کا مفادات کا ٹکراؤ ہے، پہلے بتائیں ہمارے مفادات کیا ہیں اور ان کا ٹکراؤکیا ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ تو نئی عدالتی نظیر ہو گئی کہ میرا آرڈر ہے فلاں جج کیس نہ سنے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایسے تو آدھے ججز کورٹ میں بیٹھ ہی نہیں سکتے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایسے میں تو آپ کو ایڈہاک ججز بھرتی کرنا پڑیں گے۔
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ یہ تو ایسے ہی ہو گیا یہ تیرا جج ہے یہ میرا جج ہے، ہمیں بتایا جائے ہمارے کیا مفادات تھے؟ ہمیں کیا فائدہ ملا؟ ساڑھے گیارہ بجے جب ساری عدالتیں بند ہو جاتی ہیں ہم تب بھی کیس سنتے ہیں، روزانہ ڈبل فائلیں پڑھ کر آتے ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ ہم تو اسی تنخواہ میں دوگنا کام کر رہے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ فائدہ اٹھانے والے جج ہیں دوسری طرف کہا جاتا ہے متاثرہ جج ہیں، کیا یہ معاملہ اب عالمی عدالت انصاف میں جائے گا؟ مفادات کا ٹکراؤکیا ہے یہ بتانا پڑے گا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہمارے ساتھ وہ ہوا کہ کچھ بھی نہیں کہا اور کہہ بھی گئے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ ہماری نیک نیتی پر سوال اٹھایا گیا ہے، اس معاملے کو کلیئر کرنا پڑے گا، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ججز کمیٹی جوڈیشل فورم نہیں ہے، کیا اس معاملے میں کمیٹی ممبران پر اعتراض اٹھایا جا سکتا ہے کہ ان کا مفادات کا ٹکراؤ ہے؟
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آنے والے ججز کو توہین عدالت کی کارروائیوں سے بچانا چاہتے ہیں، جسٹس اطہر من اللّٰہ کا کہنا تھا کہ جو ہوا شرمندگی کا باعث ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے کیس نمٹا دیا، جسٹس جمال خان مندوخیل ،جسٹس محمد علی ،جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی نے اکثریتی فیصلے میں کہا کہ تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کریں گے جبکہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس شاہد وحید نے اقلیتی رائے دیتے ہوئے کہا کہ مقدمہ نمٹانے کی حد تک اکثریتی فیصلے کے ساتھ ہیں، تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کرنے پر اختلاف کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جسٹس جمال خان مندوخیل مندوخیل نے کہا کہ ا جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ انٹرا کورٹ اپیل توہین عدالت فیصلے میں ا ئین کی نے والے فل کورٹ کیا گیا جاتا ہے تھا کہ
پڑھیں:
نوجوان قومی اثاثہ‘ فکر اقبال کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنائیں گے: احسن اقبال
لاہور+ اسلام آباد (کلچرل رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر اقبال اکادمی کے زیراہتمام ’’عصر حاضر اور فکر اقبال‘‘ پر ایوان اقبال میں کانفرنس ہوئی۔ افتتاحی سیشن کی صدارت وفاقی وزیر احسن اقبال نے کی۔ مہمان خصوصی منیب اقبال تھے۔ ماہر اقبالیات ڈاکٹر تقی عابدی، ڈاکٹر فخر الحق نوری، ڈاکٹر عارف خان، ڈاکٹر نجیب جمال، ڈاکٹر رابعہ سرفراز اور رانا اعجاز حسین، ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی، ڈاکٹر مجاہد حسین نے بھی شرکت کی۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے نوجوان قومی اثاثہ ہیں، حکومت اقبال کے فکر کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنائے گی، تمام صوبوں میں اقبال اکادمی کی شاخوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور 2027 میں علامہ اقبال کی 150ویں یوم پیدائش کو قومی و بین الاقوامی سطح پرشاندار طریقے سے منانے کے انتظامات کیے جائیں گے۔ منیب اقبال نے کہا کہ تعلیمی نظام میں اقبال کے افکار کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ قبل ازیں احسن اقبال نے ڈائریکٹر اقبال اکادمی کے ہمراہ مزار اقبال پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ اقبال اکادمی میں گوشہ نوادرات اقبال کا افتتاح بھی کیا۔ دریں اثناء احسن اقبال نے اسلام آباد میںاْڑان پاکستان انوویشن حب‘‘ کے سیزن 2 کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ 10 ارب روپے مالیت کے اس قومی پروگرام کا مقصد تخلیقی سوچ، اشتراکِ عمل اور جدت کو فروغ دے کر پاکستان کو معاشی و سماجی ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان انوویشن فنڈ کے تحت اب تک 39 منصوبوں کو 14 کروڑ 70 لاکھ روپے کی معاونت فراہم کی جا چکی ہے، جنہوں نے زراعت، صحت، تعلیم اور ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں مثبت اور قابل پیمائش نتائج دیئے ہیں۔