فیملی پنشن کے اہل چھوٹے بچوں کوکب تک پنشن ملے گی ؟وزارت خزانہ کی جانب سے اہم خبر
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
فیملی پنشن کے اہل چھوٹے بچوں کو 21 سال کی عمر تک پنشن ملے گی، وزارت خزانہ نے وضاحت کر دی۔وزارت خزانہ نے فیملی پنشن کے حوالے سے وضاحتی نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے مطابق فیملی پنشن کے اہل چھوٹے بچوں کو 21 سال عمر تک پنشن ملے گی۔
10 ستمبر2024 کو جاری آفس میمورنڈم کا اطلاق اُسی تاریخ سے ہوگا۔
میمورنڈم معمول کی فیملی پنشن کے اہل قرار پانے والے پنشنرز پرلاگو ہوگا۔
وزارت خزانہ کے مطابق بچوں کو 23 اکتوبر 2023 کو وضع کردہ اہلیت کے مطابق پنشن ملے گی اور ان افراد کو ترجیحی معیار کے مطابق معمول کی فیملی پنشن ملے گی۔
عالمی شہرت یافتہ مسٹر بیسٹ ٹک ٹاک خریدنے والے ہیں ؟ صارفین کیلئے بڑی خبر آ گئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پنشن ملے گی کے مطابق بچوں کو
پڑھیں:
پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
لاہور:پاکستان میں پیچیدہ ٹیکس نظام اور ہر سطح پر رشوت خوری غیر دستاویزی معیشت کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں.
جب کوئی بھی کاروباری شخص اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانا چاہتا ہے تو اس کو بار بار دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور پھر ہر سطح پر رشوت دینی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے تاجر اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانے میں دلچسپی نہیں لیتے.
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں غیر رسمی معیشت کا حجم رسمی معیشت سے ڈبل ہے، جو کہ تقریبا 400 سے 500 ارب ڈالر بنتا ہے، ریئل اسٹیٹ میں اس کا حجم تقریبا 70 فیصد تک ہے.
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
چھوٹے کاروبار اور ریٹیل دکانوں کا نمبر دوسرا ہے، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (SDPI) کے ایک حالیہ مطالعے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان کا 40% ریٹیل سیکٹر غیر رسمی طور پر کام کرتا ہے، جس سے حکومت کو سالانہ 1.5 ٹریلین روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے.
چھوٹے کارخانے بھی اس میں پیچھے نہیں ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے قوانین کو آسان بنانا، چھوٹے کاروباروں کے لیے شرحوں کو کم کرنا، اور عوامی خدمات کو بہتر بنانا لوگوں کو رسمی معیشت میں شامل ہونے کی ترغیب دے سکتا ہے.
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ایف بی آر اور وزرا کو 34 ارب 50 کروڑ روپے کی ریکوری پر شاباش
ماہرین کے مطابق جب تک کہ رسمی نظام زیادہ قابل رسائی اور قابل اعتماد نہیں ہو جاتا، غیر رسمی معیشت ترقی کرتی رہے گی، جس سے پاکستان کم آمدنی اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے چکر میں پھنسا رہے گا۔