’’انانیت‘‘ کیسے ختم کی جائے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
عام طور پر دیکھا جائے تو ’’انا‘‘جسے انگریزی میں ’’ایگو‘‘ کہتے ہیں ہر انسان کے لیے نقصان دہ ہے۔ ’’ایگو‘‘ والے سے بہت سے لوگ دور ہوجاتے ہیں اور ایسے ہی ’’ایگو‘‘ والا بہت لوگوں سے دور رہتا ہے، انانیت انسان کو زندگی کے بھیانک موڑ پرلا کر کھڑا کرتی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ جب ایک مرتبہ میں تربیتی سیشن لے رہا تھا تو ہمارے ایک استاد ہمیں کام یاب لوگوں کی زندگی کے بارے بتاتے ہوئے کہنے لگے:’’بیٹا! کام یابی کے لیے Flexible (لچک دار) ہونا ضروری ہے، ہمیشہ وہی بندہ ترقی کرتا ہے جو اپنے آپ کو موقع اور حالات کے ساتھ تبدیل کرتا ہے۔‘‘
اس وقت مجھے یہ سن کر بڑا تعجب ہوا کہ کوئی انسان کیسے تبدیل ہوسکتا ہے لیکن آج لوگوں کو بدلتا دیکھ کر میں خود حیران ہوجاتا ہوں۔ میرا مشاہدہ ہے کہ انا پرستی زیادہ تر ان لوگوں میں پائی جاتی ہے جو خود کو بدلنا پسند نہیں کرتے، اس کے نتیجے میں ایسے لوگوں کو اپنی ذاتی زندگی میں، اپنے گھریلو معاملات میں اور یہاں تک کہ اپنے معاشی اور معاشرتی معاملات میں بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تکبر اور انانیت والے کو اللہ رب ذوالجلال پسند نہیں فرماتا:
چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ:
اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَکْبِرِیْنَ۔ (پارہ: ۱۴، سورۃ النحل، آیت:۲۳)
ترجمہ: بے شک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔
امام محمد غزالی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: تکبر کی تین قسمیں ہیں:
(۱) وہ تکبر جو اللّہ پاک کے مقابلے میں ہو جیسے ابلیس، نمرود اور فرعون کا تکبر یا ایسے لوگوں کا تکبر جو خدائی کا دعویٰ کرتے ہیں اور اللّہ پاک کے بندوں سے نفرت کے طور پر منہ پھیرتے ہیں۔
(۲) وہ تکبر جو اللّہ پاک کے رسول ﷺ کے مقابلے میں ہو، جس طرح کفارِ مکہ نے کیا اور کہا کہ ہم آپ جیسے بشر کی اطاعت نہیں کریں گے، ہماری ہدایت کے لیے اللّہ پاک نے کوئی فرشتہ یا سردار کیوں نہیں بھیجا، آپ تو ایک یتیم شخص ہیں۔
(۳) وہ تکبر جو آدمی عام انسانوں پر کرے، جیسے انہیں حقارت سے دیکھے، حق کو نہ مانے اور خود کو بہتر اور بڑا جانے۔
(کیمیائے سعادت، رکن سوم: مہلکات، اصل نہم، پیدا کردن درجات کبر، ج:۲، ص:۷۰۷)
یاد رہے کہ تکبر کرنے سے انسان کافر تو نہیں ہوتا مگر گناہوں کا بہت بڑا بوجھ اپنے سر پر اُٹھا لیتا ہے اور جب تک توبہ نہیں کرے گا اس وقت تک وہ اس گناہ سے خلاصی نہیں پاسکتا ہے۔
’’ایگو‘‘ (انا) پیدا ہونے کی کثیر وجوہات میں سے ایک وجہ زیادہ تعریف کا ہونا بھی ہے۔ اگر کسی شخص کی بار بار تعریف کی جائے یا اس کی کام یابیوں کو حد سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے، تو وہ اپنی اہمیت کے متعلق غیرحقیقی خیالات پیدا کرلیتا ہے، جو ’’ایگو‘‘ کا باعث بنتے ہیں۔ یہ معاملہ اکثر ان لوگوں میں ہوتا ہے جو زیادہ مشہورومعروف ہوتے ہیں۔ شہرت کی وجہ سے کسی بھی تنقید کے نتیجے میں ’’ایگو‘‘ کا اظہار ہوتا ہے۔ اسی طرح بسا اوقات والدین کی تربیت کا انداز ایسا آمرانہ ہوتا ہے کہ وہ بچے کی شخصیت میں ’’ایگو‘‘پیدا کردیتا ہے۔ یعنی وہ والدین جو بچوں پر ضرورت سے زیادہ سختی کرتے ہیں تو اصولاً بچہ اپنے والدین سے ہی سیکھتا ہے کہ اسے کیا کرنا ہے۔ اگر والد ین میں ’’ایگو‘‘ ہوتی ہے تو بہت ممکن ہوتا ہے کہ بچہ بھی اسی طریقے پر چلتے ہوئے انانیت پسند ہوجاتا ہے یا اس کے برعکس اگر بچپن میں والدین اپنے بچے کو حد سے زیادہ ترجیح دیں اور اس کی ہر بات کو صحیح مانیں، تو بچے میں یہ احساس پیدا ہوجاتا ہے کہ وہ ہمیشہ درست ہے، جواس کے اندر ’’ایگو‘‘ پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔
غلط صحبت بھی انانیت کی ایک بڑی وجہ ہے کہ جب ہم ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھتے ہیں جن کے افعال و اقوال میں غرور تکبر ظاہر ہوتا ہے تو ستر فی صد امکانات بڑھ جاتے ہیں کہ ہم بھی ان کا اثر قبول کرلیں گے اور غروروتکبر کا اظہار کرنے لگیں گے۔ جیسے اگر کوئی شریف النفس نوجوان اوباش اور بدتمیز لڑکوں میں بیٹھنے لگتا ہے تو نہ چاہتے ہوئے بھی اس میں بے باکی اور بدتمیزی کا عنصر آجاتا ہے۔
یوں دیکھا جائے تو اس مرض تکبر و انانیت کے بہت سے اسباب ہیں جن کی فہرست بنائی جائے تو تحریر طویل ہوجائے گی، مگر سوال یہ ہے کہ اگر ہم یا ہمارے اردگرد کوئی فرد ’’ایگو‘‘ کی اس سنگین بیماری میں مبتلاء ہے تو اسے کس طرح دور کیا جائے؟ اور کیسے اس کی شخصیت کو تبدیلی پر آمادہ کیا جائے؟
مشائخ کرام اور ماہرین تربیت کہتے ہیں کہ چند کام ایسے ہیں کہ جن کے کرنے سے انسان اس بیماری سے بچ سکتا ہے اور وہ مندرجہ ذیل ہیں:
۱) مثبت اندازِ گفتگو کے ذریعے اسے یہ باور کرایا جائے کہ تم بہت بہادر اور عاجزی کرنے والے شخص ہو۔
۲) روزانہ خود احتسابی کرنا اور اپنے قول و فعل پر غور کرنا کہ میں نے آج کیا کیا کام کیے ہیں۔
۳) سیرت مطہرہ کے وہ واقعات جو عاجزی و انکساری کا درس دیتے ہیں وہ اسے بتائے جائیں۔
۴) ایسے لوگوں کی صحبت کا مشورہ دیا جائے جو عاجزی و انکساری کرتے ہوں۔
۵) خودپسندی کے نقصانات بتائے جائیں اور اس کی مذمت بیان کی جائے مگر اندازِبیاں بہت شائستہ ہو۔
یہ وہ کام ہیں جو انسان کو عاجزی اور انکساری کی طرف لے جاتے ہیں۔ کسی دانش ور نے کیا خوب کہا تھا: ’’جو شخص تکبر کرتا ہے وہ بے وقوف ہے، کیوںکہ تکبر کرنا تو اللّہ رب ذوالجلال کی صفت ہے، وہی متکبر بھی ہے، جبار بھی ہے اور رحمٰن بھی۔‘‘
حضرت قطب ربانی ابومخدوم شاہ سید محمد طاہر اشرف جیلانی رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ مریدین کی تربیت کرتے ہوئے فرمایا:’’اپنے آپ کو کم تر سمجھو اور اپنی عبادت پر ناز مت کرو بلکہ دوسروں کے مقابلے میں حقیر سمجھو، کیوںکہ بزرگانِ دین کا یہی معمول ہے۔‘‘ یعنی دنیاوی معاملات تو دنیاوی ہیں دینی معاملات میں بھی اپنے آپ کو کسی سے بڑا نہ سمجھو، اسی میں خیر ہے اسی میں بھلائی ہے۔
یہاں ایک بات خاص طور سے ذکر کرنے کی ضرورت ہے کہ جو لوگ انا پرستی کا شکار ہوتے ہیں تو انہیں صحیح کرنے لے لیے ہم بھی ’’ایگو‘‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوشش کرتے ہیں کہ اس شخص کی سختی اور غرور ختم ہوجائے، مگر اکثر طور پر ہمیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیوںکہ یہ عمل غیرممکن ہے۔ لہٰذا کسی شخص کی ’’ایگو‘‘ کا خاتمہ اگر ممکن ہے تو محبت اور پیار کے ذریعے ہی ہوسکتا ہے، کیوںکہ محبت وہ ہتھیار ہے جو بڑے سے بڑے سنگ دل کو بھی موم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں عجزوانکساری عطا فرمائے اور ہمیں ظاہری و باطنی بیماریوں سے بچائے۔ آمین
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایسے لوگوں تکبر جو ہوتا ہے ہیں کہ
پڑھیں:
بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟.الیکشن کمیشن
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )الیکشن کمیشن کے ممبر خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس دیے کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے، پھر چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بن گئے؟ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، نہ ہی انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر کمیشن جماعت کو ریگولیٹ کر سکتا ہے.(جاری ہے)
تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں بینچ نے کی پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری نے دلائل دیے کہ لاہور ہائی کورٹ نے انٹرا پارٹی کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روکا ہے جس پرچیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا. دوران سماعت الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لا نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند ہوتی ہے، پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند تھی، پی ٹی آئی نے نیشنل کونسل کی عدم موجودگی میں جنرل باڈی سے آئین منظور کروایا، کیا پارٹی آئین میں جنرل باڈی ہے؟انہوں نے کہا کہ انتظامی ڈھانچے کی عدم موجودگی میں فنانشل اکاﺅنٹ کسی تصدیق کے بغیر ہیں. درخواست گزار اکبر ایس بابر نے استدعا کی کہ پی ٹی آئی کے فنڈز منجمد کیے جائیں، انتظامی ڈھانچے کے بغیر انتخابات کیسے ہوئے؟ سلمان اکرم راجہ کو سیکریٹری جنرل بنانا غیر آئینی ہے الیکشن کمیشن کے ممبر کے پی جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس کہا کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے، پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دلائل دیے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی تفصیلات پارٹی ویب سائٹ پر موجود ہیں. ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن تو کروائے تاہم خلاف قانون ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر 23 نومبر کو الیکشن کرائے گئے لیکن کمیشن نے الیکشن تسلیم ہی نہیں کیا آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟. وکیل نے کہا کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروائے جائیں تو کیا پارٹی ختم ہو جاتی ہے؟ اگر یہ فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے تو پھر چلے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر سیاسی جماعت ریگولیٹ کرنے اور پارٹی معاملات میں مداخلت کا اختیار ہی نہیں الیکشن کمیشن نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کی سماعت ملتوی کر دی.