طلاق زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی، بل گیٹس
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
مائیکروسافٹ کے بانی اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بل گیٹس نے اپنی کامیاب ترین زندگی کی سب سے بڑی ناکامی طلاق کو قرار دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک انٹرویو میں بل گیٹس نے اپنی ناکام ازدواجی زندگی پر کھل کر بات کی اور اپنے پچھتاوے کا برملہ اعتراف کیا۔
بل گیٹس نے کہا کہ زندگی کی سب سے بڑی غلطی اہلیہ کو طلاق دینا تھا جس کا انتہائی زیادہ پچھتاوا ہے۔
مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے بتایا کہ زندگی کے اہم اہداف میں شامل تھا کہ اپنے والد کی طرح میں بھی 45 سالوں پر محیط طویل ازدواجی رفاقت کرپاؤں۔
بل گیٹس نے کہا کہ یہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا حالانکہ میں نے اپنے والد کے مقابلے میں اپنا زیادہ تر وقت اپنے بچوں کے ساتھ گزارا۔
انھوں نے مزید کہا کہ میری سابقہ اہلیہ میلنڈا اپنے کاموں میں مصروفیت کے باعث بچوں کو زیادہ وقت نہیں دے پاتی تھیں لیکن میں نے بہت وقت دیا۔
بل گیٹس نے کہا کہ طلاق ایک بہت مشکل اور نہایت تکلیف دہ مرحلہ تھا اور جب میلنڈا ہماری فاؤنڈیشن سے بھی استعفیٰ دیا تو دکھ دہرا ہوگیا۔
مائیکرو سافٹ کے بانی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے 3 بچے اور 2 پوتے ہیں، خاندان میں تقریبات ہوتی رہتی ہیں جہاں میں میلنڈا کو دیکھ پاتا ہوں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بل گیٹس نے کہا کہ
پڑھیں:
طلاق دینے کے 3 دن بعد ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر شوہر پر زیادتی کا مقدمہ خارج
فائل فوٹولاہور ہائی کورٹ بہاولپور بینچ نے طلاق دینے کے 3 دن بعد ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر شوہر پر زیادتی کا مقدمہ خارج کر دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست پر 12 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ طلاق کے 90 روز کے اندر اندر طلاق منسوخی دائر کرنے کا حق ہوتا ہے، مسلم فیملی لاء آرڈیننس کے تحت طلاق کے بعد 90 روز کے اندر منسوخی کے لیے رجوع کیا جا سکتا ہے، فریقین نے 22 اپریل 2024ء کو شادی کی، شادی کے بعد پتہ چلا کہ شوہر پہلے سے شادی شدہ ہے، جھگڑے کے بعد شوہر نے 14 اکتوبر 2024ء کو بیوی کو طلاق دے دی۔
خاتون کا الزام تھا کہ 17 اکتوبر کو شوہر نے زبردستی اسے زیادتی کا نشانہ بنایا، خاتون نے شوہر کے خلاف زیادتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کروایا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے زیادتی کیس میں ملزم کی سزا 20 سال سے کم کر کے 5 سال کر دی۔
درخواست گزار نے زیادتی کا مقدمہ خارج کرنے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق بیوی نے جھوٹی کہانی بنا کر مقدمہ درج کروایا۔
عدالت کے سامنے سوال تھا کہ کیا 14 اکتوبر کو دی گئی طلاق کی قانونی حیثیت تھی یا نہیں؟ اسلامی قوانین کے مطابق شادی ختم ہونے کے متعدد طریقے ہیں، شوہر کی مرضی، فریقین کی رضا مندی یا عدالتی ڈگری سے شادی ختم ہو سکتی ہے، خاتون شوہر کی مرضی کے بغیر خود سے طلاق نہیں دے سکتی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مسلم فیملی لاء آرڈیننس کے تحت 90 روز سے پہلے طلاق قانونی طور پر مؤثر نہیں ہوتی، 90 دن کے اندر شوہر کے پاس حق ہوتا ہے کہ وہ طلاق منسوخی کے لیے رجوع کر سکتا ہے، اگر مقررہ وقت میں طلاق منسوخ ہو جائے تو قانون کے مطابق شادی جاری رہتی ہے، فریقین باہمی رضا مندی سے علیحدگی اختیار کریں تو یہ طلاق غیر منسوخ شدہ ہو گی، اس طرح کی طلاق میں شوہر کے پاس طلاق منسوخی کے لیے رجوع کرنے کا اختیار نہیں ہوتا، درخواست گزار نے 90 روز کی مدت کے اندر چیئرمین یونین کونسل کے روبرو اپیل دائر کی، خاتون نے بھی ان حقائق سے انحراف نہیں کیا۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق ان حالات میں قانون کی نظر میں فریقین کی شادی جاری ہے اور طلاق نہیں ہوئی، قانون گناہ اور جرم میں فرق کرتا ہے، موجودہ کیس میں درخواست گزار کے طرزِ عمل کو غیر اخلاقی سمجھا جا سکتا ہے۔
فیصلے میں عدالتِ عالیہ نے کہا ہے کہ درخواست گزار کے خلاف زیادتی کی دفعات کے تحت کارروائی نہیں ہو سکتی، عدالت درخواست گزار کے خلاف زیادتی کی دفعات کے تحت درج مقدمہ خارج کرتی ہے۔