جامشورو میں شہباز سی این جی اسٹیشن گیس چوری میں ملوث
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
جامشورو میں شہباز سی این جی اسٹیشن گیس چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، سرکاری ادارے کو کروڑوں روپے کا نقصان، گیس چوری میں ڈپٹی چیف انجینئررضا محمد شیخ اور ایس ایس جی سی ایل کے ملازم سہیل داؤد پوٹو ملوث، کارروائی نہ ہو سکی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق جامشورو میں شہباز سی این جی اسٹیشن سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے افسران اور ملازمین کی ملی بھگت سے گیس چوری کی جاتی رہی، سی این جی اسٹیشن پر 29مارچ 2019 کو ریڈ کیا گیا جس کے دوران پتا چلا کہ سی این جی اسٹیشن 3سال سے گیس چوری کرتی رہی لیکن ایس ایس جی ایل کے بلنگ، سرویلیئنس اور مانیٹرنگ شعبے پتا لگانے میں ناکام رہے ، سرکاری ادارے کو 18 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے ملازم سہیل داؤد پوٹو مہینے میں دو بار سی این جی اسٹیشن کا دورہ کرتے رہے اور مبینہ طور پر 80 ہزار سے ایک لاکھ روپے رشوت لیتے رہے ، یہ بات سہیل داؤد پوٹو کی سیل رجسٹر پر درج ہینڈ رائٹنگ سے بھی ثابت ہوتی ہے ، ایف آئی اے نے سیل رجسٹر تحویل میں لے لیا، جس کے بعد سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کی انتظامیہ نے میئرمنٹ ڈپارٹمنٹ کے دو انجینئرز کے خلاف انکوائری کی اور صرف وارننگ لیٹر جاری کر کے انکوائری بند کر دی۔ ایس ایس جی سی ایل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر رضا محمد شیخ کے خلاف انکوائری کی گئی، شہباز سی این جی اسٹیشن کے مینیجر نے بیان میں اعتراف کیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر رضا محمد شیخ کی مدد سے گیس چوری کی جاتی رہی، بعد میں رضا محمد شیخ کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا، سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہونے کے بعد عدالت نے اسٹے آرڈر جاری کیا جس کے باعث کارروائی زیر التواء ہے ، عدالت کا اسٹے آرڈر ختم ہونے کے بعد انکوائری مکمل کر کے کارروائی کی جائے گی۔ ڈپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ انکوائری رپورٹ کی سفارش پر عملدرآمد کیا جائے اور ذمیدار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے ، اس کے ساتھ عدالت کے اسٹے آرڈر کو ختم کروانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: شہباز سی این جی اسٹیشن گیس چوری
پڑھیں:
چینی شہریوں پر حملے ، صحافیوں کی ریکی اور دیگر کارروائیوں میں ملوث ملزم گرفتار
کراچی:رینجرز اور سی ٹی ڈی نے ایک آپریشن کے دوران چینی شہریوں پر حملے ، صحافیوں کی ریکی اور دیگر کارروائیوں میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔
سندھ رینجرزاورسی ٹی ڈی نے لیاری میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث بلوچ لیبریشن فرنٹ تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزم کو گرفتار کر کےاس کے قبضےسے اسلحہ وایمونیشن بھی برآمد کر لیا۔
انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر سندھ رینجرز اور سی ٹی ڈی نے لیاری میں کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث بلوچ لیبریشن فرنٹ سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزم اختر عرف اکو عرف بنگالی کو گرفتار کیا، جس کے قبضےسے اسلحہ وایمونیشن بھی برآمد کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق گرفتارملزم اختر عرف اکو عرف بنگالی محلہ سر گواد لیاری کا رہائشی ہے، جو 2019 میں اپنے قریبی ساتھی فراز عرف گنج کے کہنے پر بی ایل ایف میں شامل ہوا۔ ملزم اپنے ساتھی فراز عرف گنج بلوچ کے ساتھ مل کر متعدد حساس مقامات کی ریکی کرنےاور ویڈیوز بنانے میں ملوث رہا ہے۔
ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ 9 مارچ 2021 کو اپنے ساتھی فراز عرف گنج کے ساتھ مل کر بغدادی کے علاقے لیاری کمیلا بس اسٹاپ کے قریب چائنیز نیشنل کی گاڑی پر فائرنگ کرنے میں ملوث ہے جس کے نتیجے میں چائنیز نیشنل منیجر جیسن اورراہگیر خالد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کی ایف آئی آر بغدادی تھانے میں درج ہے اورملزمان کو سی سی ٹی وی میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔
گرفتار ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ وہ اپنے ساتھی فراز عرف گنج کے ہمراہ حب چوکی میں صحافی اکرم ساجدی اور شاہد زہری کی ریکی کرنے اور ویڈیوز بنا کر بی ایل ایف کے کمانڈر عبد الرحمان عرف عدنان عرف ڈیوڈ کو بھجوانے میں ملوث ہے۔
10 اکتوبر 2021 کو بی ایل ایف کے دہشت گردوں نے حب چوکی کے علاقے میں شاہد زہری کی گاڑی پر مقناطیسی بم نصب کر کے دھماکا کیا تھا جس کےنتیجے میں شاہد زہری جاں بحق جب کہ دو افراد شدید زخمی ہوئے تھے اوریکم نومبر2021 کو بی ایل ایف کے دہشت گردوں نے حب چوکی کے علاقے میں صحافی اکرم ساجدی کی گاڑی پر مقناطیسی بم نصب کر کے دھماکا کیا تھا جس میں صحافی اکرم ساجدی ہلاک ہوئے تھے۔
ملزم سے دورانِ تفتیش مزید اہم انکشافات متوقع ہیں۔ گرفتار ملزم کو بمعہ اسلحہ و ایمونیشن مزید قانونی کارروائی کے لیے سی ٹی ڈی پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔