چین اور امریکہ مشترکہ مفادات اور تعاون کے لئے وسیع گنجائش رکھتے ہیں، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بیجنگ :
چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکہ کی ریاست آئیووا میں دوستوں کو نئے چینی سال کی مبارکباد کے جوابی کارڈز پیش کیے۔پیر کے روز
شی جن پھنگ نے کہا کہ انہوں نے 40 سال قبل خوبصورت ریاست آئیووا کا دورہ کیا تھا اور دوستوں نے جس گرمجوشی سے استقبال کیا تھا وہ انہیں آج تک یاد ہے ۔صدر شی نے کہا کہ چین اور امریکہ مشترکہ مفادات اور تعاون کے لئے وسیع گنجائش رکھتے ہیں اور یہ ایک دوسرے کے ساتھی اور دوست بن سکتے ہیں تاکہ دونوں ممالک کی کامیابیوں میں ایک دوسرے کی حمایت کی جائے، مشترکہ خوشحالی کو بانٹا جائے جس سے دونوں ممالک کو اور دنیا کو فائدے پہنچے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے عوام آپس میں زیادہ سے زیادہ تبادلے کریں گے ، عوام کے درمیان مشترکہ طور پر دوستی کی کہانی لکھتے رہیں گے اور چین امریکہ تعلقات کی ترقی میں نیا کردار ادا کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ کی ریاست آئیووا سے تعلق رکھنے والے 58 لوگوں نے مشترکہ طور پر صدر شی جن پھنگ کو نئے سال کا گریٹنگ کارڈ بھیجا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
برکس میکانزم گلوبل ساؤتھ میں اتحاد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے ، رپورٹ
برکس میکانزم گلوبل ساؤتھ میں اتحاد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے ، رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :بین الاقوامی تجارت کے فروغ کے لیے چائنا کونسل کے زیر اہتمام برکس کے اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کے فورم نے “تجارتی ترقی اور معیارات کے تعاون کے انیشی ایٹو (2025-2026) پر برکس ایکشن پلان” جاری کیا۔ ایکشن پلان کا مجموعی ہدف برکس ممالک کے درمیان موجودہ تعاون کے فریم ورک کو مضبوط کرنا، مشترکہ طور پر معلومات کے تبادلے کا طریقہ کار قائم کرنا ، باہمی معیار کو تسلیم کرتے ہوئے تکنیکی رکاوٹوں کو کم کرنا اور برکس ممالک کے درمیان اشیا، خدمات، ثقافت اور ڈیجیٹل تجارت کی سہولت کو بڑھانا ہے۔
پلان میں بین الاقوامی معیارات، تکنیکی ضوابط، رضاکارانہ پائیدار معیارات وغیرہ کو تکنیکی بنیاد کے طور پر استعمال کرتے ہوئے، برکس ممالک کے معاشی، سماجی اور ماحولیاتی پائیدار ترقی کے عمل اور دوطرفہ و کثیرالجہتی تعاون کو تیز کرنا بھی شامل ہے ۔
فورم میں شریک زیادہ تر نمائندوں کا خیال تھا کہ برکس تعاون کے طریقہ کار کی نمائندگی، اثر انگیزی اور اثر رسانی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے یہ گلوبل ساؤتھ کے اتحاد اور تعاون کا ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے اور تجارتی رکاوٹوں اور یکطرفہ پسندی کے خلاف ایک مضبوط موقف بھی۔ شرکاء کا ماننا تھا کہ صرف منصفانہ اور متوازن تجارتی اصولوں کے قیام سے ہی اقتصادی تعلقات کو معمول کے مطابق اور معقول بنایا جا سکتا ہے۔