اسٹیٹ بینک31 دسمبر 2028 تک بلاسود بینکاری کی تیاریاں مکمل کر لے گا، علامہ افضل حیدری
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سیکرٹری جنرل وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کا کہنا ہے کہ ہر بینک کی ایڈوائزری کونسل اور شریعہ بورڈ میں علماء موجود ہوں گے اور تمام مکاتب فکر سے ہوں گے۔ ہو سکتا ہے کہ کسی برانچ میں بھی علماء کی ضرورت ہو جو نگرانی کرے کہ بینکاری اسلامی نظام کے مطابق ہے بھی یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسلامی بینک کاری کی کلاسیں بھی شروع کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور الصادق انسٹیٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ، فنانس اینڈ تکافل کے اشتراک سے جامعة المنتظر لاہور میں علماء اور طلباء و طالبات کے ٹریننگ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے، جس میں زندگی کے تمام اجتماعی اور انفرادی پہلووں کا حل موجود ہے، کوئی ایسا پہلو نہیں ہے کہ جس میں شریعت نے راستہ نہ بتایا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو پسندیدہ دین قرار دیا ہے۔ اس میں اسلامی بینکاری بھی ایک شعبہ ہے۔ ایک عرصے سے مسلمانان پاکستان کا مطالبہ تھا کہ سودی نظام سے نجات حاصل کی جائے، لیکن کوئی راستہ نہیں نکل رہا تھا۔ تمام مکاتب اسلامی کے علماء کی جدوجہد سے وفاقی شرعی عدالت نے سودی نظام کے خاتمے کا حکم دے کر ایک راہ متعین کر دی ہے، جبکہ پارلیمنٹ نے بھی طے کر دیا ہے کہ 31 دسمبر 2028 تک اسٹیٹ بینک آف پاکستان اپنی تیاریاں مکمل کر لے گا۔ یکم جنوری 2029 سے تمام بینکوں میں بلاسود بینکاری نافذ ہو جائیگی، جس کی وجہ سے آئندہ کے چیلنجوں کیلئے علماء کو تیار کیا جا رہا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ ہر بینک کی ایڈوائزری کونسل اور شریعہ بورڈ میں علماء موجود ہوں گے اور تمام مکاتب فکر سے ہوں گے۔ ہو سکتا ہے کہ کسی برانچ میں بھی علماء کی ضرورت ہو جو نگرانی کرے کہ بینکاری اسلامی نظام کے مطابق ہے بھی یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسلامی بینک کاری کی کلاسیں بھی شروع کریں گے۔ الصادق انسٹیٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ، فنانس و تکافل سے مولانا مظہر حسین نے کہا کہ اسلام کا اصول ہے کہ پورے کے پورے دین میں داخل ہو جاو صرف نماز روزہ ہی دین نہیں، معیشت اور لین دین کے معاملات بھی اسلام کے مطابق طے ہونے چاہیئں۔ خوش آئند بات ہے کہ اسلامی بینکاری شروع ہوئی ہے، جو کہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے۔ یہ 1980ء کی طرح صرف نام کی تبدیلی نہیں بلکہ اب باقاعدہ طور پر تیاری کی جا رہی ہے، اسلامی بینکاری کی پروڈکٹس تیار کی جا رہی ہیں۔ اس حوالے سے حکومتی سرپرستی اور آمادگی کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ قابل ستائش ہے کہ حکومت نے فیڈرل شریعت کورٹ کے حکم پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد بلا سود معیشت کو لازمی قرار دیا گیا ہے، جسے مکمل کرنا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے افسران سرفراز احمد، مقصود احمد بھٹی،اور ثنا، بینک الحبیب سے انصر زیدی، افتخار اشتیاق نے بھی مدارس کے طلبا و طالبات کو ٹریننگ دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی بینک اسٹیٹ بینک ہوں گے کہا کہ
پڑھیں:
’لگتا ہے ان کا ذہنی توازن درست نہیں‘ شہباز گل کا شیرافضل مروت کے بیان پر ردعمل
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شہباز گل نے رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت کے بیان پر ردعمل دے دیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شیر افضل مروت پہلے پی ٹی آئی کے مردوں پر حملے کرتے تھے اور اب انہوں نے پارٹی کے لوگوں کے گھر کی خواتین پر بھی حملے شروع کردئیے ہیں، شیر افضل مروت نے علیمہ خان پر جس قسم کے الزامات لگائے تھے اس سے لگتا ہے کہ ان کا ذہنی توازن درست نہیں۔اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان سے متعلق بیان پر ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے بھی شیر افضل مروت کو جواب دے دیا، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات تحریک انصاف اخونزادہ حسین احمد نے اس سلسلے میں کہا کہ شیر افضل مروت 2 سال پہلے کہاں تھا اور کون تھا؟ یہ اس ملک میں زیادہ کسی کو پتا نہیں، عمران خان کی وکالت نے انہیں یہاں لا کے کھڑا کیا ہے کہ آج وہ ٹی وی ٹاک شوز پر آکر عمران خان کی بہنوں پر حملہ آور ہو رہا ہے۔(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ ہم ناصرف اس غلاظت اور گٹھیا پن کی مذمت کرتے ہیں بلکہ پارٹی کے ان ساتھیوں کو بھی ملامت کرتے ہیں جو اب بھی ان سے رابطے میں ہیں، انہوں نے ہی شیر افضل مروت کو پارٹی معاملات پر اور خان کی فیملی کے بارے میں اتنی بے باکی سے بولنے کے قابل بنایا، یہ تو کم ظرفی کی انتہا ہے کہ جس شخصیت نے آپ کو ایک مقام پر بٹھایا ہو آپ ان کی بہنوں کے خلاف دشنام طرازی پر اتر آئیں۔ قبل ازیں رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت نے علیمہ خان پر الزام عائد کیا تھا کہ امریکہ سے مالی امداد اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری علیمہ خانم کے پاس ہے، میرے خلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت میڈیا پرسنز اور یوٹیوبرز کو متحرک کیا گیا، میں نے عمران خان کو علیمہ خان کی شکایت کی تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ہدایت کی کہ علیمہ خان کا پارٹی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔