ٹرمپ کی پالیسیاں و غزہ سیز فائر، تجزیہ کار جناب نقی ہاشمی کا خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پالیسی ساز فیصلے امریکی تاریخ کے بدترین فیصلے؟ ٹرمپ کی پالیسیوں کے پس پردہ عوامل اور اثرات؟ ٹرمپ کی افغانستان سے متعلق پالیسی کا مقصد ایران کا گھیراؤ ہے؟ غزہ سیزفائر کا بنیادی سبب؟ فاتح کون، کہاں جشن، کہاں صف ماتم؟ مغربی کنارے میں بھی اسرائیل کے خلاف قیام کی صورتحال؟ ٹرمپ کی اہل غزہ کو مصر اور اردن میں دھکیلنے کی پالیسی؟ جنوبی لبنان سیز فائر میں بھی اسرائیل حزب اللہ کے مقابل ناکام کیوں؟ حزب اللہ کی حکمت عملی کامیاب کیسے؟ عالمی منظر نامے میں پاکستان کی صورتحال کیا ہے، کیا ہونی چاہیئے؟ ان سمیت دیگر متعلقہ و اہم سوالات کے جوابات جاننے کیلئے سینیئر تجزیہ کار و ریسرچ اسکالر آغا علی نقی ہاشمی کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ بھی شیئر کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںسینئر تجزیہ کار و ریسرچ اسکالر آغا علی نقی ہاشمی کا بنیادی تعلق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے ہے، وہ قم سے فارغ التحصیل اور جامعہ بعثت پاکستان کے بنیاد گزار افراد میں شمار کئے جاتے ہیں، انکا شمار اسلامی عقائد، تاریخ کی روشنی میں حالات حاضرہ پر بہترین تجزیہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ عوام میں انکے بیانات اور تجزیئے ہمیشہ درست راہ کے حصول میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے آغا علی نقی ہاشمی کیساتھ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں، غزہ و جنوبی لبنان سیز فائر کی صورتحال سمیت دیگر متعلقہ موضوعات کے حوالے سے انکی رہائشگاہ پر ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.
youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3