ایران کے سب سے بڑے ڈرون ''غزہ'' کی رونمائی، خصوصیات کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
"غزہ" ڈرون مسلسل پرواز کے وقت کے لحاظ سے "شاہد 129" ڈرون سے بہتر ہے، کیونکہ یہ مسلسل 35 گھنٹے پرواز کرتا ہے، جب کہ "شاہد 129" مسلسل 24 گھنٹے پرواز کرتا ہے، اسلام ٹائمز۔ ایرانی مسلح افواج کی '' عظیم پیغمبر اعظم'' مشقوں کے دوران سپاہ پاسداران انقلاب نے ایران کے سب سے بڑے ڈرون کی نقاب کشائی کر دی۔ ایران کا شاہد 149 ڈرون جسے '' غزہ '' کا نام دیا گیا ہے ایران کے ڈرون فلیٹ میں اب تک کا دیوہیکل ڈرون ہے۔ مشقوں کے دوران غزہ ڈرون نے بیک وقت 8 اہداف کو نشانہ بنایا۔
غزہ ڈرون (شاہد 149) کی خصوصیات
العالم کی رپورٹ کے مطابق "غزہ" ڈرون (جسے شاہد 149 بھی کہا جاتا ہے) ایرانی ساختہ ڈرونز میں سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والا ڈرون ہے اور اسے 2021ء میں منظر عام پر لایا گیا تھا۔ یہ ڈرون انتہائی بھاری قسم کا ہے جس کے پروں کی لمبائی 21 میٹر ہے، اور یہ 35 گھنٹے تک مسلسل پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی رفتار 350 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور یہ 500 کلو گولہ بارود لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی پرواز کی صلاحیت شاہد 129 سے بہت زیادہ ہے۔ شاہد 149 ڈرون بیک وقت 13 بم لے جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ ڈرون میں سلنڈر انجن کے بجائے ٹربوفین انجن کا استعمال کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے جو زیادہ بلندی اور زیادہ رفتار بھی فراہم کرتا ہے۔
35 گھنٹے کی مسلسل پرواز
"غزہ" ڈرون مسلسل پرواز کے وقت کے لحاظ سے "شاہد 129" ڈرون سے بہتر ہے، کیونکہ یہ مسلسل 35 گھنٹے پرواز کرتا ہے، جب کہ "شاہد 129" مسلسل 24 گھنٹے پرواز کرتا ہے،"غزہ" آپریشنز اور رینج کے لحاظ سے طویل فضائی نگرانی کے قابل ڈرون ہے۔ اس دیوہیکل ڈرون کے پروں کی لمبانی 21 میٹر ہے جو اسے بڑے سائز سائز کے بم لے جانے کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔ پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورسز کے کمانڈر نے کہا کہ یہ ڈرون 13 بم لے جا سکتا ہے۔ العالم کی رپورٹ کے مطابق اس طیارے کے پروں میں بم لے جانے کے لیے جگہ مختص کی گئی ہے، لیکن اس کے بیچ میں ایک جگہ بھی رکھی گئی ہے جس میں الیکٹرونک جنگی سازوسامان، ریڈار اور دیگر سامان لے جانے کے لیے مخصوص جگہ پر یہ 5 بم بھی لے جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلسل پرواز کی صلاحیت لے جانے شاہد 149 شاہد 129
پڑھیں:
عوام کو نچوڑ کر معاشی استحکام لانے والی پالیسی ناکام ہو چکی ‘ شاہد رشید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (کامرس ڈیسک) معروف تاجر رہنما اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو نچوڑ کر معاشی استحکام لانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔مثبت اور قابلِ عمل پالیسیاں اپنائی جائیں اور لاڈلی اشرافیہ پر بھی معاشی بوجھ ڈالا جائے۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ مراعات یافتہ گروہ صنعتی ترقی اور معاشی مساوات کو اپنے مفادات کے لیے خطرہ سمجھتا ہے اس لیے اس نے اصلاحات کے عمل کو روکا ہوا ہے اور ملک میں صنعتکاری کو پنپنے نہیں دیا جاتا۔ بے رحم اشرافیہ کبھی بھی ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہونے دے گی کیونکہ طاقتور طبقات صحت، تعلیم، روزگار اور معاشی ترقی کو اپنے اقتدار اور مراعات کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔مسلسل مہنگائی، سخت ٹیکس اقدامات اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں نے تاجروں، صنعتکاروں اور عام صارف کو شدید پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ جب ملک میں صنعتکاری نہیں ہو گی تو ٹیکس، روزگار اور برآمدات کیسے بڑھیں گی۔توانائی کی قیمتوں، ٹیکس ایڈمنسٹریشن، اور مسلسل پالیسی تبدیلیوں سے تنگ آ کر مقامی سرمایہ کار ملک سے بھاگ رہے ہیں یا اپنا سرمایہ ملک سے باہر منتقل کر رہے ہیں۔ کاروبار کا غیر یقینی ماحول اور غیر دوستانہ ٹیکس سسٹم اس رجحان کو مزید بڑھا رہا ہے۔اگرچہ سرکاری حکام سخت مالیاتی اقدامات کو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ضروری قرار دیتے ہیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ نظم و ضبط صرف کمزور طبقوں اور چھوٹے کاروباروں تک محدود نظر آتا ہے جبکہ بڑے گروہوں کو استثنیٰ حاصل رہتا ہے۔ آئی ایم ایف کی وہی باتیں مانی جاتی ہیں جس کی اجازت اشرافیہ دیتی ہے۔شاہد رشید بٹ نے خبردار کیا کہ اگر صنعتی شعبے کو فوری ریلیف نہ دیا گیا تو نہ صرف روزگار کے مواقع مزید کم ہوں گے بلکہ درآمدی انحصار بھی بڑھے گا جس سے زرمبادلہ کا دباؤ اور مہنگائی مزید بڑھ جائے گی جس سے وہ گھریلو صارفین بنیادی جو اپنی ضروریات پوری کرنے میں مشکل محسوس کر رہے ہیں فاقے کرنے لگیں گے۔